جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سو نمونے مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بو نے |
اس دنیا میں یوں تو ہر گزرتے دن کے ساتھ رنگ رنگ کے تماشے دیکھنے کو ملتے رہتے ہیں ۔انسان اپنی اپنی حس اور ذوق کے مطابق ان عجیب وغریب تماشوں کے اثرات لیتا ہے ۔کوئی خوش گوار حیرت سے کھل اٹھتا ہے تو کوئی غم کی تصویر بن جاتا ہے ۔کسی کو ان تماشوں میں مستقبل کی حسین خواب گاہوں کا عکس نظر آتا ہے تو کوئی دیدہ عبرت سے تکتا رہ جاتا ہے ۔
زر پرستی اور شہرت طلبی دو ایسی منحوس خواہشات ہیں جنہوں نے نہ جانے کتنوں کا ایمان برباد کیا اور دولت وشہرت کی بلندیوں پر پہنچانے کے بعد ایسا جھٹکا دیا کہ آن واحد میں بے نشاں کردیا ۔تاریخ انسانی میں ایسی بہت ساری مثالیں ہیں جو سوچنے ،سمجھنے،عبرت پکڑنے اور اپنے بارے میں اللہ عزوجل کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے رہنے کی ترغیب دیتی ہیں ۔
تاریخ میں جہاں بہت سارے شاہی خاندان کے افراد کے وارثین کی غربت وافلاس کی داستانیں محفوظ ہیں وہاں علم وعرفان کے مسند نشینوں کے پسماندگان کے الحاد و ارتدادکے قصے بھی عبرت کے نمونے پیش کررہے ہیں۔سردست عبرت کا ایک نمونہ پیش خدمت ہے۔
ہندوستان کی تاریخ آزادی سے دلچسپی رکھنے والا انسان اور درس نظامی کا ہر طالب علم خیرآباد کے علمی دبستان سے ضرور واقفیت رکھتا ہے ۔علامہ فضل امام خیرآبادی اس دبستان علم وفن کے بانی ہیں، علم منطق کی مشہور کتاب ” مرقات ” کے مصنف یہی ہیں ۔مجاہد جنگ آزادی ۱۸۵۷ء علامہ فضل حق خیرآبادی ان کے علمی جانشین تھے جنہوں نے کالا پانی کی سزا کاٹی اور شہید ہوئے ۔علامہ فضل حق خیرآبادی علیہ الرحمہ کی ایک صاحب زادی ” سعید النساء حرماں خیرآبادی” تھیں۔یہ علم وفن میں اپنے والد کی پرتو تھیں۔ان کے بھائی علامہ عبدالحق خیرآبادی جو خود بھی دبستان خیرآباد کے شمس بازغہ تھے ،اپنی بہن سعید النساء کے بارے میں فرماتے تھے :” اچھا ہوا سعید النساء بہن ہوئیں، ورنہ ان کے سامنے ہمیں کون پوچھتا “ـ( خیرآبادیات از علامہ اسید الحق،بحوالہ باغی ہندوستان )
ان سعید النساء بی بی بنت علامہ فضل حق خیر آبادی کا نکاح حافظ احمد حسین رسوا کے ساتھ ہوا ۔یہ خاندان بھی علمی وادبی شناخت رکھتا تھا ۔ان بی بی صاحبہ علیھا الرحمہ کے دو صاحبزادے ہوئے ،افتخار حسین مضطر خیرآبادی اور محمد حسین بسمل خیرآبادی۔مضطر خیرآبادی کے بیٹے تھے جاں نثار اختر ۔یہ دونوں باپ بیٹا معروف شاعر تھے ۔جاں نثار اختر کے بیٹے ،مضطر خیرآبادی کے پوتے اور بی بی سعید النساء حرماں خیرآبادی کے پڑپوتے ہیں جاوید اختر۔
جاوید اختر بالی وڈ فلم انڈسٹری میں کہانی کار اور نغمہ نگار کی حیثیت سے اہم مقام رکھتے ہیں۔اپنے ملحدانہ افکار سے وقتا فوقتا مسلمانوں میں تشویش پیدا کرتے رہتے ہیں، ان کی گفتگو سے مذہب اور اہل مذہب کی نفرت کا اظہار بھی ہوتا رہتا ہے ۔اسلامی اقدار وروایات پر تنقید کرتے ہیں ۔ گوگل کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق اپنی اولاد کو بھی لامذہب بتاتے ہیں اور اس پر فخر کرتے ہیں کہ ان کی اولاد بھی سیکولرازم کو فروغ دے رہی ہے ۔
Table of Contents
سبق!
ہمیشہ اللہ عزوجل کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے رہنا چاہیے۔حضرت سیدنا سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ حالت نزع میں رو رہے تھے ،آپ کے اصحاب نے پوچھا کہ اے ہمارے سردار ! ہم نے آپ کو کبھی گناہ کرتے نہیں دیکھا ،پھر آپ کس چیز کے خوف سے رورہے ہیں ¿ فرمایا : گناہ تو اللہ کی بارگاہ میں ایک تنکے کی حیثیت بھی نہیں رکھتے ،میں اس خوف سے رورہا ہوں کہ معلوم نہیں میں دنیا سے اپنا ایمان سلامت لے جا سکوں گا یا نہیں ” ۔( منھاج العابدین )۔
ہمارے زمانے میں فتنے بہت زیادہ ہیں، لہذا ہمیں زیادہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ۔گناہوں سے بھی بچنا چاہیے کیونکہ بسا اوقات گناہوں کی نحوست کفر وگمراہی تک لے جاتی ہے ۔بے حیا و بے دین لوگوں کی صحبت سے ایسے بھاگنا چاہیے جیسے زہریلے سانپ سے بھاگتے ہیں کیوں کہ ایسے لوگوں کی صحبت گناہوں اور برے کاموں پر جری بنا دیتی ہے ۔اللہ پاک ہم سب کے ایمان کی حفاظت فرمائے۔آمین یارب العالمین۔
تحریر | جاوید اقبال علیمی |