بابا بلھے شاہ کی پنجابی غزل۔ حصہ دوم

بابا بلھے شاہ کی پنجابی غزل۔ حصہ دوم

بابا بلھے شاہ کی پنجابی غزل
بابا بلھے شاہ کی پنجابی غزل

 

پنجابی اشعار کی اردو تفہیم۔ حصہ دوم

4۔       توں پیار دی کشتی ڈوب چھڈی                                 میں کلا تر کے کی کردا

مفہوم:          تو نے پیار کی کشتی ڈوبا دی ہے                      میں اکیلا تیر کے کیا کرتا

تشریح:          یہاں بابا بلھے شاہ کے کلام میں عشق مجازی کا اثر و مزاج نظر آتا ہے۔وہ اپنے محبوب کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ  تو نے عشق اور پیار کا خاتمہ کر دیا ہے۔یہاں محبت کو کشتی سے تشبیہ دی گئی ہے اور اس کے خاتمہ کو کشتی کے ڈوب جانے سے۔ بابا بلھے شاہ اپنے محبوب کو عشق کے اختتام کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب میرا محبوب ہی محبت کا خاتمہ چاہتا ہے تو میں محبت میں اکیلا جی کر ، محبت کو دل میں پال کر کیا کروں گا۔لہذا مجھے بھی محبت ترک کر دینی چاہیے۔ میں ایسے حالات میں اکیلا محبت کے سمندر و دریا میں تیر کر کیا کرتا لہذا میں نے بھی محبت کا خاتمہ کر دیا۔

 

5۔       جد توں ہی اتھروں پونجے نئیں                               میں اکھیاں بھر کے کی کردا

مفہوم:          جب تو نے ہی آنکھیں نہیں بھریں              تو میں آنکھیں بھر کے کیا کرتا

تشریح:          اس شعر میں شاعر اپنے محبوب سے گلہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب تو نے ہی میری آنکھوں سے آنسو صاف نہیں کیے  نہ ہی کرنے ہیں تو پھر میں اپنی آنکھیں آنسوؤں سے بھر کے کیا کرتا۔ کیونکہ جو لذت محبوب کے ہاتھوں میں ہوتی ہے وہ لذت کہیں اور دستیاب نہیں ہوتی۔جب میرے محبوب نے کسی بہانے سے میرے قریب آنا ہی نہیں ہے تو پھر اس بہانے کے تردد کی کیا ضرورت۔ میں کیوں اپنی آنکھوں میں اشک لاؤں جب انہیں صاف کرنے میرے محبوب نے آنا ہی نہیں۔

تحریر: ع حسین زیدی

Leave a Reply

Ilmu علمو