Table of Contents
قومی زبان کے تقاضے
قومی زبان کے تقاضے اور اس سے وابستہ مسائل کو سمجھنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ آخر قوم کیا ہوتی ہے؟ اور قومی زبان کہتے کسے ہیں؟
“قوم ” کیا ہے؟
قوم کی اصطلاح سے بھی ایک مغالطہ وابستہ ہے۔ ہمارے ہاں لوگوں کے تصور کے مطابق قوم کوئی خاص قسم کی نسل ہوتی ہے۔ جبکہ قوم نہ ہی خالصتاً کسی نسل سے وجود میں آتی ہے ، اور نہ ہی کوئی ذات آج کے دور میں مکمل طور پر قومی شناخت کا باعث بن سکتی ہے ۔ آزاد دائرۃ المعارف ویکیپیڈیا میں قوم کی تعریف ان الفاظ میں ملتی ہے:
“A nation is a stable community of people formed on the basis of a common language, territory, history, ethnicity, or a common culture. A nation is more overtly political than an ethnic group” (1)
نیز ایک اور مقام پر قوم کی تعریف ان الفاظ میں کی گئی ہے:
“قوم کا لفظ عربی زبان سے ہے اور بشمول فارسی و اردو دیگر قریبی زبانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اردو میں عام طور پر قوم سے مراد کسی خاص افرادی گروہ کی لی جاتی ہے جس کی اقدار و روایات آپس میں مشترک ہوں، یعنی یوں کہا جاسکتا ہے کہ قوم اصل میں انگریزی کے لفظ Nation کے متبادل بکثرت استعمال ہوتا ہے جس کو بعض اوقات امت یا امہ کے لفظ سے ظاہر کیا جاتا ہے۔”
ان تعریفات کی روشنی میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر “قوم ” کو امت یا Nationکے زمرے میں استعمال کیا جائے ، تو ہی “قومی زبان” سے منسلک مغالطے اور غلط فہمیاں دور ہو سکتی ہیں۔ کیونکہ جب بھی ہم قومی زبان کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں، تو قوم Nation کے متبادل کے طور پر استعمال ہو رہی ہوتی ہے، نہ کہ نسل (ethnicity) کے طور پر۔
“قوم” کے معانی کو اگر موجودہ عالمی منظر نامے میں سمجھا جائے تو قوم، لوگوں کا ایسا اجتماع وہ گا جو کسی تاریخی ، سیاسی، لسانی یا تہذیبی حوالے سے متحد رہے اور اپنی ایک الگ شناخت بنائے۔ اور قوم کی شناخت کے کے لیے ضروری ہے کہ اُسے کوئی زمینی ٹکڑا یا ریاست حاصل کرنی پڑے ۔
“قومی زبان” کیا ہوتی ہے؟
اس ترکیب سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ “کسی قوم کی اختیار کردہ زبان قومی زبان کہلاتی ہے”۔ کوئی قوم اپنے استعمال کے لیے اور رابطے کے قیام کے لیے جس زبان کو اختیار اور استعمال کرتی ہے ، وہ زبان، قومی زبان کہلاتی ہے۔ قومی زبان کسی قسم کی شناختی زبان ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف عمومی رابطے کے لیے استعمال ہوتی ہے بلکہ سیاسی، سماجی اور ریاستی و قانونی امور کی انجام دہی کے لیے بھی ضروری ہوتی ہے۔
ایسے بہت سے ممالک، ریاستیں اور اقوام بھی ہیں جو ایک ہی زبان کو قومی زبان ہونے کا درجہ دیں ، مثلاً انگلستان، آسٹریلیا اور امریکہ بطور مملکت اور بحیثیت قوم ایک دوسرے سے مختلف شناخت رکھتی ہیں تا ہم ان تینوں ریاستوں کی قومی زبان انگریزی ہی ہے۔
نیز ایسا بھی ممکن ہے کہ ایک ہی ملک میں کئی کئی زبانوں کو قومی زبانکا درجہ دے دیا جائے ، جس کی واضح مثال بھارت ہے جہاں کئی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دے دیا گیا ہے۔
قومی زبان کے تقاضے
1۔ شناخت۔ کسی بھی قومی زبان کا سب سے اہم کام یہ ہے کہ وہ کسی قوم کی شناخت بنے اور قوم اس زبان کی شناخت کو اپنائے۔ دنیا کی تمام اقوام اپنی قومی زبان کو اپنی شناخت کے طور پر اپناتے ہوئے ، اپنے سیاسی و ملکی اہداف کو حاصل کرتی ہیں(3)۔ تاریخ میں ایسے بے شمار واقعات نظر آتے ہیں جہاں لسانی اختلاف کی وجہ سے نئی ریاستیں، مملکتیں اور قومیں وجود میں آ جاتی ہیں یا کوئی قوم دو حصوں میں بٹ کر علیحدہ ہو جاتی ہے۔
قیام پاکستان کی ایک بڑی وجہ بھی لسانی اختلاف ہی تھی کہ جہاں ایک ہی خطۂ ارض میں رہنے والے لوگ دو حصوں میں بٹ گئے۔ ایسی ہی ایک مثال سکوت ڈھاکہ کی شکل میں بھی نظر آتی ہے۔
2۔ ترجمانی۔ قومی زبان سے دوسرا بڑا تقاضا یہ کیا جاتا ہے کہ قومی زبان اپنے بولنے والوں یعنی کسی مخصوص قوم کے جذبات کے ترجمانی کرے۔ یوں تو ہر زبان جذبات، احساسات اور خیالات کی ترجمان ہوتی ہے، لیکن یا تو وہ بہت محدود ہوتی ہے یا پھر اتنی عام ہو جاتی ہے کہ کئی قومیں اسے اپنا لیتی ہیں، جس سے زبان کا معیار تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
3۔ ملکی امور۔ قومی زبان سے یہ تقاضا کیا جاتا ہے کہ وہ زبان، مکی مور کی انجام دہی کے لیے بھی استعمال ہو۔ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ تمام ممالک یا خود کو ایک قوم کہنے والی سلطنت اپنے سرکاری امور کی انجام دہی کے لیے، اپنے پیغامات اور احکام کو رعایا تک پہنچانے کے لیے کسی وسیلۂ زبان کو انتخاب کرتی ہے اور رعایا کو بھی اس زبان کے استعمال کا پابند بنایا جاتا ہے۔ عموماً قومی زبان کو ہی سرکاری زبان کا درجہ دیا جاتا ہے لیکن چند ممالک ایسے بھی ہیں جہاں سرکاری اور قومی زبانیں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
4۔ رابطہ و ابلاغ۔ چونکہ قومی زبان رابطے کے قیام کے لیے اپنائی جاتی ہے اس لیے یہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے کہ نہ صرف نصاب بلکہ ذرائع ابلاغ بھی دیگر زبانوں کے ساتھ ساتھ قومی زبان کو بھی اہمیت دیتے ہیں اور دیگر زبانوں سے بھی خبر رسانی کا کام لیا جاتا ہے۔ لیکن یہ بات بھی قابل غور ہے کہ بنیادی اہمیت قومی زبان ہی کو دی جاتی ہے۔
سو قومی زبان کے بنیادی مقاصد میں قوم کی شناخت، قومی وسیلہ اظہار، خبر رسانی اور سب سے اہم سرکاری و ملکی امور کی انجام دہی ہے۔
(تحریر: ع حسین زیدی)
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔
اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔
Nice article…..but next article should be on ‘نظریہ’:-)
ایف اے ایف ایسی تک ذریعہ تعلیم اردو اور مقامی زبانوں کو بنایا ھائئے۔ اس کی اجازت وفاقی حکومت دے چکی ہے۔ باقی اس پر عمل کروانا ضروری ہے۔