افسانے کے عناصر و اجزا – از آکاش علی مغل

افسانے کے عناصر و اجزا – از آکاش علی مغل

ماہرین اور ناقدین نے افسانہ نگاری کے کچھ معیار مقرر کیے ہیں۔  انہیں معیارات کی بنیاد پر افسانہ، ادب کی دیگر نثری و افسانوی اصناف   سے مختلف تصور کیا جاتا ہے۔  یہ معیارات ہی افسانے کی ساخت ، ہئیت اور صورت کو واضح کرتے ہیں اور افسانے کے اجزا  ، اجزائے ترکیبی  یا عناصر ترکیبی کہلاتے ہیں ۔Ilmu علموبابا

افسانے کے عناصر و اجزا - از آکاش علی مغل
افسانے کے عناصر و اجزا – از آکاش علی مغل

                 پلاٹ

پلاٹ نام ہے، واقعات کی منطقی ترتیب کا۔ یعنی واقعات کی ترتیب اور تنظیم کا خاکہ پلاٹ کہلاتا ہے۔ افسانے کا پلاٹ منظم، مربوط، اور گٹھا ہوا ہونا چاہیے۔ بالکل نئی بنی ہوئی چارپائی کی طرح، چول سے چول ملا ہوا۔ ایک لفظ بھی بھارتی کا نہیں ہونا چاہیے اور ہر لفظ کا منطقی جواز ہونا چاہیے۔ کس واقعات کو کتنا حصہ بنانا ہے یہ پلاٹ طے کرے گا۔ افسانے کا آغاز اور انجام بھی پلاٹ طے کرے گا۔

پریم چند کے افسانے “کفن” اور “پوس کی رات” منٹو کے افسانے “نیا قانون”، ٹوبہ ٹیک سنگھ”, “ہتک” اور ” کالی شلوار” وغیرہ پلاٹ کی عمدہ مثال ہے۔

پلاٹ کی چار اقسام ہیں۔

سادہ پلاٹ:-اس میں واقعات کے آغاز اور انجام میں منطقی ربط ہوتا ہے۔ واقعات ایک تسلسل کے ساتھ بیان کیے جاتے ہیں۔ اور آغاز سے انجام تک بتدریج چڑھتے اور اترتے جاتے ہیں۔

پیچیدہ پلاٹ:-واقعات آپس میں نہایت پیچیدگی کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔

 غیر منظم پلاٹ:- (غیر منظم پلاٹ:- کہانی کے واقعات اگر ربط اور ترتیب سے خالی ہو تو ایسے پلاٹ کو غیر منظم پلاٹ کہا جائے گا۔ غیر منظم پلاٹ میں واقعات غیر تسلسل کے ساتھ بیان کیے جاتے ہیں۔ ایک واقعہ کا دوسرے واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

ضمنی پلاٹ:-ضمنی پلاٹ یا ذیلی پلاٹ، انگریزی میں “سب پلاٹ” کہلاتا ہے۔ افسانے یا ناول  کا وہ ثانوی قصہ ہے جو مرکزی قصے میں گندھا ہوا یا مرکزی پلاٹ سے کسی نہ کسی شکل میں منسلک ہوتا ہے۔ معیاری افسانوں اور ناولوں میں ضمنی پلاٹ مرکزی قصے سے اس نا گزیر انداز میں مربوط ہوتا ہے کہ مرکزی قصے کی دلچسپی، تذبذب، پیچیدگی اور کشمکش میں باقاعدہ حصہ دار بن جاتا ہے اور قارئین و ناظرین کو اس کے کرداروں کی تقدیر و تدبیر سے اس لیے دلچسپی پیدا ہو جاتی ہے کہ اس کا اثر مرکزی قصے اور اس کے کرداروں تک بھی پہنچتا ہے۔

          اسلوب

اسلوب سے مراد ادبی اظہار کی ماہئیت، عوامل  اور خصائص سے بحث کرنا ہے۔ افسانے کی کامیابی میں اچھے اسلوب کی بھی اہمیت بڑی ہے۔ افسانے کا پلاٹ اچھا ہو، کردار اچھے ہو، موضوع اچھا ہو لیکن اگر اسلوب خراب ہے تو ساری محنت رائیگاں چلی جاتی ہے۔ ایک اچھا اسلوب اپنے اندر جادو کی طرح تاثیر اور مقناطیسی کشش رکھتا ہے۔

             عنوان

افسانے کا عنوان پرکشش اور مختصر ہونا چاہیے۔ اس سے کہانی کا کچھ کچھ اندازہ ہونا چاہیے۔ لیکن پوری کہانی کا اندازہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ عنوان کا نقص مانا جائے گا۔

              کہانی

یہ ایک واقعہ پر مشتمل ہوتی ہے۔ افسانے میں تفصیلات اور پھیلاؤ نہیں ہونا چاہیے۔ افسانے کی کہانی کی ابتدائی سطریں اتنی جاذب اور پر کشش ہونی چاہیے کہ قاری کو افسانہ پڑھنے پر مجبور کر دے۔ آغاز کے بعد کہانی میں افسانے کا وسط آتا ہے۔ وسط میں افسانہ نگار کو ایسا موڑ لانا چاہیے کہ جو مخصوص انجام کا منطقی جواز پیدا کریں۔ افسانے کا خاتمہ ایسا ہونا چاہیے کہ جو قاری کو غور وفکر کرنے پر مجبور کر دے۔

                کردار نگاری

کردار نگاری افسانے میں بے حد اہم جزو ہے۔ افسانے کا تعلق چونکہ ہماری زندگی، اس کے مسائل اور اس کے شب و روز سے ہوتا ہے ،اس لیے کردار بھی ہمارے معاشرے سے ہی  لیے جاتے ہیں۔ افسانہ نگار کو کرداروں کا انتخاب کرتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ وہ ہمارے معاشرے کی بھر پور نمائندگی کریں۔ فطری اور حقیقی کردار نگاری پر بڑی حد تک پورے افسانے کا انحصار ہوتا ہے۔ افسانے میں زیادہ کرداروں کی گنجائش نہیں ہوتی۔ جدید افسانے کردار کے بغیر بھی لکھے گئے ہیں۔ افسانے کا کردار متکلم یعنی بے نام کردار بھی ہو سکتے ہیں۔

           مکالمہ

کرداروں کی گفتگو کو فنی اصطلاح میں مکالمہ کہتے ہیں۔ مکالمے سے ہی ہمیں کرداروں کی نفسیات سے آگاہی ہونی چاہیے۔

            وحدت تاثر

وحدت تاثر افسانے کا اہم جزو ہے۔ افسانہ نگار جو کچھ کہنا چاہتا ہو وہ اپنے افسانے میں بے حد تاثر کے ساتھ پیش کریں۔ اس کا تاثر اتنا شدید ہونا چاہیے کہ قاری بھی اسے محسوس کریں۔ یہ تاثر کس قدر توانا اور مضبوط ہو گا افسانہ اسی قدر کامیاب ہوگا۔ افسانہ نگار کو مختصر وقت میں ایک متروبہ تاثر پیدا کرنا ہوتا ہے۔ آخر اس نے کہانی جس وجہ سے لکھی ہے۔ کوئی ایک جذباتی نفسیاتی کیفیت پیدا کرنی ہوتی ہے۔

          منظر کشی

یہ واقعات کی اثر آفرینی میں اضافہ کرتی ہے۔ اس میں واقعات کا محل وقوع بیان کیا جاتا ہے۔ افسانہ نگار کو اس طرح کہانی کا نقشہ کھینچنا چاہیے کہ پورا منظر ،افسانہ پڑھنے والے قاری کے سامنے آجائے۔ یعنی پڑھتے وقت قاری کو محسوس ہو کہ وہ خود وہاں موجود ہیں۔

         مقصدیت

افسانے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہونا چاہیے۔ افسانہ نگار کا ایک نظریہ حیات اور دوسرا نظریہ کائنات ہوتا ہے۔ کوئی بھی افسانہ نگار ان دونوں کے باہر نہیں جا سکتا۔

        تخیل/تجسس

افسانے میں ایک قسم کا تجسس پایا جائے تاکہ قاری کو پڑھنے میں دلچسپی ہو اور اس کے ذہن میں ایک تجسس رہے کہ آگے کیا ہوگا۔

         افسانے کی خصوصیات

           ایجاز و اختصار

افسانہ چونکہ مختصر وقت کی کہانی ہوتا ہے اس لیے اس میں واقعات مختصر تخیل کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں۔

             زبان و بیان

افسانہ نگار سیدھا سادہ انداز میں مفہوم بیان کرتا ہے۔ افسانہ نگار چھوٹے چھوٹے جملے استعمال کرتا ہے اور پورے افسانے کو چھوٹے پیراگراف میں تبدیل کر لیتا ہے۔ اس طرح اس کا بیان واضع اور صاف ہو جاتا ہے۔ زبان جس قدر آسان اور عام فہم ہوگی، اسی قدر افسانہ زیادہ مؤثر ہو گا لیکن یہ سادہ یاور  سپاٹ خشک نہیں ہونی چاہیے اور اس میں ادبی چاشنی موجود رہنی چاہیے۔

              موضوع کا انتخاب

موضوع کا انتخاب:-اس کا موضوع نیا ،انوکھا، منفرد اور متاثر کرنے والا ہو۔ اگر اچھا اور انوکھے موضوع کا انتخاب نہ کیا جائے تو اس کی محنت اکارت جا سکتی ہے۔ افسانہ نگار کو آزادی حاصل ہے کہ وہ کسی بھی موضوع پر افسانہ لکھ سکتا ہے لیکن اس کا تعلق ہماری حقیقی زندگی سے ہونا چاہیے۔ افسانہ جتنا زیادہ فطرت کے قریب ہوگا وہ اتنا آسانی سے موضوع تلاش کرے گا، قاری ان دیکھی دنیا میں نہیں جانا چاہتا وہ اپنے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ افسانہ نگار کو  ایسے موضوعات منتخب کرنے چاہیں کہ جن کا تعلق ایک عام آدمی کی معیشت و معاشرت اور سیاست سے ہوتا ہے کہ قاری کو کہانی کے پلاٹ میں گردوپیش کے حالات اور معاشرتی مسائل کا حل تلاش کرنے کا موقع میسر آ سکے۔

         مشاہدہ کی گہرائی

افسانہ کی ایک خوبی یہ ہے کہ اس میں افسانہ نگار کے مشاہدہ کی گہرائی ہوتی ہے۔ جتنی گہرائی ہو گی مشاہدہ میں، اتنا ہی ایک اچھا افسانہ تخلیق ہوگا۔ بیک وقت نفسیاتی، اخلاقی، سماجی وغیرہ پر افسانہ نگار کا مطالعہ عمیق ہونا چاہیے۔

          ایمائیت

افسانہ نگار ایمائی انداز اختیار کرتا ہے۔ بات کو براہِ راست کرنے کی بجائے اشارہ وکنایہ میں بیان کیا جائے۔ افسانے کا فن کھل کر بات کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ اسی ایمائیت کی بنیا پر افسانے کی معنویت میں اضافہ ہوتا ہے۔

تحریر: آکاش علی مغل

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

2 1 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x