Table of Contents
پاکستان کی تہذیب و ثقافت۔ سبق کا خلاصہ
پاکستان چار صوبوں پرمشتمل ایک ایسا ملک ہے جہاں مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کے حامل لوگ، اسلام کے بنیادی رشتے کی بدولت ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں۔ہر صوبے کی اپنی رسمیں ا ور رواج ہیں ، عادات اور رہن سہن کے طریقے ہیں۔ انسانوں کے اس مشترکہ رہن سہن اور زندگی بسر کرنے کےاعلیٰ طریقوں سے تہذیب و ثقافت تشکیل پاتی ہیں۔یہ تہذیب ، رسم و رواج ہی کسی علاقے کی ثقافت کہلاتی ہے۔پاکستان ایک ایسی وحدت ہے جس میں چاروں صوبوں کے رنگ شامل ہیں۔ ہرصوبے کی اپنی الگ پہچان ہے، اپنی زبان اور اپنی ثقافت ہے۔ ہم کہ سکتے ہیں کہ پاکستان ایک ایسا گل دستہ ہے جس میں ہر صوبے کا پھول مہکتا ہے اور دوسرے پھول کو مزید حسین بناتا ہے۔ پاکستان کی تہذیب و ثقافت بنیادی طور پر تمام صوبوں کی تہذیب و ثقافت کا مجموعہ ہے۔ بلاشبہ پاکستان کے ہر صوبے کی اپنی تہذیب اور ثقافت ہے۔ ان کے لباس، ان کی صدیوں پرانی روایات کے امین ہیں۔ ان کے کھانے ، ان کی زبانیں، رسم ورواج اور طرز تعمیر اپنے اندر ایک انفرادیت لیے ہوئے ہیں۔ہر صوبے کے اپنے روایتی تہوار اور اپنی منفررد خصوصیات ہیں۔
اسلام کا اٹوٹ رشتہ انھیں ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہے۔پاکستان میں محض مسلمان ہی نہیں بلکہ ہندو ، سکھ ، عیسائی بڑی تعداد میں رہائش پذیر ہیں۔ پاکستان میں منائے جانے والے مذہبی تہواروں میں عید الفطر،عیدالاضحیٰ، عید میلاد النبی ، شب برأت ، طلب مطابق مریم عاشورہ محرم شامل ہیں۔ ہندوؤں کے مذہبی تہواروں میں دیوالی، دسہرہ، راکھی اور ہولی شامل ہیں۔
مسیحیوں کے تہواروں میں ایسٹر اور کرسمس شامل ہیں۔سکھوں کے تہواروں میں بابا گرونانک کا جنم دن اور بیساکھی کا میلا شامل ہیں۔پاکستان کے مذہبی و ثقافتی تہواروں کی بات کی جائے تو یکم شوال کو مسلمان عیدالفطر مناتے ہیں جو کہ ایک مذہبی فریضہ ہے جسے مسلمان رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔جسے میٹھی عید بھی کہتے ہیں جبکہ دوسری عید عید الاضحی ہے جسے مسلمان سنتِ ابراہیمی کی یاد میں مناتے ہیں۔
حج جیسا مقدس فریضہ ادا کرنے کے بعد وہ قربانی کرتے ہیں اور عید مناتے ہیں۔ یہ عید تین دن کی ہوتی ہے۔لوگ اس میں گوشت غریبوں میں تقسیم کرتے ہیں۔اس کے علاوہ اسلام آباد کے مشہور مقام شکر پڑیاں پر ایک گاؤں لوک ورثہ بھی واقع ہے۔ یہ ادارہ تہذیب و ثقافت کے فروغ کے لیے کام کر رہا ہے۔یہاں ہت سال اکتوبر کے ابتدائی ہفتے میں ایک میلہ منعقد ہوتا ہے۔اس میلے میں گھریلو صنعتوں اور دستکاریوں کی نمائش ہوتی ہے اور ہر سال بیس سے زائد ممالک اس میں حصہ لیتے ہیں۔
شیندور کا پولو تہوار بھی ایک اہک ثقافتی میلا ہے۔ شیندور کا علاقہ، گلگت اور چترال کے درمیان واقع ہے۔ یہ علاقہ خوب صورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اسی علاقے میں پاکستان کے مشہور پہاڑی سلسلے ہندوکش، پامیر اور قراقرم بھی واقع ہیں۔شیندور کا علاقہ دراصل ایک درہ ہے جہاں پچھلےآٹھ سو سالوں سے پولو کھیلا جارہا ہے۔اس میلے میں بھی گھریلو دستکاریوں کی نمائش اور موسیقی کا اہتمام ہوتا ہے۔ اس گراؤنڈ کی بلندی تین ہزار سات سو اڑتیس میٹر ہے۔اس کے علاوہ صوبہ پنجاب کے دار حکومت اور پاکستان کے دل لاہور میں کافی عرصہ سے ایک میلا منعقد کیا جارہا ہے جسے میلا مویشیاں کہا جاتا ہے۔
یہ میلہ فروری کے آخری ہفتے میں ہوتا ہے۔یہ کسانوں کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔یہاں گھڑ سواری ، نیزہ بازی اور بیلوں کی دوڑ وغیرہ کا اہتمام ہوتا ہے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اس قسم کے ثقافتی تہواروں کا مقصد تفریح کے ساتھ ساتھ ہم وطنوں اور غیر ملکیوں کو اپنے ہنر سے روشناس کرانا اور ملک کے لیے زر مبادلہ حاصل کرنا ہے۔ ایسے تہوار ملک کے لوگوں کو قریب لاتے ہیں۔ ان میں ایک دوسرے سے محبت اور اخوت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ ایسے ہی مزید بے شمار تہوار پاکستان کی تہذیب و ثقافت کو بنانے میں اپنا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا
اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔
Follow us on