ناول ۔ نالہ شب گیر۔۔۔ مشرف عالم ذوقی(ایک تعارف) – تحریر: عبداللہ غوری

ناول ۔ نالہ شب گیر۔۔۔ مشرف عالم ذوقی(ایک تعارف) – تحریر: عبداللہ غوری

یہ ایک در میانے کینوس پر مشتمل ناول ہے، جو  حال ہی میں صریر پبلی کیشن نے پاکستان میں شائع کیا ہے، اس ناول کی سافٹ کاپی بھی با آسانی میسر ہو  جاتی ہے لیکن کتاب زیادہ خوب صورت ہے۔ ناول اپنی تمام سطحوں پر پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے ۔ اسلوب بیان ہو، کہانی پن، کردار نگاری کے پینترے ہوں گویا ہر سطح پر یہ ناول خوب صورت ہے۔ Ilmu علموبابا

ناول-۔-نالہ-شب-گیر۔۔۔-مشرف-عالم-ذوقیایک
ناول-۔-نالہ-شب-گیر۔۔۔-مشرف-عالم-ذوقیایک

ذوقی صاحب تو چلے گئے لیکن میں کہا کرتا ہوں کہ اپنی تحریروں کی بدولت ہمارے مزید قریب آ گئے ہیں ۔  ذوقی صاحب کے خاکے میں کچھ عرصہ پڑھتا رہا ہوں افسانوی نگارش کے طور پر یہ ان کا پہلا ناول ہے جو میں نے پڑھا۔

مجھے اس تکنیک کا نام نہیں معلوم جس طرز پر ناول تحریر کیا گیا ہے لیکن کہانی کو اس تکنیک نے نا صرف برداشت کیا ہے بلکہ بھر پور ساتھ بھی نبھایا ہے جس میں ڈرامائی انداز کی تکنیک کا گمان ہونے لگتا ہے:اک ٹی وی یا اسٹیج جس پر کاروائی ہو رہی ہو اس کے مختلف اداکار ہوں صوفیا مشتاق احمد، ناہید ناز، یوسف کمال(دو عورتیں اک مرد) اور مصنف کا اک کردار اس میں شامل ہے جو ایک ناظر کی طرح آنکھوں اور دماغ سے چیزوں کو دیکھنے پرکھنے کی کوشش کر رہا ہے.

اگر ناول کے اہم ترین کردار کا درجہ ناہید ناز کو دے دیا جائے تو اس ناول کی پوری اساس ڈی سنٹرل لائزیشن کے گرد گھومتی معلوم ہوتی ہے. جب دریدا نے یہ کہا کہ کیوں چیزوں کو مرکزی حیثیت کا درجہ دے دیا جاتا ہے اور اسی ڈگر پر نظام چلنے لگتا ہے، مرکز کے علاوہ بھی تو بہت سے عناصر ہوتے ہیں: حاشیے پر موجود چیزوں کو بھی مرکز کا درجہ دے کر دیکھنا چاہیے، یہیں سے اک اہم فکر تانیثیت کو تقویت ملتی ہے لیکن یہ فکر عورت مرکز کائنات پر آ کے  اسٹیبل ہو جاتی ہے ناول کی اہمیت میں یہ بات واضح نظر آتی ہے کہ عورت کو اک مرکز کی حیثیت دی جائے دوسرے معنوں میں سماج سے مرد کی مرکزیت ہٹائی جائے گویا یہ کوشش انفرادی، جذباتی اور انتقامی عناصر کے انداز میں ناول میں پائی جاتی ہے۔

IN THE BEGINNING, WAS THE WORD AND THE WORD WAS WITH GOD, AND THE WORD WAS GOD

لفظ کیا ہے ، لغت کیسے ایک فکر کو بیاں کرتی ہے، کیا لفظ بھی کسی اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے اس ضمن میں عمدہ بحث ملتی ہے

ایک کہانی بلکہ مختلف لوگوں کی کہانی، مختلف لوگوں کی الگ کہانی جو کہ کراس چیک ہو رہی ہے مماثلتیں و امتیازات سامنے آ رہے ہیں مرد کے لیے علامت(1) ہے اور عورت کے لیے(0)۔ سائبر و سائنس ٹیکنالوجی میں بھی عمل کے سب سے اہم شمار یہی 0،1 کے عدد ہیں۔ کہانی کے راوی صوفیا مشتاق احمد، ناہید ناز، کمال یوسف ہیں جو زیل میں دیئے گئے کرداروں میں کہانی کو دکھاتے ہیں.

نادر مشتاق احمد، اشرف، شرط والا آدمی، بوس، کوشلیا،  ناگارجن، لاجو، نکہت،  ناگار جن کے بیٹے، مردانہ سماج کی علامت و بھر پور عکاس حویلی اور حویلی کے لوگ، باشا اور نرمل اساس۔

یاد رہے ناول صرف اتنا سا نہیں ہے اس میں اور بھی بہت کچھ ہے۔

 

تحریر: عبداللہ غوری

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x