تحقیقی خاکہ لکھنا (تحقیق میں خاکہ نگاری)

تحقیقی خاکہ لکھنا (تحقیق میں خاکہ نگاری)

Advertisements

کامیاب تحقیق  کے لیے ، تحقیقی عمل کو “تحریر” کرنااور دستاویزات کی شکل میں لانا بھی ایک نہایت اہم سرگرمی ہے۔ اگرچہ تحقیق کے ہر مرحلے پر محنت، لگاؤ، اور تمام اجزا کی ہم ہنگی  بلاشبہ ضروری ہوتی ہے، لیکن  “تحریر “ جیسی  اہم  سرگرمی ، تحقیقی عمل کی ابتدا اور آخر  میں تحقیق کی نوعیت اور سمت کو متعین کرنے کا اہم کام سر انجام دیتی ہے۔ تحقیق منصوبے کے آغاز میں  تحریر کے ذریعے کہ بتایا جاتا ہے کہ  تحقیق میں کیا کیا جائے گا، اس کی سمت کیا ہو گی، اس کے اغراض کیا ہیں، اس کے کون کون سے ممکنہ نتائج وغیرہ نکل سکتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔  اور  تحقیقی عمل کے آخر میں یہ بتایا جاتا ہے کہ تحقیقی عمل سے گزر کر حقیقتاً کیا کیا نتائج حاصل ہوئےہیں۔ ابتدا میں یہ عمل “تحقیقی خاکے” کی شکل اختیار کرتا ہے اور ختتام پر “تحقیقی مقالے” کی شکل میں۔
مزید معلومات کے لیے ہماری ویب سائٹ Ilmu علموبابا کو ملاھظہ کیجیے۔

تحقیقی خاکہ لکھنا (تحقیق میں خاکہ نگاری)
تحقیقی خاکہ لکھنا (تحقیق میں خاکہ نگاری)

گویا اپنی تحقیق کو تحریر کی شکل میں لانا تحقیق کے آغاز اور اختتام دونوں پر بے حد ضروری ہے۔

گزشتہ دور میں تحریر کا عمل ہر مرحلے پر مشکل ہوتا تھا۔ لیکن جدید دور میں یہ مرحلہ ،وسائل کی بدولت بہت  آسان ہو گیا ہے۔ اور اب ریکارڈ ، سٹور ، ایڈیٹ کی سہولیات رکھنے والے آلات کے ذریعے با آسانی کام سر انجام دیا جا سکتا ہے۔ 

Advertisements

تحقیقی خاکہ تشکیل دینا اور اس کی ضرورت

تحقیق کا عمل شروع کرنے سے پہلے ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہم تحقیقی کر کیوں رہے ہیں۔ تحقیقی خاکہ ایک طرح سے انہی تحقیقی مقاصد کا خلاصہ  یا مختصر شکل ہوتی ہے۔ یہی خاکہ ہمیں تحقیقی مقاصد اور اس کا حاصلات کے متعلق اشارہ دیتا ہے۔

خاکہ دوسرے افراد  جن میں نگران، معاونین، کمیٹی ممبران یا دیگر کو  بھی تحقیق ، اس کی ضرورت و اہمیت اور اس کے دیگر اہم نکات کے متعلق آگاہ کرتا ہے۔ خواہ تحقیق سندی ہو یا غیر سندی۔
دراصل تحقیقی خاکے کو لکھنا اور پیش کرنا  ہمیشہ  سے ہی تحقیقی عمل بالخصوص سندی تحقیق اورمقالہ نگاری میں  ضروری ہوتا ہے۔ یوں طلبا اور محققین ، تحقیقی عمل کے شروع ہونے سے قبل اس کا نقشہ بنا  کر ادارے کے سامنے پیش کردیتے ہیں۔
پیشہ ورانہ زندگی میں  بھی ، اگر کسی محقق کو ادارے سے مالی معاونت درکار ہو تی ہے تو وہ اپنی تحقیق کا خاکہ تحریری صورت میں ، متعلقہ  افراد کے سامنے پیش کرتا ہے۔

خوش قسمتی سے تحقیقی خاکے ایک مخصوص  ترتیب میں پیش کیے جا تے ہیں۔ سب سے پہلے خاکے اور تحقیق کی نوعیت پیش کی جاتی ہے۔  اور یہ بتایا جاتا ہے کہ خاکہ کیوں ضروری ہے۔  اس کے بعد تحقیقی مقاصد اور اغراض کو بیان کیا جاتاہے اور یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ تحقیق سے کیا  کیا فائدے ہو سکتے ہیں۔نیز اس میں درکار  وقت، رقم،  اشیا  مواد اور دیگر  وسائل کی معلومات بھی قلم بند کی جاتی ہیں۔
ایک مرتبہ اگر تحقیقی خاکہ  منظور ہو جائے تو  اسے دو نوں فریقوں کے مابین ایک معاہدے جیسی  اساسی حیثیت حاصل ہو جاتی ہے۔

تعلیمی میدان میں تحقیق کی یہ سرگرمی ، طلبا کے لیے ایک مشق کی حیثیت رکھتی ہے۔کہ کس طرح سے وہ    پیشہ ورانہ اور عملی زندگی میں اس عمل سے گزرتے ہوئے تحقیق کر سکتے ہیں اور اس دوسرا انہیں کن حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 

خاکے کے اجزا اور ترتیب

تحقیقی خاکے  میں جن اجزا کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہیں

  • عنوان / موضوع
  • تحقیق کے اغراض اور مقاصد
  • سیاق و سباق-تحقیق کا پس منظر- سابقہ تحقیق کا حوالہ
  • تحقیقی مسئلے کا بیان
  • طریقے تحقیق اور مواد کا حصول
  • ممکنہ نتائج
  • تحقیق کے درکار وسائل اور وقت کی تقسیم
  • حوالہ جات/ کتابیات/ ماخذات

عنوان / موضوع

عنوان  یا موضوع میں کی جانے والی مکمل تحقیق کا نچوڑ پیش موجود ہوتا ہے۔ مثالی طور پر موضوع/ عنوان  میں تمام اہم اور کلیدی الفاظ کی موجودگی ضروری ہے۔ ان کلیدی الفاظ میں شاملِ تحقیق تمام اہم نظریات ، فقرے، جملے ،  اور تحقیق کے اہم پہلوؤں کا ہونا ضروری ہے۔ کیونکہ تمام کی تمام تحقیق اور تحقیقی عمل اسی عنوان کے گرد  گردش کرے گا۔ ممکن ہے کہ  تحقیقی عمل میں   نہایت اہم  اور نئی معلومات کا سراغ مل جائے، لیکن اگر وہ ہہمارے تحقیقی عنوان سے متعلق نہیں، تو انہیں بالکل ہی نظر انداز کرنا پڑے گا۔

تحقیق کے اغراض ومقاصد

تحقیق  کا مقصد ، تحقیقی عمل کی روح اور جان ہے۔  کم از کم ایک مقصد  اور دو تین یا زیادہ ذیلی مقاصد کا ہونا از حد ضروری  ہے۔ تحقیقی مقاصد بہت زیادہ بھی نہیں ہونے چاہیئں ، کیونکہ تحقیق کے آخر میں ان تمام مقاصد  کا حصول بہت مشکل ہو جائے گا۔  اگر تحقیقی مقاصد بہت زیادہ ہو جائیں گے تو  دیئے گئے وسائل اور  وقت میں ، تحقیقی عمل کی تکمیل مشکل ہو جاتی ہے۔

سیاق و سباق –  تحقیق کا پس منظر

اس حصے میں قاری پر واضح کیا جاتا ہے، اس موضوع پر تحقیق کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ آیا کہ  کون سا مسئلہ پیدا ہوا جس کا جواب تلاش کرنا ضروری ہے۔  اس حصے میں مسئلے کے اہم نکات اور اس کی اہمیت کا بیان ہوتا ہے۔ نیزیہ  قاری (نگران/ کمیٹی ممبران وغیرہ ) کی توجہ بھی حاصل کر لیتا ہے۔

سیاق و سباق کے عوامل میں قدرت ، مقام ، اشیا، اعمال وغیرہ بھی ہو سکتے ہیں اور نظریات مثلاً معیشت، ترقی، پالیسی وغیرہ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ نیز مجرد خیالات  ، غربت اور مارکسیت وغیرہ کو بھی شامل کیا جا سکتاہے۔

تحقیقی مسئلہ

تحقیقی مسئلہ ، تحقیقی عمل  کے مرکز اور محور کو وضع کرتا ہے۔(تحقیق کا مرکز)۔  تحقیقی مسئلے کو صاف ، واضح اور اہم (اہمیت والا) ہونا چاہیے۔اگرچہ ایسا بھی ممکن ہے کہ مسئلہ مجرد ہو، لیکن اس کے ذیلی عنوانات  اور طریقہ کار عملی، اور قابل اطلاق ہونا چاہیے۔

تحقیقی مسئلہ، ہمیشہ متن کے اندر ہی سے  پید اہونا چاہیے۔ متن سے مراد بنیادی ماخذ ہے۔کبھی بھی ثانوی ماخذات سے مسئلے کا حصول ممکن نہیں ہوتا، اگر ہوتا بھی ہے تو وہ ناپائیدار اور غیر ضروری ہو جاتا ہے۔ یا یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ مسئلہ ناقابل تحقیق بن جاتا ہے۔ گویا مسئلے کے بیان اور پہچان میں مستند حوالہ جات کا ہونا از حد ضروری ہے۔   اور ان کے بیان میں کوئی ابہام موجود نہ ہو۔

محقق کو یہ بھی خیال رکھنا چاہیے کہ وہ تحقیق کے مسئلے  کو بالکل واضح کر دے کہ اس میں کوئی ابہام یا شک باقی موجود نہ ہرے۔ نیز مسئلے  کا سیاق و سباق   بھی بالکل واضح ہو اور اس حوالے سے  یہ تصور بالکل بھی نہیں کرنا چاہیے کہ ، قاری سب جانتا ہے، بالکل یہ گمان کرنا ہے کہ نہ جاننے والے قاری کو سارے مسائل سمجھانے اور بنتانے ہیں۔

طریقہ کار اور منصوبہ بندی

خاکے کے اس حصے میں اس امر پر روشنی ڈالی جاتی ہے کہ تحقیق میں کیا کیا اعمال کیے جائیں گے اور تحقیق کسی طرح سر انجام دی جائے گی۔ پیشہ ورانہ اور پیڈ ریسرچ (Paid research)میں اس امر پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔

ہر تحقیق ، تحقیقی خاکے اور مقالے کی تحریر کا اپنا ایک مخصوص  طریقہ کار ہوتا ہے، جو کہ  تحقیقی مسئلے کے مطابق وضع کیا جاتا ہے۔ ہر تحقیقی مسئلے میں مواد کے حصول، جانچ، پڑتال، نتائج اخذ کرنے کا طریقہ مختلف ہو تا ہے۔

مثلاً تحقیق اور تدوین میں جو طریقہ کار استعمال کیا جائے گا وہ موجودہ حالات، مسائل اور ضرورت کے مطابق ہی ہو گا۔  اگر کوئی نسخہ موجود ہے جس میں تصحیح کی ضرورت نہیں، تو محقق و مدون کو تصحیح یا قیاسی تصحیح کی  طرف جانا ہی نہیں پڑے گا۔ اسی طرح اگر متنی تنقید کی ضرورت نہیں، تو محقق کا اس طرف جانا، بے وقوفی اور وقت و وسائل کا ضیاع شمار ہوگا۔ اسی طرح اگر سروے کی ضرورت ہو تومحقق سرورے کر،  انٹرویو کی ضرورت ہو تو انٹرویو لے وغیرہ وغیرہ۔
گویا تحقیق  کے میدان میں  اسی طریقہ تحقیق  کا سہارا لیا جاتا ہے، جس کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہاں معلومات اور مواد کے حصول تک رسائی کو بھی واضح کرنا ہو گا۔  نیز استعمال میں لائے جانے والے آلاتِ تحقیق کی بھی وضاحت ہو گی۔

تحقیق کے ممکنہ نتائج/ فرضیہ

اگرچہ تحقیق کے بعد نکلنے والے حتمی نتیجے کو پہلے سے بیان کرنا ممکن نہیں ، لیکن معلومات پر تحقیق کرنے سے کیا ہو سکتا ہے اس کا اندازہ یا قیاس لگایا جا سکتا ہے۔ یہ نتائج براہ راست تحقیق کے مقاصد سے تعلق رکھتے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ تحقیقی عمل سے گزرے کے بعد ، حقائق کے حصول کے بعد، قائم کردہ سابقہ مفروضے رد کر دیئے جائیں۔

سندی تحقیق  بالخصوص پی ایچ ڈی  اور زیادہ تر  پیشہ ورانہ تحقیقات میں  یہ بات بیان کرنا زیادہ اہم اور ضروری ہوتا ہے کہ ، اس تحقیقی عمل سے فائدہ کیا ہو گا، یا ہو سکتا ہے۔ کیونکہ اگر تحقیق کے حاصلات و نتائج فائدہ مند نہ ہوں تو تحقیقی عمل سے گزرے اور  توانائی و وسائل کے ضیاع کا اندیشہ ہوتا ہے۔

منصوبے کا دورانیہ اور وسائل کی فہرست

تحقیق منصوبہ ہمیشہ دیئے گئے وقت کے اندر مکمل کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے وقت کا تعین انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ یہ صرف تحقیقی خاکے کی عملی شکل کو ہی واضح نہیں کرتا بلکہ محقق کو بھی کام کرنے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ محقق خاکے میں تحقیق کے تمام عمل کی تفصیلات کے ساتھ  وقت بھی متعین کر دیتا ہے۔

تحقیق کے وسائل کا اندراج بھی از حد ضروری ہے، جن میں آمدورفت ، مہارت، آلات وغیرہ  شامل ہیں۔ کہ کن کن وسائل کے استعمال  سے منصوبے کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس سے تحقیق کا تخمینہ لگانے میں آسانی ہوتی ہے۔

حوالہ جات/ حواشی/ کتابیات/ مآخذات

تحقیقی خاکے میں ہمیشہ ایسے حوالے ، کتابیات اور مآخذات شامل کیے جانے چاہیں جو مناسب اور مطابقت رکھتے ہوں۔ غیر ضروری حوالے ، اور مواد کو شامل کرنا انتہائی غیر مناسب ہو گا۔ ضروری نہیں کہ تحقیق کے دوران صرف خاکے میں شامل کیے گئے ماخذات ہی کا سہارا لیا جائے، ضرورت پڑنے پر اس سے علاوہ دیگر وسائل سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ نیز یہ بھی ضروری نہیں کہ کتابیات و ماخذات میں شامل تمام تر ماخذات کو استعمال کیا جائے، تو یہ بھی ضروری نہیں کیوں کہ عین  ممکن ہے کہ ان حوالہ جات و ثانوی ماخذات کی تحقیق میں ضرورت ہی نہ پڑے۔

خاکہ لکھنا

خاکے کو درست انداز میں لکھنا ، اسے بحث کے قابل بنانا اور اسے سوالات کے مطابق ڈھالنا بھی ضروری ہوتا ہے، جس میں نگران معاونت فراہم کرتا ہے۔
دیگر احباب کی رائے کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے، ان سے تبصرہ بھی مانگا جا سکتا ہے، تا کہ خاکہ  بحث کے بعد کسی خاص شکل میں آ جائے۔
اس کا مکمل اختیار ایک محقق کے پاس ہوتا ہے کہ وہ خاکے میں ان تبصروں کو شامل کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔

خاکے کے مسترد ہونے کی وجوہات
اس موضوع پر تحقیقی کی ضرورت نہ ہو۔
تحقیقی خاکے اور اس کا معیار/  موضوع بہت بہت وسیع ہو کہ اس پر تحقیق بہت لمبا کام ہو۔
تحقیق کے اغراض و مقاصد ، عملی نہ ہوں یا پھر کسی کے ذاتی مفادات سے جڑے ہوں۔
تحقیقی مسئلہ واضح طور پر بیان نہ کیا گیا ہو/ یا تحقیق کا کوئی مرکز نظر نہ آئے۔
طریقہ کار اور مقاصد کو خلط ملط کر دیا جائے۔
خاکہ مناسب طور پر نہ بنا ہو جس سے بیان کردہ مقاصد او رنتائج کا تعلق ٹوٹ جائے۔
منصوبہ کسی خاص نظریے اور سیاسی منشور  کو بیان کر رہا ہو اور حقائق پر نہ بنا گیا ہو۔
خاکے میں ناکافی معلومات دی گئی ہوں۔
معلومات اور وسائل کا حصول نا مناسب یا ناممکن ہو۔
خاکے میں ، منصوبے کے تمام اجزا شامل ہوں اور کوئی حصہ رہ نہ جائے۔
خاکہ ، خاکے جتنا ہی ہو، تحقیق کی طرح طویل نہ ہو۔

تحریر: ع حسین زیدی

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

Advertisements
3.5 2 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
1 Comment
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
Aabish
Aabish
2 years ago

کیا آپ خاکہ نگاری میں سورت المائدہ کی روشنی میں حلال و حرام کا تصور معارف القرآن سے اس پر خاکہ بنا کر دے سکتے

Ilmu علمو
1
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x