ولی دکنی کی شاعری اور تعارف

ولی دکنی کی شاعری اور تعارف

اردو غزل کا باوا آدم ، ولی  اردو غزل کا پہلا صاحب طرز شاعر مانا جاتا ہے ، جس نے شمالی ہند کے فارسی  اور جنوبی ہند کے مقامی تہذیبی شعور کو امتزاج دے کر ، اردو زبان کو ادب کو نئی راہ دکھائی۔  ولی کی غزل  میں نہ صرف اردو کی تین سو سالہ دکنی روایت جذب ہو گئی  بلکہ فارسی شاعری کا اسلوب اور آہنگ بھی ایک نئے انداز میں جلوہ گر ہوا۔ ولی دکنی اردو کا وہ پہلا شاعر ہے جس نے غزل کے جملہ امکانات کا مکمل جائزہ لیا اور غزل کو موضوع، زبان، اندازِ بیان اور ہئیت کے لحاظ سے مکمل روایت بخشی۔ مزید جاننے کے لیے ملاحظہ فرمائیے ہماری ویب سائٹ Ilmu علموبابا

ولی دکنی کی شاعری اور تعارف Wali dakani ki shaeri aur ta'aruf (Wali Dakani poetry)
ولی دکنی کی شاعری اور تعارف Wali dakani ki shaeri aur ta’aruf (Wali Dakani poetry)

ولی کی غزل کی خوبی یہ ہے کہ اس نے ہندی  اور مقامی الفاظ کے ساتھ ساتھ فارسی الفاظ و تراکیب کو ایسا متعارف کروایا کہ ان کا انداز آنے والوں کے لیے ایک مشعلِ راہ بن گیا۔ ولی نے عام روش سے ہٹ کر غزل کو اظہار خیال کا ذریعہ بنایا۔ اس کی غزل جذبہ، احساس، فکر اور تخئیل کا ایک بہت خوب صورت امتزاج ہے۔

جس وقت اے سری جن تو بے حجاب ہو اگا
ہر ذرہ تجھ جھلک سوں جیوں آفتاب ہو گا

ولی سے قبل  غزل میں خارجی احساس بہت زیادہ تھا، لیکن ولی نے اس احساس کو ترک کر کے غزل میں پہلی مرتبہ داخل کو اہمیت دی۔

عشق بے تاب جاں گدازی ہے
حسن مشتاق دل نوازی ہے

ولی کی شاعری غنائیت سے بھر پور ہے ۔ اس نے مقامی  گیتوں   اور ہندی بحروں سے اثر قبول کیا ۔ ان گیتوں اور بحروں میں فارسی الفاظ، تراکیب اور اندازِ بیان کا رس گھول کر شاعری میں ایک نیا  پن پیدا کیا۔

تجھ زلف کے بے  تاب کوں مشک ختن سوں کیا غرض
تجھ لعل کے مشتاق کوں کان یمن سوں کیا غرض

کہا جاتا ہے کہ ولی دکنی ، تغزل کا بانی ہے۔  لیکن اس کے تغزل میں نہ ہی لفظی صنعت گری ہے اور نہ ہی سوز و گداز کی شدت۔ وہ  لفظی صنعت کو اختیار نہیں کرتا بلکہ  یہ صنعت گری خود ہی اس کے کلام میں پھوٹ پڑتی ہیں۔

خوب رو خوب کام کرتے ہیں
یکہ نگہ میں غلام کرتے ہیں

جہاں دیگر شعرا کے ہاں غم کی کیفیات تغزل کا سبب بنتی ہیں ، وہیں غم کے بجائے ولی کی غزل نشاط، نشاطیہ آہنگ اور نشاطیہ لے کی عکاس ہے۔  اس کی ساری شاعری میں مسرت اور انبساط کی لہریں اٹھتی نظر آتی ہیں۔

دیکھنا ہر صبح تجھ رخسار کا
ہے مطالعہ مطلع انوار کا

ولی سراپا کا شاعر ہے۔ وہ حسن پسند ہے ۔ وہ محبوب کے حسن کو مجرد نہیں بلکہ تجسیم کر دیتا ہے۔

وہ نازنیں ادا میں اعجاز ہے سراپا
خوبی میں گل رخاں سوں ممتاز ہے سراپا

تیرا مکھ مشرقی حسن انوری جلوہ جمالی ہے
نین جامی جبیں فردوسی و ابرو ہلالی ہے

وہ محض اپنا اور اپنے دل  کا حال نہیں بیان کرتا بلکہ وہ کلام کرتا ہے۔ اس کی شاعری میں خطابیہ و ندائیہ  انداز نظر آتا ہے۔ وہ محبوب سے ، محبوب کے گرد موجود اشیا سے ہر کسی سے گفتگو کرتا ہے۔

نکل اے دلربا گھر سوں کہ وقتِ بے حجابی ہے
چمن میں چل بہارِ نسترن ہے ماہتابی ہے

زبان کے معاملے میں ولی ترقی پسندانہ ہے۔ وہ مقامی زبانوں سے استفادہ کرتے ہوئے، عربی فارسی کی نایاب و دلکش تراکیب  استعمال کرتا جاتا ہے۔  اور یوں عربی فارسی ہندی دکنی گجری پنجابی کے  گل دستہ بن جاتا ہے۔

کیوں ہو سکے جہاں میں ترا ہم سر آفتاب
تجھ حسن کی اگن کا ہے یک اخگر آفتاب

ولی کے  ہاں جذبے ، احساس، فکر، اور تخیل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ان تمام کا ایک خوب صورت امتزاج موجود ہے۔ وہ استعارے کی نسبت تشبیہات سے زیادہ کام کام لیتے ہیں۔ انہیں تشبیہ کا شاعر کہنا بہت مناسب ہو گا۔

تجھ لب کی صفت لعلِ بدخشاں سوں کہوں گا
جادو ہیں تیرے نین غزالاں سوں کہوں گا

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
1 Comment
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
Wajiha Fatima
Wajiha Fatima
2 years ago

Mujh samait beshumar laymen k liye ye baat naa qabil e fehem he k shairi me dakhili aur khariji tarz sy kya muraad he. Baraey meherbaani wazahat farma dijye.

Ilmu علمو
1
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x