Table of Contents
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے۔ مرزا غالب

مرزا اسد اللہ خاں غالب کی غزل کی تشریح
شعر 01۔ دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے۔ مرزا غالب
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
شعر 01 کی تشریح- دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے۔ مرزا غالب
اس شعر میں مرزا اسد اللہ خاں غالبؔ اپنے دل کو نادان کہتے ہوئے مخاطب کرتے ہیں اور اس سے سوال پوچھتے ہیں ، کہ اے دل! آخر تجھے کون سا مرض لاحق ہو گیا ہے؟ مجھے بھی تو بتا۔ تو کیوں نادانیاں اور حماقتیں کرتا پھر رہا ہے؟ میں جانتا ہوں کہ تجھے کوئی بے چینی ہے۔ اور یہ بے چینی عموماً عاشقوں کو ہی لاحق ہوتی ہے۔ تو بھی عاشقوں جیسی ہی حرکتیں کر رہا ہے۔ تجھے بھی خود پر اختیار نہیں رہا۔ تو بھی نہیں جانتا کہ تو کیا کر رہا ہے اور تو نے کرنا کیا ہے۔
؎دل تجھے کیوں ہے بے کلی ایسی
کون دیکھی ہے اچھپلی ایسی
اے دل! تیری دھڑکنیں بھی بے ترتیب ہو رہی ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ تجھے بھی عشق ہو گیا ہے۔ اور اس عشق میں تیرے درد کا مداوا یہی ہے کہ تجھے کوئی ذوقِ نظر چاہیے۔ کہ جس کو دیکھ کر تیرا علاج اور تتیرے درد کا مداوا کیا جا سکے۔
؎تسکیں کو ہم نہ روئیں جو ذوقِ نظر ملے
حورانِ خلد میں تیری صورت مگر ملے
(تحریر: ع حسین زیدی)
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translation. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔
اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔