Table of Contents
اردو ہندی بہن بھائی
اردو تاریخ کے حوالے سے معض محققین کی رائے یہ بھی ہے کہ اردو اور ہندی اگرچہ زبان ایک ہی ہیں لیکن بولیاں الگ الگ ہیں۔ بولی کا تعلق لہجے سے ہوتا ہے۔ جبکہ کسی زبان میں بہت سارے لہجے یا بولیاں موجود ہو سکتی ہیں۔
اس نظریے کی سب سے بڑی حامی کتاب گیان چند جین کی “ایک بھاشا: دو لکھاوٹ دو ادب” ہے۔ ان کے مطابق جب ہندوی یعنی اردو زبان اپنے ارتقائی دور سے گزر رہی تھی تو اس وقت ہندی کا تصور نہیں تھا۔
جب انگریزوں نے فورٹ ولیم کالج بنایا تو اس میں پہلی مرتبہ اردو اور ہندی کے الگ الگ شعبے بنائے گئے جو ان دو زبانوں کی تقسیم کا پہلا قدم تھا۔ یہاں سے ایک ہی زبان کی لکھائی کے دو انداز بنائے گئے اور اسی طرح اس کو دو بولیوں کا روپ دیا گیا۔
اور یہ دو الگ زبانیں کہلائی جانے لگیں۔
لیکن اس کے برعکس معاملہ ہمیں پنجابی کے ہاں نظر آتا ہے، اگرچہ بھارت اور پاکستان کی پنجابی دو الگ طرح لکھی جاتی ہیں، لیکن باوجود اس کے وہ ایک ہی زبان کہلاتی ہیں۔
(تحریر: ع حسین زیدی)