Back to: Punjab Text Book Urdu Class 8 | Chapterwise Notes
پنجاب کریکولم اینڈ ٹکیسٹ بک بورڈ “اردو” برائے “آٹھویں جماعت”
سبق نمبر: 08
سبق کا نام: مناظرِ پاکستان
خلاصہ سبق:
پاکستان قدرتی مناظر سے مالا مال ملک ہے۔ ویسے تو ملک کا چپہ چپہ حسین ہے مگر اصل حسن شمالی علاقہ جات میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ایسے ہی دو بے نظیر مقامات ہنگول نیشنل پارک اور وادی کمراٹ ہیں۔ ہنگول نیشنل پارک بلوچستان کا مشہور پارک ہے۔یہ پارک قریباً چھ لاکھ انیس ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔اس پارک میں ملک بھر سے سیاحوں کی آمد کا باقاعدہ آغاز ۲۰۰۴ کا سٹل ہائی وے کی تکمیل کے بعد ہوا جو کہ اس خطے کو کراچی اور ملک کے دیگر مقامات سے ملانے والی اہم شاہراہ ہے۔
نیشنل پارک ایک ایسا محفوظ علاقہ ہوتا ہے جو جنگلی حیات، ماحولیات اور ایکو سسٹم کے تحفظ کے لیے خصوصی طور پر تعمیر کیا جاتا ہے اور جس کا مقصد کسی مخصوص علاقے میں نایاب ہوتے پودوں اور جانوروں کو ایسا موافق ماحول فراہم کرنا ہوتا ہے جو ان کی بقا کے لیے ضروری ہو۔ اس پارک کا نام اس کے جنوبی حصے میں بہنے والے دریائے ہنگول کے نام پر رکھا گیا ہے جو کہ بحیرہ عرب کے ساحل کے ساتھ بہتا ہے اور آبی پرندوں اور سمندری حیات کی بڑی تعداد کو ایک محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے۔
دریائے ہنگول کے ساتھ وسیع کھاڑی یعنی نمکین پانی والا ولد لی علاقہ ہے۔ یہ دریا آگے جا کر سمندر میں گرنے سے پہلےمد وجزوالا ایک دہانہ بناتا ہے جو دیگر علاقوں سے ہجرت کر کے آنے والے ہزاروں پرندوں اور دلدلی مگر مچھوں کا مسکن ہے۔ہنگول نیشنل پارک جانے والوں کو ایک ہی مقام پر کئی طرح کے مقامات کے نظارے کا انوکھا تجربہ حاصل ہوتا ہے کیوں کہ یہاں بیک وقت صحرائی و میدانی علاقے بھی ہیں۔ گھنے جنگلات بھی ہیں اور بنجر پہاڑی سلسلہ بھی ہے۔ سیکڑوں سالوں کے ارتقائی عمل اور سمندری ہواؤں کے قدرتی کٹاؤکے سبب خطے کی چٹانیں اچھولے اور میں تراشی گئی ہیں جو یہاں آنے والے سیاحوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں۔
دوسری جانب وادی کمراٹ صوبہ خیبر پختو نخوا کے ضلع دیر میں واقع ہے۔ یہ وادی بہت تیزی سے دنیا بھر کے سیاحوں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنتی جا رہی ہے۔ بادلوں سےگھرے برف پوش پہاڑوں کے درمیان واقع اس وادی میں کئی سرسبز چرا گاہیں موجود ہیں جسے مقامی زبان میں بانڈے کہتے ہیں۔وادی میں جہاں سے بھی گزریں پتھروں سے ٹکراتا دریائے پنجکوڑہ کا پانی آپ کو اپنی مترنم آواز سے محفوظ کرتارہے گا اور وادی میں موجود دیودار کے جنگلات سے اُٹھنے والی خوشبو تو شاید آپ عمر بھر نہ بھلا پائیں۔
یہاں موجود بلند و بالا پہاڑ اور بہتے پانی سیاحوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔ جوںہی آپ وادی کمراٹ میں داخل ہوں گے ، ایک جانب پہاڑوں کے دامن میں آپ کو دریائے بھگوڑہ کی شاخ دریا ئے کراک بہتی دکھائی دے گی تودوسری جانب چھوٹے چھوٹے گاؤں اور قدرتی نظاروں سے مالا مال مختلف مقامات ملیں گے۔یہاں کالا چشمہ نامی اہم سیاحتی مقام ہے۔اس کے علاوہ آزاد کشمیر میں وادی نیلم جنت نظیر وادی ہے جہاں آبشاریں موجود ہیں۔ جبکہ بہاولپور کے صحرا اور وہاں کی تاریخی عمارتیں ماضی کی عظمت کو یاد دلاتی ہیں۔
مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب دیں۔
بلوچستان میں کون سا پارک مشہور ہے؟
بلوچستان میں ہنگول نیشنل پارک مشہور ہے۔
ہنگول نیشنل پارک میں سیاحوں کی آمد کا آغاز کب ہوا؟
ہنگول نیشنل پارک میں ملک بھر سے سیاحوں کی آمد کا باقاعدہ آغاز ۲۰۰۴ کا سٹل ہائی وے کی تکمیل کے بعد ہوا جو کہ اس خطے کو کراچی اور ملک کے دیگر مقامات سے ملانے والی اہم شاہراہ ہے۔
کمراٹ ویلی کہاں واقع ہے؟
کمراٹ ویلی صوبہ خیبر پختو نخوا کے ضلع دیر میں واقع ہے۔
مساکن سے کیا مراد ہے؟
وہ جگہیں یا علاقے جو جنگلی حیات کو تحفظ فراہم کرتے ہیں ان مے مساکن کہلاتے ہیں۔
ہنگول نیشنل پارک کتنے ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے؟
ہنگول نیشنل پارک قریباً چھ لاکھ انیس ہزار ایکڑ رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔
سفنکس آف بلوچستان کو مقامی افراد کیا کہتے ہیں؟
امید کی شہزاد نامی ایک چھوٹی چٹان سفنکس آف بلوچستان جسے مقامی افرادا ابو لہول کا مجسمہ بھی کہتے ہیں۔
دریائے پنجکوڑہ کی دوسری جانب کون سا گاؤں ہے؟
دریائے پنجکوڑہ سے دوسری جانب بچاڑتن نامی ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں ایک خوبصورت چراگاہ یا بانڈہ بھی ہے جو کہ حسین اور مسحور کن خوش بو دار پھولوں سے مالامال ہے۔ بچاڑ تن سے آگے تین مختلف وادیوں کا سنگم دو جنگا واقع ہے۔
مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جواب دیں۔
(الف) ہنگول نیشنل پارک کی چند خصوصیات بتائیں.
یہ پاکستان کا سب سے بڑا نیشنل پارک ہے۔نیشنل پارک ایک ایسا محفوظ علاقہ ہوتا ہے جو جنگلی حیات، ماحولیات اور ایکو سسٹم کے تحفظ کے لیے خصوصی طور پر تعمیر کیا جاتا ہے اور جس کا مقصد کسی مخصوص علاقے میں نایاب ہوتے پودوں اور جانوروں کو ایسا موافق ماحول فراہم کرنا ہوتا ہے جو ان کی بقا کے لیے ضروری ہو۔ اس پارک کا نام اس کے جنوبی حصے میں بہنے والے دریائے ہنگول کے نام پر رکھا گیا ہے جو کہ بحیرہ عرب کے ساحل کے ساتھ بہتا ہے اور آبی پرندوں اور سمندری حیات کی بڑی تعداد کو ایک محفوظ پناہ گاہ فراہم کرتا ہے۔
دریائے ہنگول کے ساتھ وسیع کھاڑی یعنی نمکین پانی والا ولد لی علاقہ ہے۔ یہ دریا آگے جا کر سمندر میں گرنے سے پہلےمد وجزوالا ایک دہانہ بناتا ہے جو دیگر علاقوں سے ہجرت کر کے آنے والے ہزاروں پرندوں اور دلدلی مگر مچھوں کا مسکن ہے۔ہنگول نیشنل پارک جانے والوں کو ایک ہی مقام پر کئی طرح کے مقامات کے نظارے کا انوکھا تجربہ حاصل ہوتا ہے کیوں کہ یہاں بیک وقت صحرائی و میدانی علاقے بھی ہیں۔ گھنے جنگلات بھی ہیں اور بنجر پہاڑی سلسلہ بھی ہے۔ سیکڑوں سالوں کے ارتقائی عمل اور سمندری ہواؤں کے قدرتی کٹاؤکے سبب خطے کی چٹانیں اچھولے اور میں تراشی گئی ہیں جو یہاں آنے والے سیاحوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہیں۔
(ب) وادی کمراٹ کے قدرتی حسن پر چند جملے لکھیں۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع دیر میں واقع کمراٹ ویلی بھی بہت تیزی سے دنیا بھر کے سیاحوں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنتی جا رہی ہے۔ بادلوں سےگھرے برف پوش پہاڑوں کے درمیان واقع اس وادی میں کئی سرسبز چرا گاہیں موجود ہیں جسے مقامی زبان میں بانڈے کہتے ہیں۔وادی میں جہاں سے بھی گزریں پتھروں سے ٹکراتا دریائے پنجکوڑہ کا پانی آپ کو اپنی مترنم آواز سے محفوظ کرتارہے گا اور وادی میں موجود دیودار کے جنگلات سے اُٹھنے والی خوشبو تو شاید آپ عمر بھر نہ بھلا پائیں۔ یہاں موجود بلند و بالا پہاڑ اور بہتے پانی سیاحوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتا ہے۔ جوںہی آپ وادی کمراٹ میں داخل ہوں گے ، ایک جانب پہاڑوں کے دامن میں آپ کو دریائے بھگوڑہ کی شاخ دریا ئے کراک بہتی دکھائی دے گی تودوسری جانب چھوٹے چھوٹے گاؤں اور قدرتی نظاروں سے مالا مال مختلف مقامات ملیں گے۔
متن کے مطابق درست جواب پر✔️ کا نشان لگائیں۔
(الف) سیاحتی سرگرمیوں کے لیے موزوں ترین موسم ہے :
مئی سے اکتوبر مئی سے ستمبر✔️ مئی سے اگست مئی سے جولائی
(ب) دریائے ہنگول کے ساتھ واقع ہے وسیع کھاڑی یعنی نمکین پانی والا :
دلدلی شہر دلدلی گاؤں دلدلی علاقہ✔️ دلدلی قصبہ
(ج) ہنگول کو نیشنل پارک کا درجہ دیا گیا تھا:
ءمیں✔️ 1978ءمیں 1968ءمیں 1988
ء میں1958
(د) وادی کمراٹ میں آپ دریا اور تالاب میں سے کسی بھی قسم کی کھا سکتے ہیں:
جھینگا مچھلی ٹراؤٹ✔️ آکٹوپس
(ه) وادی کمراٹ میں ایک چھوٹا سا گاؤں ہے:
پنجکوڑہ بچاڑتن✔️ کونڈل شیئی شکن بانڈہ
(و)بچاڑ تن سے آگے واقع تین وادیوں کا سنگم :
دو جنگا✔️ تین جنگا چار جنگا پانچ جنگا
(ز) وادی کمراٹ کا سب سے پہلا مقام ہے:
شکن بانڈہ کالا چشمہ✔️ روئشی ڈب شازور بانڈہ
(ح) کمراٹ آبشار تک پہنچنے کے لیے جیپ سے اتر کر پیدل چلنا پڑتا ہے:
10منٹ 20 منٹ✔️ 30 منٹ 40 منٹ
زبان شناسی۔
اسم حاصل مصدر:
وہ اسم مشتق جو مصدر کے معنی دے اسم حاصل مصدر کہلا تا ہے ۔ مثالیں پڑھیے اور سمجھیے۔
درج ذیل جملوں کو پڑھیے اور اسم حاصل مصدر الگ کیجیے۔
(الف) چھوٹوں سے شفقت کا برتاؤ کرنا چاہیے۔
برتاؤ
(ب) دروازہ بند کرنے سے مجھے گھبراہٹ ہوتی ہے۔
گھبراہٹ
(ج) ٹھنڈا پانی پینے سے کھانسی ہو سکتی ہے۔
پینے
(د) ہرماہ تھوڑی بچت ضرور کرنا چاہیے۔
بچت
(ر) بچے کی مسکراہٹ سے ماں کا دل پر سکون ہو گیا۔
مسکراہٹ
تخلیقی لکھائی:
سبق کے اہم نکات کو اپنے الفاظ میں تحریر کیجیے۔
ملاحظہ کیجیے سبق کا خلاصہ
درخت لگانا کیسا عمل ہے؟ چند جملے تحریر کریں۔
درخت لگانا صرف دنیاوی عمل نہیں ہے بلکہ دینی اور باعث اجر و ثواب بھی ہے۔ حضور ﷺ نہ صرف انسانوں کے رحمت بن کر آئے بلکہ حیوانات و نباتات کے لیے بھی رحمت ہیں ان کا فرمان ہے کہ۔ “جومسلمان درخت لگا ئے یا فصل بوئے پھر اس میں سے جوپرند ہ یا انسان کھائے تو وہ اس کی طرف سے صدقہ شمار ہوگا۔اس کے علاوہ درخت نہ صرف آکسیجن کا ایک بڑا ذریعہ ہیں بلکہ درخت بادلوں کے وجود میں آنے کا سبب بنتے ہیں اور ہمیں سایہ فراہم کرتے ہیں۔
پاکستان کے صوبے گلگت بلتستان کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں۔
گلگت بلتستان پاکستان کا شمالی علاقہ ہے۔ تاریخی طور پر یہ تین ریاستوں پر مشتمل تھا یعنی ہنزہ، گلگت اور بلتستان۔ 1848ء میں کشمیر کے ڈوگرہ سکھ راجہ نے ان علاقوں پر بزور قبضہ کر لیا اور جب پاکستان آزاد ہوا تو اس وقت یہ علاقہ کشمیر کے زیرِ نگیں تھا۔ 1948ء میں اس علاقے کے لوگوں نے خود لڑ کر آزادی حاصل کی اور اپنی مرضی سے پاکستان میں شمولیت اختیار کی۔اب اسے ایک آزاد صوبے کی حیثیت حاصل ہے۔۔ بلتی، شینا ،بروشسکی، کھوار اور وخی یہاں کی مشہور زبانیں ہیں۔ گلگت بلتستان کے تین ڈویژن ہیں؛ بلتستان ، دیا میراور گلگت۔ بلتستان ڈویژن سکردو،شگر،کھرمنگ اور گانچھے کے اضلاع پر مشتمل ہے ۔ گلگت ڈویژن گلگت،غذر، ہنزہ اورنگر کے اضلاع پر مشتمل ہے۔دنیا کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم،ہمالیہ اور ہندوکش یہاں آکر ملتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی اسی خطے میں واقع ہے۔ جب کہ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشئیر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔
سبق ” مناظر پاکستان سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ نیز پاکستان کی کھانے پینے کی چند معروف روایتی غذاؤں کے متعلق بھی اظہارِ خیال کریں۔
پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس کو اللہ تعالیٰ ںے بے پناہ قدرتی حسن سے نوازا ہے اگر بات کی جائے یہاں کی سیر گاہوں کی تو پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں سیاحت اپنے عروج پر ہے۔ شمالی علاقوں میں آزاد کشمیر،گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور شمال مغربی پنجاب شامل ہیں۔ پاکستان کے شمالی حصے میں قدرت کے بے شمار نظارے موجود ہیں،اس کے ساتھ ساتھ مختلف قلعے،تاریخی مقامات آثارقدیمہ، وادیاں،دریاں،ندیاں،جنگلات ،جھیلیں اور بہت کچھ موجود ہیں۔یہ نظارے اس قدر خوبصورت ہیں کہ سیاحوں کو اپنے قدرتی حسن کے سحر میں جکڑ لیتے ہیں۔جیسے کہ ہنگو نیشنل پارک،کمراٹ ویلی اور سکردو میں دیوسائی کا خوب صورت ٹھنڈا صحرا قدرت کی بے نظیر کاری گری ہے۔ پاکستان کے جنوبی علاقہ جات بھی سیاحوں کے لیے پرکشش ہیں۔
بلوچستان کے خوب صورت خشک پہاڑ،زیارت،کوئٹہ اور گوادر اپنی مثال آپ ہیں۔ سندھ کا ساحل سمندر،کراچی،مکلی کا قبرستان،گورکھ ہل سٹیشن دادو،صحرائے تھر،موئن جو دڑو اور بہت سے شہر اور دیہات اپنی خوب صورتی اور تاریخی پس منظر کی وجہ سے سیاحت میں خاص مقام رکھتے ہیں۔ جنوبی پنجاب کا تاریخی شہرملتان جو کہ صوفیاء کی سرزمین کے حوالے سے وجہ شہرت کا حامل ہے۔ ،بہاولپور کا صحرائے چولستان اور ضلع ڈیرہ غازی خان کا خوب صورت علاقہ فورٹ منرو بھی سیاحتی اہمیت کے حامل ہیں۔
پاکستان کے پاس سب سے زیادہ اور مختلف اقسام کے ذائقہ دارپکوانوں کی تراکیب موجود ہیں۔ ان سب ذائقوں کے علاوہ، ہر روایتی ڈش کا اپنا ایک الگ تاریخی پس منظر ہے۔ ہر مخصوص کھانا خود کو ایک الگ صوبے سے منسلک جوڑتا ہے، صحراؤں سے لے کر دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹیوں تک مختلف جغرافیائی حصوں میں مختلف ترکیبوں کی ایک وسیع اقسام موجود ہے جن میں سے ہر ایک انوکھی کہانی اور منفرد ذائقہ رکھتا ہے۔ بریانی ، نہاری ، حلیم ، کڑاہی اور پایا وغیرہ وہ ڈشیں ہیں کہ جنھیں پاکستان کی سرزمین کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔