علمی نثر نگاری میں حوالہ نگاری

علمی نثر نگاری میں حوالہ نگاری

علمی نثر نگاری میں حوالہ نگاری ایک اہم اور ضروری جزو ہے۔ علمی نثر اور اس کے اصول حوالہ نگاری کا تقاضا کرتے ہیں۔ موجودہ آرٹیکل میں علمی نثر نگاری میں حوالہ نگاری کے رائج طریقوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مزید معلومات کے لیے ملاحظہ فرمائیے ہماری ویب سائٹ Ilmu علموبابا

علمی نثر نگاری میں حوالہ نگاری
علمی نثر نگاری میں حوالہ نگاری

علمی وتحقیقی نثر میں ایک مسئلہ ہمیشہ رہا  جسے سرقہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ سرقہ سے مراد کسی دوسرے محقق یا مصنف کے خیالات و افکار ، اپنی تحریر میں یوں شامل کرنا کہ یہ معلوم نہ ہو سکے کہ لکھی  ہوئی عبارت یا خیال حقیقتاً کس کا ہے۔ اور مرتب کرنے والا اُسے اپنے نام سے منسوب کر تا پھرے۔ سو اس سے بچنے کے لیے محققین نے “حوالہ نگاری” کی اصطلاح استعمال کی۔حوالہ نگاری سے مراد یہ ہے کہ اپنی کہی ہوئی بات یا دلیل  کا کوئی حوالہ پیش کرنا، کہ فلاں نکتہ فلاں شخص نے فلاں طور پر پیش کیا۔ عبدالرزاق قریشی کے مطابق: “تحقیقی مقالہ بڑی حد تک دوسرے مصنفین کی کتابوں، تحریروں، دستاویزوں اور رودادوں وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس لیے حاشیے میں ان کا اعتراف کرنا اور انہیں اہمیت دینا ضروری بلکہ محقق کا اخلاقی فرض ہے”۔  گویا،  کوئی محقق اگر کوئی علمی نکتہ یا دلیل پیش کرے جو اس کی اپنی نہیں، تو اس کے اصل تحقیل کار اور پیش کردہ کے متعلق بتانا “حوالہ “ہوتا ہے۔

حوالے کا مقام: حوالہ نگاری  کے لیے مختلف طریقہ ہائے کار رائج ہیں۔ ایک عمومی طریقہ یہ بھی ہے کہ ہر صفحے کے آخر میں حوالہ دیا جائے۔ دوسرے طریقے کے مطابق باب کے اختتام پر اس باب میں موجود تمام حوالے دیئے جاتے ہیں۔ جبکہ تیسرے طریقے کے مطابق کتاب کے آخر میں موجود اس کتاب سے شامل تمام تر حوالے شامل کیے جائیں گے۔

صفحے کا اختتام:  ایک طریقے کے مطابق صفحے کے اختتام پت حوالہ دیا جاتا ہے۔  تاہم اس طریقے کی خامی کی وجہ سے اسے اکثر محققین نے اس کے اس کے استعمال کو ترک کر دیا۔ کیوں کہ اکثر مطالعہ کے دوران قاری کا دھیان حوالے کی طرف چلا جاتا اور وہ اصل متن کی طرف توجہ نہیں دے پاتا۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ حوالہ جات کی موجودگی کی وجہ سے  اصل متن بھی صفحے سے غائب ہو جاتا۔

باب کا اختتام: باب کے اختتام پر حوالہ دینے کا طریقہ بھی رائج ہے۔ باب میں جہاں جہاں اقتباس یا کوئی ضروری نکتہ نقل کیا جاتا ہے، انہیں کوئی نمبر دے دیا جاتا ہے اور اختتام پر ان تمام نمبروں کے سامنے ھوالہ لکھ دیا جاتا ہے۔

کتاب کا اختتام: اس طریقے کے مطابق کتاب کے مکمل  نثری حصے میں جہاں جہاں بھی کوئی اقتباس نقل کیا گیا ہو، اس کو نمبر دے کر، کتاب کے بالکل آخر میں تمام تر حوالوں کو نمبروں کی ترتیب کے مطابق لکھ دیا جاتا ہے۔

(تحریر : ع حسین زیدی)

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x