Table of Contents
نجیبہ عارف کے افسانوی مجموعے "میٹھے نلکے” کا تجزیہ۔ شہناز نقوی
پہلے تو ڈاکٹر نجیبہ عارف صاحبہ کو اس کتاب کی اشاعت پر مبارکباد ۔ جس محبت اور خلوص کیساتھ انہوں نے مجھے یہ کتاب عنایت کی اسی ذوق و شوق سے پڑھی اور سوچ رہی ہوں کہ ہر باشعور خاتون کے فکر کی اڑان ایک جیسی ہے جہاں وہ اپنے ذہنی فکر کو مختلف جہات سے قاری کے سامنے پیش کر دیتی ہیں ۔ ان کے عنوانات منفرد ، انداز فکر تازہ اور یہ عام معاشرتی رویوں کو اپنے خاص ہنر سے ایسے بنتی ہیں کہ قاری کہانی پڑھنے کے بعد بہت کچھ سوچنے پر مائل ہو جاتا ہے ، اسکے ذہن میں بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں ۔ اسلوب ایسا دھیما کہ پڑھتے چلے جائیں ،وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں رہتا ۔علمو
اردو ادب میں اب کہاں وہ صاف اور سادہ مضامین رہے کہ کوئی بات پڑھ کر یکسر فیصلہ کیا جائے کہ ( کہانی کی روح اچھی یا بری ) جب سے جدیدیت اور مابعد جدیدیت اور اس طرح کے ٹولز کا دخل شروع ہوا ہے اس وجہ سے کسی بھی تحریر کا حتمی فیصلہ کرنا ممکن نہیں رہا ، مگر نجیبہ عارف کے ان افسانوں کے لئے میں یہی کہوں گی کہ ان میں ایک ترتیب ہے ، خواتین کے حقوق ،انکے صبر واستقامت ، مرد کے برابر عقل و شعور کی بات اور بیداری کی لہر ، سماج میں مکمل کردار ادا کرتی عورت کی بات مثلا
"صدیوں بھرا لمحہ ” سخت بے زمینی ہے ” اندیشہ جاں ” جھوٹی کہانی ”
انہوں نے اردو افسانے کو نئے پیرایوں ، نئے اسالیب سے ان افسانوں کی تزئین و آرائش کی ہے یہی انداز کہانی کار کا منفرد اعزاز ہے۔
میٹھے نلکے
ورکنگ وومن
ادھورا خط
سرحد امکاں سے آگے
بے وجودیت
رایگانی
پچھلی رات کا جادو
بے وجودیت
سانس کی آواز
من مانی
یہ سب موضوعات اپنی کہانیوں میں زندگی کی روح کیساتھ سمائے ہیں ۔ وقت کے اضطراب کی مختلف کیفیات کی عمدہ تصویریں ہیں تڑپ ہے ، جدو جہد ہے ، طلب ہے ، لا حاصلی ہے ، غرضکیہ دھیمے رنگوں سے مزین قابل رشک قوس قزح ہے جو روایات سے جڑے سادہ اور اخلاقی اقدار سے جڑے ماضی کو آواز دینے کے ساتھ ساتھ آج کے کڑوے کسیلے رویوں کو اپنی کہانیوں میں موضوع بناتی ہیں۔
” میں نے اور میری بیٹی نے پھٹی پھٹی آنکھوں سے فٹ پاتھ کے کنارے پڑے اس سائے جیسے وجود پر جھک کر دیکھا ، وہ بیس بائیس برس کا نوجوان تھا جس کے چہرے پر سیاہ گھنی داڑھی تھی اور اس پر خون کی سرخی نے ایسی تحریر لکھ دی تھی جسے پڑھا تو جا سکتا ہے مگر سمجھایا نہیں جا سکتا "
وقت کے دائروں میں گھری انسانی زندگی ، ملال و جمال کی کمال صورتیں ، انکی افسانوی تشکیل کا مکمل انسانی لینڈ سکیپ ، رحجانات ، انسانی وجود اور خاص طور پر عورت کی تفہیم ، حثیت سے تعلق رکھتے ہیں ۔ خصوصاً عورت کے متعلق دنیا کے روایتی نظریات ، رسومات ، تصورات ، فلسفے ، ادب ،شعر ،سائنس ، سیاست ،کبھی بلواسطہ تو کبھی براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں ۔ باطنی اور ظاہری دنیا قاری پر اشکارہ ہو جاتی ہے ۔ تجربات ،مشاہدات اور اعلی فکر سے تخلیق کی گئی کہانیاں جو واضح طور پر اپنے موضوع اور کہانی کے مکالموں سے انصاف کرتی نظر آتی ہیں ۔ با معانی فکشن اپنے عمدہ ابلاغ میں مجھے بہت کم پڑھنے کو ملا ۔ میری خوش نصیبی ہے کہ یہ کتاب مجھ تک پہنچی اور میرے زیر مطالعہ رہی ۔
یاسمین حمید کی کتب "ایک اور رخ” کا تجزیہ از شہناز نقوی
تحریر و تجزیہ۔ شہناز نقوی
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا
اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔