ڈاکٹر روبینہ پروین کی ترتیب و تدوین “برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفرنامے” کا جائزہ

ڈاکٹر روبینہ پروین کی ترتیب و تدوین “برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفرنامے” کا جائزہ

اِس آرٹیکل میں ، ڈاکٹر روبینہ پروین کی ترتیب و تدوین “برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفرنامے” کا جائزہ ،  پیش کیا گیا ہے، جو کہ ڈاکٹر روبینہ پروین مرتب و مدون کتب  کا تبصرہ ہے۔ مزید معلومات کے لیے ہماری وہب سائیٹ علمو ملاحظہ فرمائیں ۔

ڈاکٹر روبینہ پروین کی ترتیب و تدوین "برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفرنامے" کا جائزہ
ڈاکٹر روبینہ پروین کی ترتیب و تدوین “برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفرنامے” کا جائزہ

“اردو زبان و ادب میں ایک ہی نمایاں، مستند اور قابل ِمطالعہ خاتون سفر نامہ نگار ہیں،  جو کہ بیگم اختر ریاض الدین ہیں۔ اُن جیسی زبان کی چاشنی نہ ہی کسی سفرنامہ نگار کے حصے میں آئی، اور نہ ہی اُن کی طرح دنیا کا کوئی مشاہدہ کر سکا” ۔ اور پھر میری نظر سے “برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفرنامے” کا گزر ہوا ، جس سے قائم شدہ سابقہ رائے دم توڑتی نظر سی آنے لگی۔ راقم الحروف یہ سمجھا کرتا تھا کہ اردو زبان و ادب میں آوارگی اور سفرنامہ نگاری صرف مردوں اور ایک خاتون بیگم اختر ریاض الدین کے حصے میں ہی آئی ہے، لیکن اِس کتاب کے مطالعے سے معلوم ہوا کہ آشفتہ سروں اور آوارہ مزاجوں کا سفر ہمیشہ سے جاری تھا اور ہمیشہ جاری رہے گا۔

ڈاکٹر روبینہ پروین کی یہ مرتب و مدون کردہ کتاب  “برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفرنامے” ایک ایسا تحقیقی کام ہے جس سے اردو سفرنامہ نگاری کی روایت میں گراں قدر اضافہ ہوا ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ کا یہ کام ،  تاریخ کے اوراق میں کِرم خوردہ الفاظ کو زندہ کرنے، اور خواتین سفرنامہ نگاروں کی ادبی میدان میں کی گئی کوششوں کو سراہنے کا ایک اہم عکس ہے۔ یہ مرتبہ کتاب اردو تاریخ کا ایک اہم دستاویز ہے، جس میں برطانوی حکومت کے زیر تسلط ہندوستان  کی معاشرتی و سماجی عکاسی ہوتی ہوئی صاف نظر آتی ہے۔

ترتیب و تدوین کے عمل سے گزرتے ہوئے ڈاکٹر صاحبہ نے سفرناموں کا انتخاب بھی یقینی طور پر چُن کر کیا ہو گا۔ کیوں کہ  اِن سفرناموں میں ایک خاص فکری شعور اجاگر کرنے کی سعی دکھائی دیتی ہے۔ کتاب کے ابتدائیے میں بھی اِس بات کا ثبوت ملتا ہے کہ یہ سفرنامے خواتین کوباشعور بنانے کے لیے بھی لکھے جاتے تھے۔ اگر نہ بھی لکھے جاتے ہوں تو بھی اِن سے اُس دور کی خواتین کو سیکھنے کا بہت سارا مواد ضرور میسر آتا ہو گا۔  ہندوستانی معاشرے  اور خطۂ ہندوستان کے مختلف علاقوں کی تہذیبی  عکاسی ہر خاتون سفر نامہ نگار نے الگ طرح، اپنے مخصوص انداز میں کی۔ صرف ہندوستان ہی نہیں، بلکہ اِن سفرناموں  کے ذریعے  ہندوستانیوں کو دیگر ممالک دیکھنے کا موقع بھی ملا ہو گا۔ بعض سفرنامے بیرون ممالک کے سفر کا احوال سناتے بھی ملتے ہیں۔  یہ سفر نامے ٹیلی ویژن کی ایجاد سے پہلے کی مختصر دستاویزی فلم ہیں، جو خواتین کی آنکھوں  اور دل سے نکلنے والی آوازوں کے عکس ہیں۔

یہ سفرنامے برطانوی ہند کی خواتین کی نفسیاتی اور نفسیاتی واردات کے عکاس بھی ہیں۔ نیز یہ نہ صرف سماجی بلکہ اِن سفرناموں میں اُس زمانے کی سیاسی صورت حال اور سیاسی شعور کی جھلک بھی کہیں کہیں نظر آ جاتی ہے۔ جو اُس زمانے کی اشرافیائی خواتین کی زبانی بیان ہوتا نظر آتا ہے۔ اِس کتاب سے مختلف خواتین کے سفرناموں کا مجموعہ ایک گلدستے کی شکل میں سامنے آیا ہے، اور اِس کتاب کو پڑھ کر اُن خواتین کی فکر ، تجربات اور مشاہدات کی خوشبو سونگھنے کو ملتی ہے۔ لیکن کمال یہ ہے کہ ہر خوشبو کا اپنا ایک منفرد ذائقہ ، رنگ، عکس اور اسلوب ہے۔

تحریر: علی حسین زیدی

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x