افسانوی ادب کیا ہے؟

افسانوی ادب کیا ہے؟

“ادب ” بھی باقی دنیا کی طرح جتنا مرضی تقسیم کرتے جاؤ ، ہوتا  چلا جائے گا۔  سو اس لیے اہلِ نظر نے اِسے اپنی اپنی سہولت کے تحت الگ الگ طرح سے تقسیم کیا ہے۔ کسی نے موضوعاتی  تقسیم کو اہم جانا، تو کسی نے ہیئت کی تقسیم کو ، کسی نے لفاظی کو ، تو کسی نے معنی کو اہمیت دی۔ بہرصورت شعبہ ادب میں ادب خود کئی کئی طرح سے منقسم ہے۔   اِس کی تقسیم کی دیگر  صورتوں سے صَرفِ نظر کرتے ہوئے اگر مدعا بیان کیا جائے تو کُل ملا کر بات یہ ہے کہ ادب کی تقسیم افسانوی  ادب اور غیر افسانوی ادب کے امتیازات کے تحت بھی کی گئی ہے۔ مزید معلومات کے لیے ملاحظہ فرمائیے ہماری ویب سائیٹ۔Ilmu علموبابا

افسانوی ادب کیا ہے؟
افسانوی ادب کیا ہے؟

محققین و ناقدین کے مطابق ادب کو اُس کے انداز کی بنا پر افسانوی اور غیر افسانوی ادب میں بھی تقسیم کیا جا سکتاہے۔ اب افسانوی ادب ہو یا غیر افسانوی ادب ، انہیں سمجھنے کے لیے ، لفظ “افسانوی” کو سمجھنا از حد ضروری ہے۔ “افسانوی ” کی اصطلاح کو  سمجھے  اور جانے بغیر  نہ ہی افسانوی ادب سمجھ میں آ سکتا ہے، نہ ہی غیر افسانوی ادب اور نہ ہی ادب کی یہ تقسیم۔
“افسانوی” لفظ “افسانہ” سے ماخوذ ہے جس کے معانی ” جھوٹی بات کہنے “کے ہیں۔  ادبی اصطلاح میں یہ لفظ قصہ، کہانی یا کسی روداد وغیرہ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔   آسان الفاظ میں کہا جائے تو “کسی واقعے یا اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صوت حال کا  ایسا بیان افسانہ ہو گا، جس میں تخیل کی کارفرمائی بھی شامل ہو گی”۔ یعنی  اسی واقعے کو بیان کرنے کا ایسا انداز جس میں محض صحافت کی طرح خالص حقیقت کا بیان نہ ہو بلکہ اس میں جمالیات کی غرض سے کمی بیشی  کرنے کی بھی کھلی چھُوٹ ہو۔   افسانہ کی اسی بنیادی تعریف کو استعمال کرتے ہوئے ہم لفظ “افسانوی” کے معانی بھی وضع کرتے ہیں۔

ادبی اصلاح میں افسانوی سے بھی مراد ایسا  ادب ہو گا جس میں قصے یا اس کی واردات کو بیان کرنے کے لیے جمالیات، تخیل اور اس کے دیگر اجزا  کا استعمال کیا گیا ہو۔  نیز یہ بیان حقیقت نگاری اور صحافتی انداز سے ہٹ کر شاعرانہ طرزِ اظہار بھی رکھتا ہو۔ انگریزی زبان و ادب میں اس کے لیے “فکشن” کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔  گویا ہم “افسانوی ادب” ساتھ ساتھ “فکشن “کی اصطلاح کا استعمال بھی کر سکتے ہیں۔  یہ فکشن ادب کی کسی ایک صنف سے وابستہ نہیں ہے، بلکہ اصناف نظم و نثر   میں اس کی جڑیں ایسے پھیلی ہوئی ہیں، کہ اس کے بغیر بہت سی ادبی اصناف کا تصور ممکن ہی نہیں ہے۔

بنیادی طور پر تقریباً تمام شعری اصناف کا تعلق تخیل اور انداز بیان کے باعث “افسانوی ادب” سے ہی بنتا ہے۔  چاہے وہ غزل ہو،  کوئی نظم ہو، قصیدہ ہو، مثنوی ہو، ہجو ہویا مرثیہ ہو سب میں افسانوی یا فکشنل عناصر موجود ضرور ہوتے ہیں۔ لیکن عموماً نثر اصناف ہی کو اس اصطلاح   کے تحت  زیر بحث لایا جاتا ہے۔  کل پانچ نثری اصناف ایسی ہیں  کہ جنہیں “افسانوی ادب” یا “فکشن” میں شمار کیا جاتا ہے۔   ان اصناف میں ڈرامہ، کہانی، داستان، ناول اور افسانہ شامل ہیں۔  اگر ہم افسانوی ادب میں موجود تمام اصنافِ ادب کا مشاہدہ کریں تو ہمیں چند پہلو مشترک نظر آئیں گے۔ ان پہلوؤں میں  قصے کی موجودگی،  قصے میں تخیل کی کارفرمائی،  اور شاعرانہ و جمالیاتی طرز اظہار  بالکل بنیادی  اور ضروری اجزا کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔  گویا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ  ادب کی وہ صنف جس میں یہ اجزا مرکزی اور بنیادی حیثیت رکھتے  ہوں ، وہ افسانوی ادب ہو گا،    خواہ وہ نظم یعنی شاعری کی صورت میں ہو، یا پھر کسی نثری صنف کا روپ رکھتاہو۔

(تحریر : ع حسین زیدی)

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x