Back to: Punjab Text Book Urdu Class 8 | Chapterwise Notes
پنجاب کریکولم اینڈ ٹکیسٹ بک بورڈ “اردو” برائے “آٹھویں جماعت”
سبق نمبر: 03
سبق کا نام: تبسم کے پھول
خلاصہ سبق:
سبق “تبسم کے پھول” آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کی سیرت مبارکہ ہے۔زندگی کا کوئی ایسا پہلو نہیں جس میں آپ صلى الله عَلَيْهِ وَعَلَى فِيهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کی شخصیت ہمارے لیے مثال کا درجہ نہ رکھتی ہو۔ رسول اکرم خَاتَمُ اللَّبِينَ صَلَّى اللہ علیہ وعلى الهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّمَ اپنے متعلقین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ نہایت لطف وکرم اور محبت و نرمی کا برتاؤ کیا کرتے۔آپ مزاجاً نرم مزاج انسان تھے۔آپ خَاتَمُ النَّبِين صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِيهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ صحابہ کرام رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ ، ازواج مطہرات رضى اللهُ عَنْهُنَّ اور بچوں سمیت سب سے نہایت محبت اور خلوص سے پیش آتے۔ سب سے مسکرا کر ملتے اور جہاں مناسب سمجھتے لطیف مزاح بھی فرماتے۔
آپ کے چہرہ مبارک پہ ہمیشہ مسکراہٹ سجی رہتی تھی۔حضرت عبد الله بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ” میں نے رسول الله خَاتَمُ النَّبِيِّينَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى اليهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ سے زیادہ کسی شخص کو مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (شمائل ترمذی، باب ما جاء فی ضحک رسول الله ) آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کی حدیث مبارک ہے کہ اپنے بھائی کے ساتھ مسکرانا تمھارے لیے صدقہ ہے۔ایک بدوی صحابی رضی اللہ عنہ جن کا نام زاہر تھا، وہ دیہات کی چیزیں آپ خَاتَمُ المین صلی اللہ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّمَ کی خدمت میں ہدیہ بھیجا کرتے تھے۔
ایک مرتبہ وہ دیہات کی کچھ چیزیں لا کر بازار میں فروخت کر رہے تھے ۔ اتفاقاً آپ خَاتَمُ النَّبِيِّنَ صَلَى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کا ادھر سے گزر ہوا۔ آپ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّم نے پیچھے سے جاکر انھیں دبوچ لیا۔ انھوں نے کہا، کون ہے، چھوڑ دو مجھے۔“ مجھے“ مڑ کر دیکھا کہ اللہ کے رسول تھے تو انھوں نے اپنی پیٹھ اور بھی آپ کحم النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلم وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ سے چپکا دی۔ آپ خَاتَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّمَ نے آواز لگائی ” کون اس غلام کو خریدتا ہے ؟ انھوں نے عرض کی ” اے اللہ کے رسول خَاتَمُ النَّبِيِّنَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ ! مجھ جیسے غلام کو جو خریدے گا وہ نقصان میں رہے گا۔
اُن کی یہ بات سن کر اللہ کے رسول خَاتَمُ النَّبِين صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّم نے فرمایا : ” لیکن تم اللہ کے نزدیک بہت قیمتی ہو ۔ ( ترمذی ، کتاب الشمائل)ایک شخص نے آپ عالم النبيِّنَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَا بِهِ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی ۔ مجھے کوئی سواری عطا کیجیے۔ آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّم نے فرمایا، ٹھیک ہے، میں تمھیں اونٹنی کا بچہ دے دوں گا۔“ اس نے کہا، ” میں اونٹنی کا بچہ لے کر کیا کروں گا ؟ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّم نے فرمایا : کیا کوئی ایسا اونٹ بھی ہوتا ہے جو اوٹنی کا بچہ نہ ہو؟“ ( ترمذی ، کتاب الشمائل )
ایک خاتون آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى فِيهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی اےاللہ کے رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَ أَصْحَابِهِ وَسَلَّم! میرے لیے دعا فرما ئیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے جنت نصیب فرمائے ۔ جواب میں آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صلى الله عَلَيْهِ وَعَلَى آيا ابہ وسلم نے فرمایا، ” بوڑھی عورتیں جنت میں نہیں جائیں گی ۔“ وہ روتی پیٹتی واپس ہونے لگیں توآپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا، ان کو بتادو کہ عورتیں بڑھاپے کی حالت میں جنت میں نہیں جائیں گی بلکہ جوان ہو کر جائیں گی ۔ (ترمذی، کتاب الشمال)غرض آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کی شخصیت میں زندگی کے ہر پہلق کی جھلک اور ہمارے لیے کامل رہنمائی موجود ہے۔
مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب دیں۔
کس کی شخصیت ہمارے لیے مثال کا درجہ رکھتی ہے اور کیوں؟
زندگی کا کوئی ایسا پہلو نہیں جس میں آپ صلى الله عَلَيْهِ وَعَلَى فِيهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کی شخصیت ہمارے لیے مثال کا درجہ نہ رکھتی ہو۔ رسول اکرم خَاتَمُ اللَّبِينَ صَلَّى اللہ علیہ وعلى الهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّمَ اپنے متعلقین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ نہایت لطف وکرم اور محبت و نرمی کا برتاؤ کیا کرتے۔
آپ خاتم النَّبِيْنَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَ أَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ سب سے کیسے ملتے ؟کیا آپ خَاتَمُ النَّبِيْنَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِيهِ کبھی مزاح بھی فرماتے ؟
آپ خَاتَمُ النَّبِين صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِيهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ صحابہ کرام رَضِيَ اللهُ عَنْهُمْ ، ازواج مطہرات رضى اللهُ عَنْهُنَّ اور بچوں سمیت سب سے نہایت محبت اور خلوص سے پیش آتے ۔ سب سے مسکرا کر ملتے اور جہاں مناسب سمجھتے لطیف مزاح بھی فرماتے۔
آپ خاتم النبیین صلی اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِہ وَسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والی بزرگ خاتون کیوں رونے لگیں؟
آپ خاتم النبیین صلی اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِہ وَسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والی بزرگ خاتون ایک صحابیہ تھیں انھوں نے جنت کی دعا کی درخواست کی تو جواباً خَاتَمُ النَّبِينَ صلى الله عَلَيْهِ وَعَلَى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ وَأَصْحَابِهِ وسلم نے فرمایا، ” بوڑھی عورتیں جنت میں نہیں جائیں گی ۔“ وہ روتی پیٹتی واپس ہونے لگیں توآپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا، ان کو بتادو کہ عورتیں بڑھاپے کی حالت میں جنت میں نہیں جائیں گی بلکہ جوان ہو کر جائیں گی۔ یہ سن کر وہ ہسنے لگیں۔
حضور خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ نے بدوی صحابی کو کہاں دیکھا اور کیا کیا؟
ایک بدوی صحابی رضی اللہ عنہ جن کا نام زاہر تھا، وہ دیہات کی چیزیں آپ خَاتَمُ المین صلی اللہ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّمَ کی خدمت میں ہدیہ بھیجا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ وہ دیہات کی کچھ چیزیں لا کر بازار میں فروخت کر رہے تھے ۔ اتفاقاً آپ خَاتَمُ النَّبِيِّنَ صَلَى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کا ادھر سے گزر ہوا۔ آپ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّم نے پیچھے سے جاکر انھیں دبوچ لیا۔ انھوں نے کہا، کون ہے، چھوڑ دو مجھے۔“ مجھے“ مڑ کر دیکھا کہ اللہ کے رسول تھے تو انھوں نے اپنی پیٹھ اور بھی آپ کحم النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلم وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ سے چپکا دی۔ آپ خَاتَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّمَ نے آواز لگائی ” کون اس غلام کو خریدتا ہے ؟ انھوں نے عرض کی ” اے اللہ کے رسول خَاتَمُ النَّبِيِّنَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ ! مجھ جیسے غلام کو جو خریدے گا وہ نقصان میں رہے گا۔ اُن کی یہ بات سن کر اللہ کے رسول خَاتَمُ النَّبِين صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّم نے فرمایا : ” لیکن تم اللہ کے نزدیک بہت قیمتی ہو ۔ ( ترمذی ، کتاب الشمائل)
حضور اکرم خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الهِ وَ أَصْحَابِہ وَسَلَّم کی خوش مزاجی سے متعلق حضرت عبد اللہ بن حارث رَضِيَ اللهُ عَنْهُ کے الفاظ تحریر کریں۔
حضرت عبد الله بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ” میں نے رسول الله خَاتَمُ النَّبِيِّينَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى اليهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ سے زیادہ کسی شخص کو مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا۔ (شمائل ترمذی، باب ما جاء فی ضحک رسول الله )
انصاری صحابیہ رضي الله عنها آپ خَاتَمُ النَّبِينَ عَلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّم کی بات سن کر پہلے پریشان اور پھر خوش کیوں ہوئیں؟
انصاری صحابیہ رضي الله عنها خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى فِيهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی اےاللہ کے رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَ أَصْحَابِهِ وَسَلَّم! میرے لیے دعا فرما ئیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے جنت نصیب فرمائے ۔ جواب میں آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صلى الله عَلَيْهِ وَعَلَى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ وَأَصْحَابِهِ وسلم نے فرمایا، ” بوڑھی عورتیں جنت میں نہیں جائیں گی ۔“ وہ روتی پیٹتی واپس ہونے لگیں توآپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا، ان کو بتادو کہ عورتیں بڑھاپے کی حالت میں جنت میں نہیں جائیں گی بلکہ جوان ہو کر جائیں گی ۔ یہ سن کر وہ ہسنے لگیں۔
مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جواب دیں۔
(الف) حضرت محمد رسول الله خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ اوربزرگ خاتون والا واقعہ تحریر کریں۔
ایک خاتون آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى فِيهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی اےاللہ کے رسول صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَ أَصْحَابِهِ وَسَلَّم! میرے لیے دعا فرما ئیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے جنت نصیب فرمائے ۔ جواب میں آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صلى الله عَلَيْهِ وَعَلَى آيا ابہ وسلم نے فرمایا، ” بوڑھی عورتیں جنت میں نہیں جائیں گی ۔“ وہ روتی پیٹتی واپس ہونے لگیں توآپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا، ان کو بتادو کہ عورتیں بڑھاپے کی حالت میں جنت میں نہیں جائیں گی بلکہ جوان ہو کر جائیں گی ۔ (ترمذی، کتاب الشمال)
(ب) حضرت محمد رسول الله خَاتَمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ اور سواری مانگنے والے شخص کا واقعہ تحریر کریں۔
ایک شخص نے آپ عالم النبيِّنَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَا بِهِ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی ۔ مجھے کوئی سواری عطا کیجیے۔ آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّم نے فرمایا، ٹھیک ہے، میں تمھیں اونٹنی کا بچہ دے دوں گا۔“ اس نے کہا، ” میں اونٹنی کا بچہ لے کر کیا کروں گا ؟ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الهِ وَأَصْحَابِہ وَسَلَّم نے فرمایا : کیا کوئی ایسا اونٹ بھی ہوتا ہے جو اوٹنی کا بچہ نہ ہو؟“ ( ترمذی ، کتاب الشمائل )
سبق کے مطابق دُرست جواب کا انتخاب کیجیے۔
(الف) بدوی صحابی رضی اللہ عنہ کا نام تھا:
زاہر✔️ ماہر جعفر منصور
(ب) عورتیں بڑھاپے کی حالت میں نہیں جائیں گی:
دوزخ میں جنت میں✔️ گھر میں ححج میں
(ج) زندگی کا کوئی ایسا پہلو نہیں کہ جس میں آپ خاتم النَّبِيْنَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّم کی شخصیت ہمارے لیے درجہ نہ رکھتی ہو:
وسعت کا سیرت کا فکر کا مثال کا ✔️
(د) اپنے متعلقین کے ساتھ نہایت لطف و کرم اور محبت ونرمی کا برتاؤ کیا کرتے :
اہل جدہ اہل مکہ آپ خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ ✔️ اہل طائف
(ه) آپ خَاتَمُ النَّبِيِّنَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ پیکر تھے :
انکسار کا نرم مزاجی کا ✔️ لطافت کا ظرافت کا
(و) آپ عالمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کے چہرہ اقدس پر ہمیشہ رہتی:
رفاقت مسکراہٹ✔️ متانت بردباری
نبی کریم خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى العَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ اور بدوی صحابی رَضِيَ اللهُ عَنْهُ کا واقعہ کس طرح اللہ کے پیارے رسول خَاتَمُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى أَلِه وسلم کی خوش مزاجی کو ظاہر کرتا ہے؟
نبی کریم خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى العَلَيْهِ وَعَلَى الِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ نے بدوی صحابی رَضِيَ اللهُ عَنْهُ کو جس طرح پر لطیف انداز میں جواب دیا یہ امر آپ کی خوش مزاجی کو ظاہر کرتا ہے۔
درج ذیل میں سے مذکر کے مؤنث اور مؤنث کے مذکر الفاظ درج کریں۔
مذکر
مونث
شاعر
شاعرہ
ضعیف
ضعیفہ
شیخ
شیخانی
ملک
ملکانی
مکرم
مکرمہ
دیے ہوئے الفاظ کے معانی تحریر کیجیے۔
الفاظ
معنی
بسا اوقات
اکثر اوقات
ازواج مطہرات
حضور پاک خَاتَمُ النَّبِينَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کی بیویاں (زوجات)
بدوی
بدو قبائل سے تعلق رکھنے والا / غیر عرب
ہنس مکھ
خوش مزاج
متعلقین
جن سے متعلقہ ہو
سبق کے اہم نکات/ خلاصہ اپنے الفاظ میں تحریر کیجیے۔
ملاحظہ کیجیے “سبق کا خلاصہ”
نبی کریم خَاتَمُ النَّبِيِّنَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَعَلَى آلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَسَلَّمَ کے اخلاق حسنہ کی تعریف ایک پیراگراف کی صورت میں تحریر کیجیے۔
ہمارے پیارے نبی ﷺے دونوں جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے ہیں۔ آپ یہ تمام انسانوں کے ساتھ انتہائی محبت اور شفقت کے ساتھ پیش آتے تھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ”تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اخلاق کے اعتبار سے سب سے اچھاہو“ چنانچہ عظمت اخلاق آخری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا امتیاز ہے،حدیث شریف میں آیا ہے کہ حضرت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے لوگوں نے پوچھا تھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خُلق تھا جس کی حق تعالیٰ نے قرآن شریف میں تعریف کی ہے؟
حضرت صدیقہ رضی رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ: ’’آپ کا خلق قرآن تھا‘‘ یعنی جس چیز کو حق تعالیٰ نے اچھا فرمایا ہے وہی آپ کی طبیعت چاہتی تھی اور جس چیز کو حق تعالیٰ نے قرآن شریف میں برائی سے یاد کیا ہے اس سے آپ کی طبیعت کو نفرت تھی۔ایک روز سفر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحابؓ سے فرمایا کہ: آج ایک بکری کے کباب بنانا چاہتا ہوں، سب نے عرض کی کہ بہت بہتر، پھر ایک نے ان میں سے کہا کہ: میں ذبح کرتا ہوں اور دوسرے نے کہا کہ: میں کھال کھینچتا ہوں اور تیسرے نے کہا کہ: گوشت کا درست کرنا اور کوٹنا میرے ذمہ ہے اور چوتھے نے کہا کہ: اس کا پکانا میرے ذمہ ہے۔
حاصل کلام کا سب نے ایک ایک کام اپنے ذمہ پر کرلیا، تاکہ جلد کباب تیار ہو جائیں، اصحابؓ سب اس کام میں مشغول ہوگئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم چپکے سے اُٹھے اور جنگل سے ایک گٹھا لکڑی کا تھوڑی دیر میں لے آئے، صحابہؓ نے دیکھا تو عرض کیا کہ: یارسول اللہ! آپ نے کیوں اتنی تکلیف کی؟ یہ بھی ہم میں سے کوئی کرلیتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حق تعالیٰ اس بات کو مکروہ جانتا ہے کہ کوئی شخص اپنے یاروں میں ممتاز ہو کر بیٹھے اور یاروں میں شریک نہ ہو۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دستوریوں تھا کہ جب آپ فجر کی نماز سے فراغت پاتے تھے تو اس وقت لونڈیاں اور غلام مدینے والوں کے برتن میں پانی لے کر آتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس پانی کو اپنے دستِ مبارک سے چھولیں، تاکہ وہ پانی متبرک ہوجائے اور اس کو اپنے کھانے اور پینے کی چیزوں میں ڈالیں اور کبھی سردی کا موسم بھی ہوتا تھا اور برتن بہت سے ہوتے تھے، سب میں ہاتھ ڈالنے سے آپ کو تکلیف بھی ہوتی، لیکن باوجود اس رنج اور تکلیف کے آپ کسی کی دل شکنی نہیں کرتے تھے اور سب برتنوں میں اپنا دست مبارک ڈالتے تھے۔یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم اخلاق کی چند جھلکیاں ہیں، جن پر ہمیں بھی عمل کرکے اپنی زندگی بسر کرنی چاہیے