شبیر احمد ڈار کی کتاب “آزاد کشمیر کی ادبی انجمنیں اور طلوع ادب” پر تبصرہ – از محمد تیمور

شبیر احمد ڈار کی کتاب “آزاد کشمیر کی ادبی انجمنیں اور طلوع ادب” پر تبصرہ – از محمد تیمور

شبیر احمد ڈار کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں آپ ادب کا ایک ایسا درخشان ستارہ ہیں جس نے بہت ہی کم عرصہ میں اپنی محنت کے بل بوتے پر ادب میں اہم مقام حاصل کیا ہے۔کسی بھی ملک کی تخلیق و ترویج کی ضمانت ادبی انجمنوں اور رسائل وجرائد پر منحصر ہوتی ہے ۔ یہ ادبی انجمیں کسی ملک کی تہذیبی انفرادیت کی نمائندہ ہوتی ہیں ۔ Ilmu علموبابا ملاحظہ فرمائیے

 شبیر احمد ڈار کی کتاب "آزاد کشمیر کی ادبی انجمنیں اور طلوع ادب" پر تبصرہ - از محمد تیمور
شبیر احمد ڈار کی کتاب “آزاد کشمیر کی ادبی انجمنیں اور طلوع ادب” پر تبصرہ – از محمد تیمور

ان ادبی انجمنوں کو ابتدا میں کچھ مسائل کا سامنا ضرور ہوتا ہے لیکن آہستہ آہستہ ادب کی ترویج میں مفید اضافہ ثابت ہوتی ہیں۔ ادبی تاریخ میں اگرایسے لوگ نہ ہوتے تو آج برصغیر کی لائبریاں ادبی دستاویزات سے خالی ہوتیں۔ طلوع ادب نے ادبی افق پر ادب کے صحت مند رحجانات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے اور ادب پر اپنے اثرات ثبت کرنے کے لیے جس طویل زندگی کی ضرورت ہوتی ہے وہ کم ہی ادبی تنظیموں کو نصیب ہوتی ہے ۔تعمیری کام ہو یا تخلیقی ،انجام دینا دشوار اور کٹھن ہوتا ہے ،اس کے لیے بڑے صبر اور تحمل کی ضرورت ہوتی ہے  ۔ اس لڑی میں طلوعِ ادب ایک خاص مقام رکھتا ہے  ۔طلوع ادب کے جب 1998 کو آغاز کیا اس وقت بہت کم لکھنے والے ادبی حلقوں سے متعارف تھے۔ طلوعِ ادب نے تمام ادباء و شعراء کو ایک پلیٹ فارم مہیا کیا تاکہ وہ اپنے فن کا مظاہرہ کر سکیں۔شبیر احمد ڈار نے اس کتاب کو چار ابواب میں تقسیم کیا ہے  پہلے باب میں ادبی انجمنوں کا ادب میں کردار، اور آزاد کشمیر کی ادبی انجمنوں کا تعارف پیش کیا ہے۔ دوسرے باب میں  جموں کشمیر میں طلوع ادب کا قیام جموں کشمیر میں طلوع ادب کے  اغراض و مقاصد, جموں کشمیر طلوعِ ادب کے تنظیمی ڈھانچے کا  جائزہ، جموں کشمیر طلوعِ ادب کی کامیابی میں اراکین کا کردار اور طلوع ویلفئیر سوسائٹی کو زیر بحث لایا ہے۔ تیسرے باب میں، طلوع پبلیکن، جموں کشمیر طلوع ادب میں سوشل میڈیا کا کردار، مطلع کا تحقیقی تعارفی جائزہ  ،طلوع لائبریری، جموں کشمیر طلوع ادب کی نشستوں کی تفصیل، دیگر تقریبات، فروغ ادب میں جموں کشمیر طلوعِ ادب کا کردار، جموں کشمیر طلوع ادب پر ملکی وبین الاقوامی اثرات، آزاد کشمیر کی ادبی انجمنیں اور طلوع ادب کا تقابل، باب چہارم میں، ادبی و سماجی شخصیات کی آرا کو شامل کیا ہے  ۔شبیر احمد ڈار نے نہایت عرق ریزی سے بکھرے ہوئے ادب کو ایک کتاب کی صورت میں ترتيب دیا ہے جو کہ بہت محنت طلب کام ہے۔  امید ہے یہ کتاب آزاد کشمیر کے ادبی حلقوں میں زیر بحث رہے گی ۔ ادب کے طلباء کو اس کا مطالعہ ضرور کرنا چاہئے۔

(تحریر :محمد تیمور خان  ایم فل اسکالر اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد)

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x