Table of Contents
غزل – ” نکل پڑا ہوں میں اب دشتِ لا مکاں کے لیے” – (ارقم صدیقی)
حال احوال
ارقم صدیقی ایک منفرد انداز کے حامل نوجوان ادیب ہیں۔ ان کا اصل نام احمد عمار صدیقی ہے۔ وہ 1990 میں اسلام آباد کے ایک ادبی گھرانے میں میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مشہورِ زمانہ ادیب، احمد حاطب صدیقی ہیں۔ اردو زبان و ادب میں اعلی تعلیم حاصل کی، اور اس کے بعد فلاحی اداروں سے وابستہ ہو گئے۔
بچپن سے ہی علمی و ادبی محافل میں شریک ہوتے رہے اور فیض پاتے رہے۔ دائرہ علم و ادب پاکستان اسلام آباد کے بانی ارکان میں شامل ہیں۔ غزل کے ساتھ نظم ، سفرنامچے، افسانے ، کہانیاں اور دیگر اصناف میں بھی طبع آزمائی کرتے رہے۔ اور مختلف پرچوں میں بھی شائع ہوتے رہے۔
نکل پڑا ہوں میں اب دشتِ لا مکاں کے لیے
ہوا جو کچھ بھی نہیں مجھ سے اس جہاں کے لیے
ہمیں تو عشق کی وادی اجاڑ لگتی ہے
خبر جنوں کو کرو، رونقِ جہاں کے لیے
جہان ِ عشق کو منزل سمجھ کے پایا تھا
جہانِ عشق سے اب کوچ ہے کہاں کے لیے
نئی نئی سی جو دنیا دکھائی دیتی ہے
اشارے کیسے ہیں یہ صورتِ نہاں کے لیے
پتا نہیں کسی آنچل میں ڈھل گیا ہو گا
نکل ہی آئے گا ارقم~ یہاں وہاں کے لیے
ارقم~ صدیقی
(احمد عمار صدیقی)
Nikal parra hooñ me ab dasht-e-la-makañ k liye
Hua jo kuch bhi nhi mujh sy is jahañ ki liye
Humeiñ to Ishq ki waadi ujarr lagti hai
Khabar janooñ ko karo raunaq-e-jahañ ke liye
Jahan-e-Ishq ko manzil samajh ke paya tha
Jahan-e-Ishq sy ab kooch ka kahañ k liye
Nei Nei si jo dunya dikhai deti hai
Asharay kesy haiñ ye surat-e-nihañ ke liye
Pata nahi kisi anchal me dhal gaya ho ga
Nikal hi aaey ga ARQAM yahañ wahañ ke liye
Arqam Siddiqui
(Ahmed Ammar Siddiqui)
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔
اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔ Ilmu علموبابا