ڈاکٹر روبینہ پروین کی کتاب “برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفر نامے” پر تبصرہ – از محمد تیمور خان

ڈاکٹر روبینہ پروین کی کتاب “برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفر نامے” پر تبصرہ – از محمد تیمور خان

 اس آرٹیکل میں ڈاکٹر روبینہ پروین کی کتاب “برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفر نامے” پر  محمد تیمور خان کا تحریر کردہ تبصرہ پیش کیا جا رہا ہے۔  دیگر کتابوں پر لکھے گئے مزید تبصروں اور معلومات کے لیے  اور مختلف معلومات کے لیے ہماری ویب سائیٹ (علمو ڈاٹ پی کے) ملاحظہ فرماتے رہیے۔ 

ڈاکٹر روبینہ پروین کی کتاب "برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفر نامے" پر تبصرہ - از محمد تیمور خان
ڈاکٹر روبینہ پروین کی کتاب “برطانوی ہند میں مسلم خواتین کے یک روزہ اردو سفر نامے” پر تبصرہ – از محمد تیمور خان

ڈاکٹر روبینہ پروین انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں شعبہ اردو کی استاد ہیں   ۔ اِس سے پہلے آپ بیگم صغرا ہمایوں مرزا کا ادبی و سماجی کردار پر  ایک کتاب لکھ چکی ہیں   ۔ یہ ان کی دوسری مرتب کتاب ہے ۔ سفر نامہ اردو ادب کی ایک پسندیدہ صنف ہے جس سفر کرنے والا اپنے ارد گرد کے حالات واقعات کو بیان کرتا ہے۔ سفر نامہ ڈاکٹر روبینہ پروین کی دلچسپی کا موضوع ہے۔ آپ نے برطانوی نو آبادیاتی دور کی خواتین کے ایک روزہ سفر ناموں  کو یکجا کیا ہے  ۔ ان سفر ناموں کو نظر انداز کردیا گیا تھا ۔ آپ نے ان گم شده تحریروں کو ادبی منظر نامہ پر لا کھڑا کیا ہے۔ ان ایک روزہ سفر ناموں میں   نو آبادیاتی دور کی بہو بیٹیوں کو تہذیب و ثقافت رہہن سہن طور طریقے  اور خصوصی طور پر تعلیم حاصل کرنے کی طرف لانے کی کوشش کی  گئی ہے  ۔ اس دور کی خواتین  کو لکھنا تو دور اخبار پڑھنے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی تھی ۔ خواتین کو بے جا پردے کے اندر رکھا جاتا تھا ۔ ان  سفر نامہ نگار خواتین کی کوششوں سے اس دور کی گھریلو خواتین نے بھی  تعلیم حاصل کی اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کیا ۔ اس دور کی خواتین اپنے نام کے ساتھ کوئی تحریر نہیں لکھ سکتی تھییں۔ وہ اپنے والد یا خاوند کے فرضی نام سےلکھتی تھیں۔ مسز برلاس،  سفر نامہ جاپان میں لکھتی ہیں کہ”بیگم صغرا ہمایوں مرزا سیاحت مدراس میں مسلمان گھرانوں میں لڑکیوں کی تعلیم کے متعلق تحریر کرتی ہیں  کہ سمندر کے کنارے کوئین میری کالج ہے جس میں صرف لڑکیاں تعلیم پاتی ہیں  پانچ سو لڑکیاں زیر تعلیم ہیں  مسلمان لڑکیاں صرف آٹھ ہیں باقی سب ہندو،  پارسی،  عیسائی اور سنگالیز ہیں۔”      اس تحریر سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اس دور میں مسلمان لڑکیوں کو تعلیم سے کتنا دور رکھا جاتا تھا ا اور اسی وجہ سے مسلم خواتین ہر میدان میں پیچھے تھیں  ۔ ان خواتین سفر نامہ نگار وں نے ان خواتین کو اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لانے کی سبیل پیدا کی۔ڈاکٹر روبینہ پروین نے  ادب میں گراں قدر اضافہ کر کے حق ادا کردیا  ۔ یہ بہت کٹھن کام ہے آج کل کے محقق ایسی گم شده تحریروں کو دریافت کرنے سے اکثر کتراتے ہیں   ۔ ڈاکٹر روبینہ پروین نے نہایت کامیابی سے  گم شده متون کو دریافت کیا ہے جس کے لیے آپ مبارک باد کی مستحق ہیں  ۔ یہ کتاب اردو ادب میں مفید اضافہ ثابت ہوگی۔

(تحریر :محمد تیمور خان  ایم فل اسکالر اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد)

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x