اردو یا ریختہ؟

اردو کو ریختہ کیوں کہا جاتا تھا؟

ریختہ کا جو مطلب ہماری تاریخ کی کتابوں میں ملتا ہے اس کا مفہوم “کیچڑ” یا “گارا” کے قریب کا ملتا ہے۔ یرنی یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس زبان کے کے لیے کیچڑ کا لفظ استعمال کیا جاتا تھا۔
گویا اردو کو بہت ہی گری پڑی گھٹیا سی شے ہوتی تھی۔ کیا یہ بات واقعی درست ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں کہ ریختہ ایک عام بولی ہوتی تھی جو بول چال کے لیے استعمال ہوتی تھی اور بڑے ایوانوں ، درباروں میں اس کی قدر و قیمت نہیں تھی۔ یہ اردو کی وہ شکل تھی کہ جسے عام لوگ بولا کرتے تھے۔ بعد کی اردو ایک خاص رلمی سفر تہ کرنے کے بعد بولی سے زبان کے درجے تک پہنچی اور بادشاہوں اور نوابوں کی زبان بن گئی

نہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہہ دو
کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے
(داغ دہلوی)

(تحریر: ع حسین زیدی)

Leave a Reply

Ilmu علمو