ذرائع ابلاغ اور اردو

ذرائع ابلاغ اور اردو

اِس آرٹیکل میں ہم “ذرائع ابلاغ اور اردو” کا احاطہ کریں گے۔ مزید جاننے کے لیے ہماری ویب سائیٹ علمو ڈاٹ پی کے ملاحظہ فرمائیں۔  ذریعہ ابلاغ خواہ وہ اخبار ہو یا ریڈیو ، ٹیلی ویژن ہو یا انٹرنیٹ اس کی اہمیت اور اثر انگیزی ہر دور میں مسلم رہی ہے۔ انسانی معاشرے کی بقاء اور تعمیر و ترقی کے لیے ابلاغ و ترسیل ایسے ضروری ہے جیسے پناہ گاہ۔

ذرائع ابلاغ اور اردو
ذرائع ابلاغ اور اردو

زبان ایک سادہ سا لفظ نہیں ہے بلکہ اس میں گہرائی اور پیچیدگی پائی جاتی ہے ۔  اس کے ساتھ بہت سے الجھے ہوئے صوتیاتی دھاگے جڑے ہوئے ہوتے ہیں جنہیں لسانیات سلجھانے کی کوشش کرتی ہے۔ کیونکہ لسانیات زبان کا مطالعہ کے دوران زبانوں کی مکمل تفہیم ، تشریح و توضیح کرتی ہے۔ زبان کئی حوالوں سے اپنا جاندار کردار ادا کرنے کے ساتھ اپنے ہونے کا ثبوت فراہم کرتی ہے۔ ہر نوع اور ہر قبیل کا فرد کسی نہ کسی صورت اس سے فیض نظر آتا ہے۔ بقول نظیر صدیقی

انسانی سماج ، گھر کے اندر ہو یا باہر کا ، اسکول کا ہو یا محلے کا ، کسی طبقاتی یا پیشہ ورانہ سطح کا ہو یا کسی سیاسی ، معاشی اور تکنیکی سطح کا ، شہری ہو یا دیہی اس کی سطح اور اس کے ہر دائرے میں اظہار و ابلاغ کو باالفاظ دیگر زبان کو کلیدی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔

   انیسویں اور بیسویں صدی عیسوی میں ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنے رابطے کی زبان اردو کو بنایا۔ ابتدائی دور میں ہفت روزہ اخبار ”سلطان ٹیپو شہید“ جاری ہوا۔ یہ فوجی اخبار تھا۔ اس کے بعد  ”جام جہاں نما “ نکلا جو اردو کا نماٸندہ اخبار تھا۔ جسے عام طور پر اردو کا پہلا اخبار جانا جاتا ہے ۔ برصغیر میں اردو نثر کی ترقی کے لیے شعوری اقدامات کیے جارے تھے اور اردو کتب کے لیے چھاپہ خانے قائم کیے جارہے تھے۔ اردو صحافت نے اپنے اواٸل ہی سے اردو ادب اور ادباء کو عوام سے روشناس کرایا۔ ہندوستان میں اردو کا دوسرا اخبار ” سید الاخبار “ تھا۔ جسے سر سید احمد خان کے بھاٸی نے دہلی سے جاری کیا۔ سر سید احمد خان خود اس کے ذریعے عوام سے متعارف ہوئے ۔

  اردو صحافت کو ذریعہ ابلاغ بنا کر رسائل اور اخبارات میں مضامین لکھے جانے لگے۔ مخزن باقاعدہ ایک تحریک چلی ۔ حسرت موہانی کے رسالہ ” اردوئے معلٰی “ ، امتیاز علی تاج کے ” کہکشاں “ ، مولانا ظفر علی خان کے اخبار ” زمیندار “ اور دیگر نے اردو شاعری کے فروغ کے ساتھ اردو نثر کی ترقی اور ترویج میں اہم حصہ ڈالا۔ روز ناموں اور ہفتہ وار اخبارات و رسائل نے اردو صحافت میں ایک نیا ولولہ پیدا کردیا۔ اردو ابلاغ نے معاشرے میں تہزیب ، اصلاح اور اچھی اقدار کو فروغ دیا۔

 پہلی جنگ عظیم کی وجہ سے لوگ زیادہ باخبر رہنے لگے۔ بیسویں صدی عیسوی میں سماجی اور سیاسی شعور و بیداری نے زور پکڑا۔ اردو اخبارات کے ساتھ اس وقت کے رسائل و جرائد نے بھی سیاست اور علم و ادب کے حوالے سے خوب آبیاری کی۔

مجھے اسیر کرو  یا  مری زبان کاٹو
مرے خیال کو بیڑی پہنا نہیں سکتے

 تقسیم ہند کے بعد پاکستان اور ہندوستان کی فلم انڈسٹری میں اردو نے بنیادی اینٹ کا کردار ادا کیا۔ برصغیر میں فلم انڈسٹری کا دارو مدار اردو پر ہے ۔ پاکستان میں اردو پورے میڈیا کا ترسیلی میڈیم ہے۔ پاکستان کے تقریباً تمام چینلوں پر اردو بولی جاتی ہے۔ اگر پرنٹ میڈیا کی بات کی جائے تو پاکستان کے تقریباً تمام اخبار مثلاً  خبریں ، جنگ ، نوائے وقت اور روزنامہ پاکستان وغیرہ اردو ہی میں شائع ہوتے ہیں۔

  انٹر نیٹ کی سہولتوں نے مشرق و مغرب کے اجنبی معاشروں میں اردو نژاد باشندوں کو اپنی زبان اور تہذیب کے احساس کو ختم کرنے کا سنہری موقع  فراہم کیا۔ اردو اپنی ترسیلی طاقت اور صلاحیت کی بنیاد پر قومی اور بین الاقوامی سطح پر ثقافت کے مرکزی دھارے میں بھی مثبت کردار ادا کر رہی ہے ۔ ریڈیو ، ٹیلی ویژن ، سوشل میڈیا کے استعمال اور ذخیرہ الفاظ کی وجہ سے اردو زبان کو عالمگیر حیثیت حاصل ہے۔  سماجی رابطوں کی ویب سائٹس نے باقاعدہ طور پر اردو زبان کو اپنے سافٹویئر میں انسٹال کر لیا ہے ۔۔ان سب ذرائع  سے اردو زبان کو بہت فروغ  اور منفرد مقام ملا ہے۔ مجموعی طور پہ اگر دیکھا جائے تو ہمیں اردو کی ترقی کا سفر ، ذرائع  ابلاغ اور عوام ہر دو میں مقبول نظر آتا ہے ۔

اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں  داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے

(تحریر: کاظم حسین تھہیم )

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x