والدین کی اطاعت

والدین دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں۔ والدین ہی ہیں جو ہماری تعلیم و تربیت کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے۔ وہ اپنی بساط سے بڑھ کر ہمارے لیے سب کچھ کرتے ہیں۔ہم اپنی زندگی کا بہت بڑا حصہ اپنے والدین کے محتاج ہوتے ہیں۔ وہ ہماری پرورش اور دیکھ بھال کا خیال رکھتے ہیں۔ ہماری ضروریات ہی نہیں ہماری خواہشات بخوشی پورا کرتے ہیں۔ ہمارے چہروں پر مسکراہٹ کے لیے ہر جتن کرتے ہیں۔ ہمارے دین میں والدین کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔قرآن حکیم میں ارشاد ہے:’’ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔‘‘
یہ حقیقت ہے کہ جتنی محبت والدین اپنی اولاد سے کرتےہیں، اتنی محبت دنیا میں کوئی کسی سے نہیں کر سکتا۔ والدین اپنی اولاد کو بہتر ین فرد دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ انھیں انسانیت کا سبق دیتے ہیں۔ معاشرے میں رہنے کے آداب سیکھاتے ہیں۔ دنیا کے اتار چڑھاؤ سے آگاہ کرتے ہیں۔ان کی تعلیم کا اہتمام کرتے ہیں۔ ان کی صحت کا خود سے بڑھ کر خیال رکھتے ہیں۔ خود بھوکے رہ سکتے ہیں لیکن بچوں کے لیے ہر صورت کھانے پینے کا انتظام کرتے ہیں۔ بچوں کے آرام اور راحت کے لیے دن کا چین اور رات کی نیند قربان کر دیتے ہیں۔ اولاد کے لیے ضروری ہینہیں لازم ہے کہ وہ اپنے والدین کا خیال رکھے۔سب سے بڑی سعادت ماں باپ کی ہے خدمتسب سے بڑی عبادت ماں باپ کی ہے خدمت
ہمارے دین کی تعلیم ہی یہ ہے کہ والدین کی خدمت کرو، ان کے قدموں میں جنت کی بہاریں ہیں۔ ہمارا دین اس اولاد کو بد قسمت اورگمراہ قرار دیتا ہے جو والدین کی قدر اور خدمت نہیں کرتا۔ والدین کا وجود ہمارے لیے رحمت ہے۔ ان کی دعائیں ہمارے لیے سرمایہ ہیں۔
ہمارے پیارے نبیﷺ نے بھی والدین کی اطاعت پر بہت زور دیا ہے۔ ارشاد نبوی ہے:’’بڑے بڑے گناہ یہ ہیں، خدا کا شریک بنانا، والدین سے بد سلوکی کرنا ، ناحق قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا‘‘۔اسی طرح فرمایا:’’والد جنت کے دروازوں میں سب سے اچھا دروازہ ہے۔ اب چاہے تو اس کی فرمانبرداری کر کے اس کی حفاظت کرے یا نا فرمانی کر کے اسے ضائع کر۔‘‘باپ اولاد کے لیے سرپرستِ اعلیٰ ہے۔ اللہ کی رحمت کا سایہ اور جنت کا اعلیٰ درواز ہ ہے۔اولاد کی تربیت کے لیے باپ کے رویے میں قدرے سختی ہوتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو بچے سیدھی راہ سے بھٹک جائیں۔ ماں تو ہے ہی سراپامحبت۔ ماں باپ سے بھی بڑھ کر بچوں کے لیے تکالیف برداشت کرتی ہے ، اس لیے اس کا حق بھی زیادہ ہے۔
ماں ایثار، بے لوث محبت اور سراپا خیر و برکت ہے۔ قربانی کا دوسرا نام ہے۔ جس کی واحد منزل اولاد کے لیے سکون اور آسائش ہے۔ماں باپ دونوں یا ان میں سے کوئی ایک بوڑھا ہو جائے تو ان کی خدمت ہم پر مزید فرض ہے۔ جیسے انھوں نے ہماری ہم ضرورت اور آسائش کا خیال رکھا۔ہمارا فرض ہے کہ بڑھاپے میں ان سے نیک برتاؤ کریں۔ ان کی ضروریات اور جذبات و احساسات کا خیال رکھیں۔ ان کی خدمت اور ان کے لیے دعائے خیر کریں۔اللہ تعالیٰ نوجوان نسل کو اپنے والدین کی اطاعت ، خدمت اور عزت و احترام کرے کی توفیق دے۔’’اے ہمارے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو بھی‘‘۔

تحریر
محترمہ عشرت سلطانہ

#والدین #کی #اطاعت

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x