Table of Contents
معاصر افسانوی ادب کے موضوعات
مجموعی طورپرہی کل ادب کا موضوع ہی انسان،اس کی زندگی اور اس کے جذبات و خیالات ہے۔ لیکن انسان کی زندگی محدود بھی تو نہیں ہے ۔ بلکہ اس پوری کاٰئنات جتنی محیط ہے ۔ کائنات میں موجود اٰیک ایک چیز کا تعلق انسان اور اس کی زندگی سے ہے ۔ حتی کہ وہ اشیاءجو کہ موجود نہیں ہیں لیکن انسان ان کے متعلق سوچ رکھتا ہو ۔ وہ بھی اپنے اندر ایک حقیقت کی حیثیت اختیار کر لیتی ہیں ۔ ملاحظہ کیجیے ویب پیج علمو
افسانوی ادب بھی ابتدا ہی سے انسان اور اس کی زندگی کی ترجمانی کرتا نظر آتا ہے ۔ بس اضاف کے فرق کی وجہ سے زندگی کے ان پہلوؤں کو مختلف انداز میں زیر بحث لاتا ہے ۔ خواہ وہ داستان ہو، ڈرامہ ہو ، ناول ہو کہ افسانہ ، انسانی زندگی اور اس کے مختلف پہلوؤں کو موضوع بنائے بغیر نہیں چل سکتے ۔ لیکن یہ بات بھی قابل غور ہے کہ انسان ، اس کی زندگی اور زندگی کے موضوعات بھی وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے رہتے ہیں ۔
انسان میں تجسس فطری طور پر ہے ۔ اور یہ تجسس اس کے اندر تبدیلی کو تحریک دیتا ہے ۔اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ نہ صرف زندگی بلکہ زندگی کے رجحانات اور انسان کی ترجیحات بھی وقت کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی ہیں ۔ جیسا افسانوی ادب گزشتہ صدی یا سو ڈیڑھ سو سال قبل تخلیق کیا جا رہا تھا ۔اب اس کی نوعیت ویسی نہیں رہی ۔
داستان
اگر داستان کی بات کی جائے تو وہ آج کہ دور میں مفقود ہی ہوگی ہے ۔ آج کل داستان کے عناصر صرف بچوں کی کہانیوں ہی میں نظر آتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کہیں شاذ ہی ادب کی زینت بنتے ہوں ۔
ناول
ناول کی طرف آئیں تو ہمیں نظر آئے گا کہ ناول نے اردو میں متعارف ہونے سے اب تک ایک واضح تبدیلی ظاہر کی ہے ۔ یہ تبدیلی صرف موضوعاتی ہی نہیں بلکہ اسلوبی اور اسلوبیاتی سطح پر بھی ہوئی ہے ۔ گزشتہ صدی میں جہاں اقدار ، تاریخ ، معاشرہ ، تقسیم ، بغاوت جیسے موضوعات پر ناول لکھے جاتے تھے وہیں اب موضوعات میں مزید اضافہ بھی ہوا ہے ۔ اگرچہ اب بھی تاریخی ، معاشرتی ، تہذیبی قسم کے موضوعات ناولوں کا حصہ بن جاتے ہیں لیکن بحیثیت مجموعی دیکھا جائے تو اب موضوعات کا رجحان کا فی بدل گیا ہے ۔
معاصر ناول اکثرو بیشتر کسی فلسفیانہ موضوع اور فکر پر منحصر ہوتے ہیں اور اسی کے اثبات میں کل قصہ تمام ہو جاتا ہے۔ کہیں نفسیات کو موضوع بنا کر اس میں دیگر موضوعات ملا کر ناول تخلیق کیا جاتا ہے تو کہیں ما بعد الطبعیات کو طبعیات سے ملا کر کچھ نیا ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ فلسفہ، نفسیات، سائنس، سماجیات، سماج اور بالخصوص فرد اور فرد سے وابستہ مسائل موضوع بن کر سامنے آئے ہیں۔
ڈرامہ
افسانوی ادب کی صنف ناول کے یہی موضوعات ہمیں جدید افسانے میں بھی نظر آتے ہیں۔ جدید افسانہ بھی فرد کو اہم گردانتے ہوئے اس کے گرد گردش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ عصری اور عالمی واقعات کو بھی خصوصی طور پر افسانوں ، ناولوں اور ڈراموں میں پیش کیا جاتا ہے۔ افسانہ چونکہ محدود ہوتا ہے، اس لیے عموماً اس میں صرف کسی ایک ہی موضوع ، ایک ہی خیال کو پیش کیا جاتا ہے۔
افسانوی ادب میں ڈرامے کی بات کی جائے تو وقت کے ساتھ ساتھ ڈرامے کے نہ صرف موضوعات میں تبدیلی واقع ہوئی ہے، بلکہ ان کی پوری ساخت اور اجزاء میں بھی جدت آئی ہے۔ بالخصوص میڈیا کی آزادی کے بعد دیکھا جائے تو ڈرامہ ایک بالکل نئی فضا میں سانس لیتا نظر آتا ہے۔ اسٹیج ڈراموں کی حیثیت اب عام اور کم تر ذہنیت کے ساتھ منسوب ہو گئی ہے۔ ریڈیائی ڈراموں کا چلن بہت کم ہو گیا ہے۔ تھیٹر باپید ہو گئے ہیں لیکن ٹی وی چینلز پر آنے والے ڈراموں کی بھر مار ہو گئی ہے۔ ان پر پیش کیے جانے والے ڈراموں کا اکثر و بیشتر موضوع عشقیہ وارداد اور گھریلو مسائل سے ہی منسلک نظر آتا ہے۔
باقاعدہ اور با ضابطہ ادبی ڈراموں کا ایک بڑا فقدان نظر آتا ہے۔ لیکن یہ بات بھی درست ہے کہ عصری اور عالمی مسائل و واقعات کی ترجمانی کرنے والے ڈرامے بھی منظر عام پر آ جاتے ہیں اور شہرت پاتے ہیں۔ کورونا وبا، دہشت گردی، 9۔11، افغان جنگ، معاشرے کے بھوک افلاس سے منسلک مسائل اور انفراد کے مسائل ، سب کا احاطہ کرنے کی کوشش نظر آتی ہے۔ افسانوی ادب کو بھی معاشرے کی طرح بدلتی ہوئی اقدار کا سامنا ہے، اب جنس نگاری اور کسی زمانے میں ممنوع سمجھی جانے والی چیزوں کی پیشکش ، زندگی کی ترجمانی ہی سمجھا جانے لگا ہے۔
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا
اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔