کماری والا، علی اکبر ناطق کا تحریر کردہ ناول ہے۔ اِس آرٹیکل میں علی اکبر ناطق کے ناول کماری والا کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ مزید معلومات اور تبصروں کے لیے ملاحظہ کیجیے ہماری ویب سائیٹ علمو۔

کماری والا ، علی اکبر ناطق کا تحریر کردہ ناول ہے۔ اِس ناول کو بُک کارنر جہلم نے شائع کیا ہے۔ عُمدہ طباعت سے آراستہ اور کمال پروف ریڈنگ کی بدولت پڑھنے میں جو سُرور مِلا وہ اپنی جگہ اہم ہے۔ہمیں بچپن سے ہی داستانیں سننے کا شوق رہا اور بات سے بات نکالنے کا کچھ ہنر ہم نے بھی اپنا لیا ۔اس ناول میں بھی ضامن علی اپنی زندگی کی جزیات بلکہ زندگی کی ہر تصویر لئے ہم سے مکالمہ کرتا خود پر وارد ہر دکھ تکلیف خوشی سے متعارف کرواتا ہے۔ اپنے اس سفر میں ضامن خود تو پیدل سفر کرتا ہے اور قاری کو بھی اپنے اس تھکا دینے والے سفر میں ساتھ ساتھ رکھتا ہے ۔ اس ناول کی تیکنیک انگریزی سیزن جیسی ہے ہر باب ایک نئے منظر سے شروع ہوتا ہے پھر ایک نئی داستان پھر ایک نیا مسئلہ ضامن علی طویل سفر کے بعد اپنی منزل شیزا اور اسکی ماں زینت( شاداں ) تک رسائی حاصل کرلیتا ہے یا نہیں ! اس کیلئے ناول پڑھئے ۔
ناول میں جزئیات اور بے شمار کردار کہیں کہیں قاری کو زیادہ محسوس ہونے لگتے ہیں لیکن اسلوب اور زور دار بیانیہ اس کیفیت پر مسلسل غالب رہتا ہے۔ ناول کا اِنتساب تخلیق کار نے اپنے مرحوم بھائی اور مرحومہ بہن کے نام کیا ہے۔ جس دِن سے یہ ناول ہاتھ میں آیا شام سے رات گئے تک دلچسپی سے پڑھے جا رہی تھی اور نیرنگئ زمانہ کے حیرتوں کے سمندر میں ڈوبی جا رہی تھی۔ کسی بھی تحریر کو اَرفع کرنے کے لیے قلم سے زیادہ خونِ جگر کی روشنائی چاہیے ہوتی ہے۔ اعصاب شکن مراحل سے یوں گزر کر ہی ایک ”تخلیق“ اپنا وجود منواتی ہے۔
اب آئیے اِس ناول کی طرف جسے ایک فِکشن نگار نے تحریر کیا ہے ۔ تخلیق کار اپنے منفرد انداز، مشاہدے اور خداداد وسعتِ نظری کے ساتھ انسان اور کائنات کو دیکھتا اور سوچتا ہے یہی قدرت کا انمول تحفہ اِن کو دوسرے عام انسان سے بالا کر دیتا ہے۔ مجھے اس ناول کا بے چینی سے اِنتظار تھا کیوں کہ میں بہت عرصہ اسی اُسلوب کو ڈھونڈتی رہی!! دراصل کلاسکس کو پڑھنے کے بعد پھر مجھے کم کم اُسلوب نے متاثر کیا۔ اِس ناول میں محبّت، مروّت سیاسی, سماجی, ثقافتی حوالے سے استحصالی روّیّوں پر جس کمال مہارت سے قاری کو آشنا کروایا گیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ زبان وبیان اتنا نیچرل اور رواں ھے کہ ہر لفظ اپنی تاثیر لیے قاری کو کہانی کے ساتھ دوست بنا کر لیے پھرتا ہے کہ دیکھو یہ ھے زندگی کے اُتار چڑھاؤ اور یہ ہے انسانوں کے ہجوم میں سوچ کے اعلیٰ و ادنیٰ معیار!
انسان کی ایسی بے خبری اور خود پسندی کہ وہ اپنی ذات کے ایسے دائرے بنا کر سلگتے ایندھن میں اپنے ہی رشتوں کو سوکھی لکڑیوں کی صورت پھینکتا چلا جاتا ھے اور آگ کے شدید بھڑکنے سے اپنی جھوٹی اَنا کی تسکین کر تا ھے اور پھر بھی اس کے ہاتھ خالی کے خالی ہی رہ جاتے ہیں۔ ناطق الفاظ کا کاریگر تو ہے ہی مگر جس طرح پورے ناول میں قاری کو ایک زمانے سے دوسرے زمانوں تک آشنا کروا دیتا ہے یہ کمال مہارت اُسی کا خاصہ ہے۔ ناول میں خواتین کے جذبات اور کردار، نفسیات کی جس طرح تصویر کشی کی گئی ہے اس کا تو جواب ہی نہیں۔ چاہے وہ عدیلہ کے دُکھ ہوں ہو یا ڈاکٹر فرح کی قسمت، زینی کے مقّدر، دادی اور والدہ کی بے لوث محبّت خلوص، شیزا کے اطوار اور پسِ پردہ ناکردہ گناہ کی نفسیاتی محرومیاں تمام مناظر کو الفاظ کے برش سے شاندار طریقے اور سلیقے سے برتا گیا ہے۔ جذئیات نگاری تو تخلیق کار کے عمیق مشاہدے کے داد کی مستحق ہے۔ ناول میں موجود تمام مناظر قاری کو ایسے جوڑے رکھتے ہیں کہ جیسے ہم بھی لکھاری کے ہمراہ ہوں۔ ناول کے ہر موڑ پر عمدگی سے تاریخی حوالہ جات اور موقع کی مناسبت سے محاورات کا استعمال یہ سب قاری کے ذہن دل کو ایک آہٹ کی طرح متاثر کرتے چلے جاتے ہیں۔ یہی منفرد انداز ہی تو فکشن کا حُسن ہے۔ علی اکبر ناطق کے اِس ناول ”کماری والا“ کو پڑھتے ہوئے کچھ کردار تو یوں محسوس ہوئے جیسے یہ کہانی ہماری ہی ہو بلکہ دنیا کے ہر انسان کی!
یہ ناول اپنی زبان دانی، روانی کہانی میں کلیوں کی مہک سا ہے جو آج کے کثافت زدہ رویّوں میں کمال لطافت اپنے پروں میں لئے جانبِ پرواز ھو.دراصل یہ ناول جسے میں نے اپنی بصیرت کے مطابق سمجھا کہ ہر سطح پر رشتوں کی پامالی، بےحسی، معاشی حق تلفی سماج اور دُنیا کے حُسن کو پامال کر دیتی ہے۔ گلوبل ویلیج کےبدلتے ثقافتی ادوار کو بھی ناول کے آخری ابواب میں دلنشیں انداز کے ساتھ کئی رنگوں میں پینٹ کیا۔ میری یہ ادنی سی تحریر ایک تاثراتی تجزیہ ہی ہے ۔
بُک کارنر شوروم جہلم نے شاندار انداز میں شائع کیا ھے اور اسکی قیمت بارہ سو روپے ھے. آج آرڈر کریں تو اگلے دن آپ کے پاس ہو گی یہ کتاب… گگن شاھد اور امَر شاھد بہترین کتاب دوست اور عمدہ پبلشر ہیں انہوں نے شائع کیا ھےیہ ناول۔ تمام اجباب سلامت رہیں۔ آپ تمام دوست ضرو پڑھئے.ناول دیکھنے میں ضخیم ضرور ہے مگر پڑھنے میں مہکتی اٹھلاتی، جھومتی ہواؤں جیسا۔
(تحریر :شہناز نقوی)
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
Table of Contents
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا
اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔