میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں۔ مرزا غالب

میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں۔ مرزا غالب

 

مرزا غالب کی غزل “دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے” کے اشعار کی تشریح

میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں۔ مرزا غالب
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں۔ مرزا غالب

میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں

کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے

تشریح

مرزا غالب اس شعر میں محبوب کی روایتی عدم توجہی  اور تغافل کا شکوہ کر رہیں ہیں۔ شعر سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاعر اپنے محبوب سے یہ گلہ کر رہا ہے کہ  محبوب اپنے گرد و پیش میں موجود تمام لوگوں سے بات کرتا ہے ، گفتگو کرتا ہے، دل کے ارمان ظاہر کرتا ہے، ہنستا کھلکھلاتا ہے حتیٰ کہ  راز و نیاز کی باتیں بھی کرتا ہے۔ لیکن ایک عاشق (شاعر) ہی ہے کہ جس سے  اسے بات کرنا گورا نہیں۔  محبوب کا  محب (شاعر) اس کے سامنے موجود ہو ، تب بھی وہ اسے نظر انداز کر دیتا ہے،  ایسے نظریں پھیر لیتا ہے، گویا عاشق کوئی قدر، کوئی حیثیت رکھتا ہی نہیں ہے۔

جبکہ عاشق محبوب سے اسی رویے کا گلہ کرتا ہے۔ اور کہتا ہے کہ میں کوئی بُت نہیں  ہوں،  کوئی پتھر نہیں ہوں، ایک جیتا جاگتا چلتا پھرتا انسان ہوں۔ اور تو اور محبوب کا وصل، اس کی قربت ہی تو چاہتا ہوں۔ میرے دل میں بس یہی ایک خواہش ہے کہ میرا محبوب مجھ سے بات کرے۔

؎ یہ دستورِ زباں بندی ہے کیسا تیری محفل میں

یہاں تو بات کرنے کو ترستی ہے زباں میری

کاش میرا محبوب میرے جذبات کو سمجھ سکے، اور وہ میرے جذبات احساسات اور خواہشات کی بھی قدر کرے۔ کچھ میری سنے، کچھ اپنی سنائے،  لیکن وہ ایسا نہیں کرتا، نہ تو وہ بات کرتا ہے، اور نہ ہی وہ بات سناتا ہے۔ میں اسے اپنا مسئلہ کیسے بتاوں ، مجھ میں اتنی ہمت ہے ہی نہیں، اور اگر بتا بھی دوں تو اس نے کون سا سن لینا۔

؎براہمن کو باتوں کی حسرت رہی

خدا نے بتوں کو نہ گویا کِیا

(تحریر: ع حسین زیدی)

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں

اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

Leave a Reply

Ilmu علمو