ریاست جموں وکشمیر میں اُردو شاعری کے ارتقاء پرنوٹ لکھیے۔

Advertisements

ریاست جموں و کشمیر میں اردو شاعری کا آغاز مغلیہ دور میں ہوا، جب یہاں فارسی کا رواج تھا اور علمی و ادبی زبان کے طور پر فارسی ہی لکھی اور بولی جاتی تھی۔ تاہم، وقت کے ساتھ ساتھ جب فارسی کی جگہ اردو نے لینا شروع کی، تو کشمیر میں بھی اردو شاعری پروان چڑھنے لگی۔ اردو زبان کی ترویج اور شاعری کے آغاز میں یہاں کے مقامی شعرا اور ادبا نے اہم کردار ادا کیا۔

جموں و کشمیر میں اردو شاعری کا ارتقاء چند اہم ادوار میں تقسیم کیا جا سکتا ہے جیسے کہ اردو شاعری کا ابتدائی دور ریاست میں انیسویں صدی کے وسط سے شروع ہوتا ہے۔ کشمیر میں اردو کی جڑیں مضبوط کرنے میں فارسی اور کشمیری زبانوں کے کئی شعرا نے اہم کردار ادا کیا۔ اس دور میں زیادہ تر شاعری مذہبی اور صوفی موضوعات پر مشتمل تھی، اور اس میں فارسی کی جھلک واضح طور پر دیکھی جا سکتی تھی۔ اس دور میں میرزا غالب اور میر تقی میر جیسے اردو کلاسیکل شعرا کے اثرات کشمیر کے شعرا پر نمایاں تھے۔

انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے آغاز میں کشمیر میں اردو شاعری میں جدیدیت کا آغاز ہوا۔ اس دور میں کشمیر کے شعرا نے اردو میں غزل، نظم، مرثیہ اور قصیدہ وغیرہ کو اپنایا اور ان اصناف میں لکھنا شروع کیا۔ کشمیر کے مشہور شاعر مہجور کو کشمیری اردو شاعری میں جدید دور کا بانی مانا جاتا ہے۔ ان کی شاعری میں سماجی اور سیاسی مسائل کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے، اور انہوں نے قومی یکجہتی اور ثقافتی بیداری کے موضوعات کو اپنی شاعری کا حصہ بنایا۔بیسویں صدی کے وسط میں ترقی پسند تحریک نے کشمیر کی اردو شاعری کو نیا رخ دیا۔

اس دور کے شعرا نے معاشرتی مسائل، طبقاتی فرق، ظلم و ستم اور آزادی کی جدوجہد جیسے موضوعات کو اپنی شاعری میں جگہ دی۔ فیض احمد فیض اور ساحر لدھیانوی جیسے ترقی پسند شعرا کے اثرات جموں و کشمیر کے شعرا پر نمایاں ہوئے۔ اس دور میں رسا جاودانی، صابر بھٹالی، اور خلیل اللہ بلخی جیسے شعرا نے اردو شاعری کو مقامی سماجی مسائل کے تناظر میں منفرد رنگ دیا۔جموں و کشمیر میں اردو شاعری کا جدید دور اس وقت شروع ہوا جب کشمیر میں حالات خراب ہونے لگے اور سماجی اور سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوا۔

اس دور کے شعرا نے جنگ، امن، انسانی حقوق، اور سماجی انصاف جیسے موضوعات پر شاعری کی۔ جدید شعرا میں غلام نبی خیال، فاروق نازکی، ریاض دلشاد اور شبنم تلگامی وغیرہ نمایاں نام ہیں۔ ان شعرا نے اپنی تخلیقات میں کشمیر کی ثقافت، تہذیب اور عصری مسائل کو بہت خوبی سے پیش کیا اور اردو شاعری کو مزید وسعت دی۔ مجموعی طور پرریاست جموں و کشمیر میں اردو شاعری نے مختلف ادوار سے گزرتے ہوئے ترقی کی اور ہر دور میں یہاں کے شعرا نے اردو زبان و ادب میں اپنی الگ پہچان بنائی۔ اس شاعری میں قدرتی مناظر، صوفیانہ خیالات، سیاسی جدوجہد، اور معاشرتی مسائل کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے۔ آج کشمیر کی اردو شاعری نہ صرف ریاست بلکہ برصغیر کے دیگر حصوں میں بھی اہمیت رکھتی ہے اور عالمی سطح پر بھی اس کی قدردانی کی جا رہی ہے۔

Leave a Reply

Ilmu علمو