آدم سے پہلے کا بشر

آدم سے پہلے کا بشر

حضرت آدم  سے پہلے بھی بشر کا زمین پر موجود ہونا از نظر اسلام اور سائنس ۔ زندگی کی جدوجہد میں ہمہ وقت مصروف جانداروں کی کئی کئی انواع ہیں لیکن آج ہم انسانوں کی صرف ایک نوع ہے جسے سیپیئن یا ہومو سیپئین کہتے ہیں لیکن شروع میں ایسا ہرگز نہیں تھا۔ ارتقا کی وجہ سے لاکھوں سالوں کے عرصہ میں انسانوں کے ایک سے زیادہ انواع روئے زمین پر نمودار ہوگئے تھے۔ یہ نیئنڈرتھال بھی ان میں سے ایک نوع تھا۔ تقریبا ایک لاکھ سال پہلے ایک قدیم انسانی نوع سے دو مختلف انسانی انواع ہومو نیئنڈرتھال اور ہومو سیپیئن ارتقا پزیر ہونے شروع ہوئے۔ نیئنڈرتھال نے وسطی ایشیا اور یورپ کو مسکن بنایا جبکہ اس دوران اکثریتی ہوموسیپئن  افریقہ میں زندگی کی جنگ میں مصروف کار رہے۔ آب ہوا کی تبدیلیوں کی وجہ سے زمین پر ایک برفانی عہد شروع ہوا جس کی وجہ سے غذائی قلت اور بیماریوں نے وسطی ایشیا اور یورپ سے نیئنڈرتھال کا کافی حد تک صفایا کردیا تاہم ہوموسیپئن (موجودہ انسان) گرم اور اورمعتدل خطوں میں رہنے کی وجہ سے برفانی عہد کے وار سے بچ گئے اور خوب پھلے پھولے۔ علمو

آدم سے پہلے کا بشر
آدم سے پہلے کا بشر

نیئنڈرتھال جسمانی ساخت میں ہم موجودہ انسانوں کی نوع سے کافی کچھ مختلف تھے۔ وہ پتھر کے اوزار بناتے تھے اور شاید اپنے مردوں کو دفن بھی کرتے تھے جنیاتی لحاظ سے وہ ہم ہوموسیپین سے مختلف نوع تھے اور قریبا 37 سے 40 ہزار سال پہلے ہمیشہ کےلیے روئے زمین سے معدوم ہوگئے۔

کچھ ماہرین کے نزدیک نیئنڈرتھال کی معدومیت میں صرف برفانی عہد کا کردار نہیں تھا بلکہ ایسے دوسرے عوامل بھی کارفرما رہے تھے جنہوں نے اس انسانی نوع کی معدومیت میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔ ہومو سیپئین کی یورپ میں آمد نیئنڈرتھال کےلیے کئی لحاظ سے مہلک ثابت ہوئی۔ ہومو سیپیئن اپنے ساتھ ایسی کئی مہلک بیماریاں لائے جن سے بچنے کےلیے نیئنڈرتھال کی مدافعی نظام میں تیاری نہیں تھی۔ نتیجتا ان کی اچھی خاصی آبادی متاثر ہوئی ہوگی۔ بدلے میں ہوموسیپیئن بھی متاثر ہوئے مگر اتنے نہیں کہ نیئنڈرتھال کی طرح معدومیت کے کنارے آن پہنچتے۔

نیئنڈرتھال کی رہی سہی کسر ان چپپقلشوں اور لڑائیوں نے نکال لی جو  ہوموسیپیئن قدیم یورپ میں قدم جمانے کےلیے ان سے لڑتے رہے۔ اس کے علاوہ نیٹنڈرتھال اتنے زیادہ سوشل نہیں تھے کہ جتنے ہوموسیپئن تھے۔ نتیجتا وہ باہم مل کر کوئی بہت بڑی قوت نہ بن سکے اور اپنی بقا کی جدوجہد محض چند ہزار سالوں میں ہی ہار گئے۔

از نظر اسلام

اب جاننے کی کوشش کرتے ھیں کہ اس نظریہ کی تائید اسلام کس حد تک کرتا ہے کہ آدم ع سے پہلے بھی  بشر جیسی مخلوقات تھی ۔ آدم ع سب سے پہلے بشر نہیں تھے، اس پر کوئی صریح حدیث نہیں ہے کہ وہ پہلے بشر تھے۔ بلکہ ایسی روایات ہیں کہ آدم ع سے قبل بھی اوادم (آدم کا جمع) موجود تھے اور کہ زمین پر پہلے بھی لوگ آباد تھے اگرچہ وہ انسانی نوع سے تعلق نہ رکھتے ہوں۔ ایک روایت کے مطابق آدم ع صرف اس بشر (أَبَا هَذَا الْبَشَرِ) کے والد ہیں (نہ کہ تمام بشروں کے)۔(١) کم از کم اب کسی کو دیگر سپیشیز کے بشروں کا انکار نہیں کرنا چاہیئے جب ہم نے باقاعدہ ان کی ہڈیاں کھوج کر ان کی کاربن ڈیٹنگ کرکے دریافت بھی کرلیا ہے کہ یہ پچاس ہزار یا پھر لاکھ سے بھی زیادہ سال پرانے کے انسان نما لوگ تھے۔ اس کی طرف قرآن کی آیت إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً میں ہے، جیسے امام ع سے تفسیر منقول ہے:

قَالَ: قَالَ هِشَامُ بْنُ سَالِمٍ، قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ (عَلَيْهِ السَّلاَمُ): «مَا عَلِمَ الْمَلاَئِكَةُ بِقَوْلِهِمْ: أَ تَجْعَلُ فِيهٰا مَنْ يُفْسِدُ فِيهٰا وَ يَسْفِكُ الدِّمٰاءَ لَوْ لاَ أَنَّهُمْ قَدْ كَانُوا رَأَوْا مَنْ يُفْسِدُ فِيهَا وَ يَسْفِكُ الدِّمَاءَ».

ہشام بن سالم نے کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: فرشتے اپنی بات کو نہ جانتے “کیا تو زمین میں ان لوگوں کو خلیفہ بنائے گا جو فساد کریں گے اور خون بہائیں گے” اگر انہوں نے پہلے ہی ان لوگوں کو نہ دیکھا ہوتا جو زمین میں خون بہا رہے تھے۔ (1) اس کے علاوہ مختلف روایات ہیں جن میں نسناس کا ہماری زمین پر آدم ع سے قبل آباد ہونے کا ذکر ہے، جیسے روایت میں ہے

إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى أَرَادَ أَنْ يَخْلُقَ خَلْقاً بِيَدِهِ،وَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا مَضَى مِنَ الْجِنِّ وَ النَّسْنَاسِ فِي الْأَرْضِ سَبْعَةُ آلاَفِ سَنَةٍ…

امام علی ع نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالی نے ارادہ کیا کہ اپنے ہاتھ سے ایک مخلوق خلق کرے، اور یہ اسکے بعد تھا کہ جن و نسناس زمین پر سات ہزار سال سے آباد تھے۔ (2)

اور مختلف اوادم کا ذکر ہے، جیسے روایت ہے:

اہل سنت میں اس کے ساتھ ساتھ “حن اور بن” کا ذکر ہے جو کچھ لوگ تھے جو آدم ع سے قبل دنیا میں آباد تھے۔ جیسے ابن کثیر لکھتے ہیں:

وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ كَانَتِ الْحِنُّ وَالْبِنُّ قَبْلَ آدَمَ بِأَلْفَيْ عَامٍ

عبد اللہ بن عمر نی کہا: حن اور بن (کے لوگ) آدم ع سے دو ہزار سال قبل کے تھے۔ (3)

 ایسے ہی بعض علماء نے کہا ہے کہ آدم ع ایک نہیں تھے بلکہ بہت سے آدم تھے، یہ بات ہماری بعض احادیث میں بھی موجود ہے۔ جیسے مثلا:

وَ اللَّهِ، لَقَدْ خَلَقَ أَلْفَ أَلْفِ عَالَمٍ، وَ أَلْفَ أَلْفِ آدَمٍ، أَنْتَ فِي آخِرِ تِلْكَ الْعَوَالِمِ وَ أُولَئِكَ الْآدَمِيِّينَ

امام باقر ع نے فرمایا: بخدا، الله نے دس لاکھ جہاں بنائے اور دس لاکھ آدم بنائے اور تم ان جہانوں اور ان آدموں میں سے آخری ہو۔ (4) ان روایات سے معلوم ہوا کہ ان سے قبل بھی آدم گذر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ عبد الصبور شاھین نے ایک پوری کتاب لکھی “أبي آدم: قصة الخليقة بين الأسطورة والحقيقة” میرے والد آدم: ایک مناسب قصہ افسانے و حقیقت کے درمیان۔ جس میں انہوں نے یہ بات کی کہ آدم ع ابو الانسان ہیں نہ کہ ابو البشر۔ تو جتنے بھی بشر تھے ان میں سے الله نے آدم ع کو چُنا۔ انہوں نے اپنی باتوں کا قرآن اور حدیث کے مختلف دلائل سے استدلال کیا ہے۔ ایک اور اہم نقطہ ادھر یہ ہے کہ آدم ع اصلی جنت میں نہیں رہتے تھے جو پھر الله نے انکو نکالا، بلکہ ان کی جو “جنت” تھی وہ اس ہی دنیا میں تھی، جیسا کہ روایت ہے:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ رَحِمَهُ اللَّهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الصَّفَّارُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ هَاشِمٍ، عَنْ عُثْمَانَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ بَشَّارٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ (عَلَيْهِ السَّلاَمُ)، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنْ جَنَّةِ آدَمَ، فَقَالَ: «جَنَّةُ آدَمَ مِنْ جِنَانِ الدُّنْيَا، تَطْلُعُ فِيهَا الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ، وَلَوْ كَانَتْ مِنْ جِنَانِ الْخُلْدِ مَا خَرَجَ مِنْهَا أَبَداً».

ہم سے بیان کیا محمد بن حسن رحمہ اللہ نے، کہا ہم سے بیان کیا محمد بن حسن صفار نے، جس نے ابراہیم بن ہاشم سے جس نے عثمان سے جس نے حسن بن بشار سے جس نے امام صادق ع سے روایت کی، کہا: میں نے ان سے آدم ع کی جنت کا پوچھا۔ تو فرمایا: آدم ع کی جنت دنیا کی جنتوں میں سے تھی۔ اس پر سورج طلوع ہوتا تھا اور چاند بھی، اور اگر وہ خُلد کی جنتوں میں سے ہوتی تو وہ اس میں سے کبھی نکلتے ہی نا۔ (5) اس کے علاوہ یہ نقطہ ہے کہ آدم ع خلیفہ کیسے بنے، جبکہ عربی میں خلیفہ وہ ہوتا ہے جو ایک کے بعد آئے، یعنی جانشین، تو آدم ع کس کے بعد آرہے تھے (یہ بھی درست ہے کہ وہ الله کے خلیفہ تھے جیسا کہ بعض نے کہا ہے) لیکن دوسری جہت سے دیکھیں کہ فرشتوں نے سوال کیا خلیفہ بننے پر اور خون بہنے پر، تو بعض نے دوسری رائے بھی اپنائی ہے کہ وہ دیگران کے بعد آئے تو انکے خلیفہ ہوئے، جیسے ہم نے حن اور بن (اور نسناس) کا ذکر کیا ہے۔ تبھی الله نے خصوصی طور پر انکو اپنے ہاتھوں سے بنایا (یہ استعارہ ہے) اور اس ہی سبب سے ہماری انسانی سپیشیز یعنی ہومو سیپینز کے آنے سے عقل و شعور کی تبدیلی آئی جو پہلے کسی اور میں نہیں تھی جیسے نیینڈرتھال  یا ہومو ایریکٹس  وغیرہ میں۔ ویسے بھی انسانوں کے ڈی این اے میں دو فیصد نیینڈرتھال ڈی این اے بھی شامل ہے۔ عقل بھی یہی کہتی ہے کہ انسانی نسل آدم ع کے بعد زمین پر پہلے سے موجود انسانوں سے شادی سے چلی، تو اس پر تفصیل ضروری نہیں۔

خلاصہ یہ ہے کہ اسلام اور سائنس میں اس مورد میں بھی کوئی تضاد نہیں ہے۔

اللهم صل على محمد ﷺ وآله

الاحقر :سید عاصم رضا بخاری
لیکچرار کیمسٹری اسوہ کالج اسلام آباد

مآخذ

(1) الخصال، ص 359،

(2) تفسیر العیاشي، ج 1، ص 29

(3) علل الشرائع، ج 1، ص 104 و 105

(4) البداية والنهاية، ج 1، ص 166

(5) علل الشرائع، ج 2، ص 600

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x