رسم الخط

رسم الخط

رسم الخط کی تعریف

رسم الخط
رسم الخط

رسم الخط کے لیے انگریزی میں  (اسکرپٹ اور فونٹ )کے الفاظ متبادل کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔   یہ بنیادی طور پر دو الفاظ “رسم” اور “خط” کا مجموعہ ہے۔  رسم سے مراد رائج طریقہ یا رواج  ہےے، جبکہ خط کسی نشان، علامت، حرف  یا لکیر کو بھی کہتے ہیں۔ گویا لغوی اعتبار سے رسم الخط سے ، کوئی نشان لگانے کا رائج طریقہ مراد لیا جا سکتا ہے۔

            اصطلاحی معنوں میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ  رسم الخط سے مراد  کسی زبان کو تحریر کرنے  کا انداز یا طریقہ کار ہے۔  رشید حسن خان اپنی کتاب “اردو املا” میں رسم الخط کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ:
” رسم الخط کسی زبان کو لکھنے کی معیاری صورت کا نام ہے۔”
یعنی وہ معیار جس کو کسی زبان کے ماہرین اور روز مرہ میں استعمال کرنے والے افراد تحیری کرنے کے لیے اپنائیں اور وضع کریں، رسم الخط ہو گا۔

ڈاکٹر سہیل بخاری  اپنی کتاب “اردو رسم الخط کے بنیادی مباحث” میں تحریری کرتے ہیں کہ:
“رسم الخط مختلف آوازوں کی تحریری علامتوں کا نظام ہے”۔

جبکہ رسم الخط کے حوالے سے ڈاکٹر فرمان فتح پوری ” اردو املا اور رسم الخط” میں یوں رقم طراز ہیں:
” رسم الخط سے مراد وہ نقوش و علامات ہیں جنہیں حروف کا نام دیا جاتا ہے اور جن کی مدد سے کسی زبان کی تحریری صورت متعین ہوتی ہے۔ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ زبان کی تحریری صورت کا نام رسم الخط ہے۔”

ان تعریفات کی روشنی میں   یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ، کسی  زبان کے بولنے والے جب اس زبان کا تحریری اظہار ڈھونڈ لیتے ہیں ، تو اس کے لیے کچھ علامات، نشانیاں ، اور خط وضع کر لیتے ہیں، جنہیں عام زبان میں “حروف تہنی” کہا جانے لگا ہے۔  ان علامتوں کو رائج الوقت معیار  کے مطابق با معانی ، قابل فہم اور زبان کا حصہ بنانا رسم الخط ہوتا ہے۔

رسم الخط کا نظام من مانا ہوتا ہے۔ من مانا سے مراد کسی زبان کے بولنے والے، جس رسم الخط پر متفق ہو جائیں، اس زبان کا وہی اساسی رسم الخط مان لیا جائے گا۔  رسم الخط اشکال پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے، حروف پر بھی، الفاظ پر بھی، اور تصاویر سے بھی وضع کیا جا سکتا ہے۔

تاریخ انسانی میں یہ تصور کیا  جاتا ہے کہ سب سے پہلے انسان نے تصویر بنا کر اپنی باتوں کو دیر پا ،  مؤثر اور مستند بنانے  کی کوشش کی۔ آہستہ آہستہ تصاویر بنانے کی کوشش زبان کو تحریر کرنے کی شکل میں تبدیل ہو گئی۔

زبان کو تحریر   کرنے کے ابتدائی نقوش ہمیں مصر میں ملتے ہیں۔ جہاں  مٹی کی تختیوں پر تحریر کرنے  کی مشق کی گئی۔  اس کے بعد پتھروں، چٹانوں، لکڑیوں پر نقش بنانے، کاغذ بنانے اور چمڑے پر تحریر لکھنا دنیا میں رائج ہو گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ مختلف اقوام نے اپنے اپنے رسم ہائے خط وضع کیے۔ بہت سی اقوام نے اپنے وضع کیے ہوئے رسم الخط ترک کیے، اور بہت سی اقوام نے دوسری اقوام کے رسم الخط کو اپنا کر ، معمولی ترامیم کے بعد اپنی ضرورتوں کے مطابق ڈھال لیا۔

یہ بھی ممکن ہے کہ کسی کوئی زبان  بول چال کی حد تک موجود تو ہو لیکن اس کا کوئی انداز تحریری یا رسم الخط  رائج نہ ہو۔ اور ایسا بھی ممکن ہے کہ ایک زبان کے کئی کئی رسم الخط رائج بھی ہوں ، اور استعمال بھی کئے جاتے ہوں۔

(تحریر: ع حسین زیدی)

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں

اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x