اردو افسانوی ادب پر تحریکوں کے اثرات

اردو افسانوی ادب پر تحریکوں کے اثرات

اس آرٹیکل میں کاظم حسین تھہیم نے اردو افسانوی ادب پر تحریکوں کے اثرات کو مضوع بنا کر مختلف تحریکوں کے اردو افسانوی ادب پر پڑنے والے اثرات کا مختصر جائزہ لیا ہے۔ اردو افسانوی ادب پر مزید معلومات کے لیے ہماری ویب سائیٹ علمو ڈاٹ پی کے ملاحظہ فرمائیے۔

اردو افسانوی ادب پر تحریکوں کے اثرات
اردو افسانوی ادب پر تحریکوں کے اثرات

اُردو ادب میں بہت سی تحریکیں پروان چڑھی ہیں۔ ان سب تحریکوں نے کسی نہ کسی طرح اُردو ادب کے کینوس کو وسعت دی۔ جس طرح ایک معاشرتی تحریک، معاشرے کےجمود کو توڑتی ہے بالکل اسی طرح ادبی تحریک اُس ادب میں حرکت پیدا کرتی ہے۔ قدیم داستانوں سے لے کر ڈراما، ناول ،افسانہ وغیرہ تک تمام اصناف نے ارتقائی  کرتے ہوئے اردو ادب کے دامن کو خوب مالا مال کیا۔ اردو افسانوی ادب میں کلاسیکی دور سے لےکر جدید دور تک مختلف تحریکوں کے اثرات رہے ہیں۔ ان سب تحریکوں سے اردو افسانوی ادب میں کافی اضافہ ہوا۔

فورٹ ولیم کالج کی تحریک
اٹھارویں ، انیسویں صدی کا زمانہ اگرچہ افسانوی ادب میں داستان اور قصہ گوئی کا زمانہ تھا اس دور میں شاہکار داستانیں تخلیق ہوئیں۔ فورٹ ولیم کالج کی تحریک نے عوامی دلچسپی کو فوقیت دی۔ قصے کہانیاں اردو ادب میں پیش کرنے کے ساتھ ساتھ قدیم داستانوں کو نٸے سِرّے سے مرتب کیا۔ اس کے علاوہ مختلف زبانوں کے تراجم کرا کر اردو میں منتقل کروایا۔ جیسے اس دور کی مشہور و معروف داستانیں فسانہ عجاٸب ، طلسم ہوش ربا ، توتا کہانی، داستان امیر حمزہ ، داستان الف لیلٰی، باغ و بہار وغیرہ شامل ہیں۔ اس تحریک نے نثر نگاروں کو متعدد زاویوں سے آگے بڑھنے میں عمدہ کردار سر انجام دیا۔

علی گڑھ تحریک
جب علی گڑھ تحریک شروع ہوٸی تو اردو ادب  کافی ترقی کر چکا تھا اور دیگر اصنافِ سخن  کے تجربات ہو رہے تھے۔ اس تحریک نے مسلمانوں کا جمود اور غلامی کا حصار توڑ کر مستقبل کی کے لیے ذمہ داری قبول کی۔ علی گڑھ تحریک  ایک اصلاحی طرز کی تحریک تھی جس کے روحِ رواں سر سید احمد خان تھے۔ سر سید نے علمی و ادبی سطح پر اپنی کاوشوں کو کافی تیز کر دیا تھا۔ سر سید احمد خان سے متاثر ہو کر ڈپٹی نزیر احمد نے اردو میں مراة العروس، توبة النصوح اور ابن الوقت جیسے اصلاحی ناول لکھے جنہیں اردو کا پہلا ناول نگار ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔  بقول انور سدید:

” علی گڑھ تحریک نہ پوری طرح کلاسیکی تھی اور نہ رومانی بلکہ اسے نو کلاسیکی، نو رومانی عناصر کی امتزاجی تحریک قرار دیا جائے تو زیادہ موزوں ہوگا ۔ “

رومانی تحریک
 اس تحریک نے اردو افسانوی ادب کو کافی متاثر کیا۔ رومانی تحریک بنیادی طور پر سر سید کی تحریک کی کمزوریوں کے ردعمل کے طور پر خاصی طاقتور ادبی تحریک نمودار ہوٸی۔ یہ تحریک پہلے نیم رومانی ادب بعد میں بھر پور رومانی تخلیقات کی شکل میں پھلی پھولی۔ رومانی تحریک کے ساتھ ساتھ اردو شاعری کا مزاج بھی رومانی ہوگیا۔رومانی تحریک پہلے شاعری بعد میں افسانے کے آغاز کا موجب بنی۔ اس تحریک کا فیضان ہے کہ اردو شعر و ادب بہت سے نٸے اسالیب و آہنگ سے آشنا ہوا۔ اردو میں رومانی نثر نگاروں کا جہاں تک تعلق ہے ان میں ابولکلام آزاد، سجاد حیدر یلدرم ، نیاز فتح پوری ، قاضی عبدالغفار وغیرہ۔ شاعری میں علامہ اقبال، اختر شیرانی، جوش ملیح آبادی وغیرہ اہم نام ہیں۔ امتیاز علی تاج اور مرزا ادیب نے اردو ڈرامے کو نیا رنگ بخشا۔ امتیاز علی تاج کا ڈراما ” انار کلی “ اردو کا مشہور اور بہترین ڈراما ہے۔

ترقی پسند تحریک
اردو افسانوی ادب میں یہ ادبی تحریک سب سے اہم اور فعال تحریک کے روپ میں ابھر کرسامنے آٸی۔ اس تحریک  کے دانشوروں نے حقیقی زندگی کی ترجمانی کو اپنا مطمح نظر قرار دیا اور ادب میں افادیت کی بات پر اصرار کیا۔ اس تحریک کے بانی راہنما سجاد ظہیر نے ترقی پسندی کے مفہوم کو دو لفظوں ” آزادی خواہی اور جمہوریت پسندی “ سے تعبیر کیا ۔ اس تحریک کے ابتداٸی رکن و راہنما منشی پریم چند ، سجاد ظہیر ، کرشن چندر ، راجندر سنگھ بیدی وغیرہ ہیں۔ یہ سب نام ترقی پسند تحریک کے اوّلین افسانہ نگاروں کے ہیں۔ انہوں نے  محنت، لگن اور تن تنہا یہ سفر کیا جو کہ بعد میں ایک تحریک کی شکل اختیار کرگیا۔ نثر اور شاعری دونوں جگہ نئی متوازن معاشرے کا خواب ، مساوات، مزدوروں کی حمایت، سرمایہ داری کاخاتمہ اور جابر طبقے کے خلاف احتجاج وغیرہ اہم موضوعات تھے ۔ اردو ادب کو متاثرکرنے والی تحریکوں میں ترقی پسند تحریک بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔

حلقہ اربابِ ذوق کی تحریک
اربابِ ذوق کی تحریک لالۂ خود رو کی طرح وجود میں آٸی۔ حلقہ والوں نے اپنی بات کے اظہار کے لٸے فنی لوازمات کو اہم جانا اور ادب براٸے ادب کے اظہار کو اہمیت دی ۔ جیسے جیسے اس تحریک کا داخلی مزاج ادباء کو متاثر کرتا گیا اس کا حلقہ اثر بھی ویسے ویسے پھیلتا چلا گیا ۔ حلقہ اربابِ ذوق کی تحریک کے خاص مقاصد اردو زبان کی ترویج و اشاعت، بے تکلف لکھنے والے اردو ادباء کے حقوق کی حفاظت اور اردو ادب و صحافت کے ناسازگار ماحول کو صاف کرنا وغیرہ۔ اس کے علاوہ دیگر تحریکوں نے بھی اردو افسانوی ادب پر اپنے گہرے اثرات مرتب کیے۔

کاظم حسین تھہیم (ایم فل اردو اسکالر)

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x