ایک مکالمہ – گمنام اسٹوری رائٹر اور جرنلسٹ  سے انٹرویو

ایک مکالمہ – گمنام اسٹوری رائٹر اور جرنلسٹ  سے انٹرویو

السلام علیکم میں رمل اقبال حاضر ہوں ایک بہت ہی معروف سٹوری رائٹر ایک نہایت ہی اچھے جرنلسٹ ایک معزز مہمان کے انٹرویو کے ساتھ……جو اپنے خوبصورت لفظوں کی بناء پر ہر دل پر قابض ہیں

ایک مکالمہ - گمنام اسٹوری رائٹر اور جرنلسٹ  سے انٹرویو
ایک مکالمہ – گمنام اسٹوری رائٹر اور جرنلسٹ  سے انٹرویو

السلام علیکم  ، جناب کیسے ہیں آپ؟
جواب…. جی کرم ہے مالک کا

 جناب جیسا کے ہم سب ہی جانتے ہیں آپ اردو ادب سے شغف رکھنے والی شخصیت ہیں جو نہ صرف اردو زبان بلکہ ہم سب کے لئے باعثِ فخر ہیں……. آپ اتنا اچھا کیسے لکھ لیتے ہیں کوئی راز کی بات؟
جواب:اچھا لکھنے کے لیے مطالعہ وسیع کرنا پڑتا ہے اور سب سے بڑھ کر آپ کے سماج کا اور آپ کے ساتھ بیتے ہوئے حالات کا بڑا اثر ہوتا ہے،مجھے میرے سماج اور میرے حالات نے ایک اچھا لکھاری بنایا ہے۔۔۔۔۔

تو آپ کیا کہنا چاہیں گے اردو لٹریچر کے بارے میں؟
جواب:ادب زندگی کا عکاس ہوتا ہے جہاں تک اردو ادب کی بات ہے تو میں اردو ادب کا اسکالر ہوں اور اردو ادب نے ہی مجھے سکھایا کہ خدمت خلق میں اپنی زندگی صرف کردو،اپنی قلم سے ظلم کرنے والوں کو بے نقاب کرو

سر آپ اینکر پرسن رائٹر کے ساتھ ساتھ ویلفیئر سوسائٹی ممبر بھی ہیں کیا آپ ایکسپیرئنس شیئر کرسکتے ہیں کن کن مشکلات کا سامنا آپ کو درپیش ہوا اپنی کامیابی تک پہنچتے ہوئے؟
جواب….. اینکر پرسن بننے میں مجھے بہت ساری دشواریاں پیش آئی یہاں تک اپنی گھر والوں نے بھی میرا ساتھ نہیں دیا

جب میں اینکر پرسن منتخب ہوا اور مختلف اخبارات میں کام کرنا شروع کیا تو سب سے پہلے میں نے اپنے گاؤں کے حقوق کے لیے اواز اٹھائی مجھے میڈیا میں کام کرنے کے دوران جان سے مارنے کی دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے اور میڈیا میں کام کرنے سے روکا بھی گیا ہے،یہاں تک کہ میرے گھر والوں کو یرغمال بنا کر ان کے زریعے مجھ پر میڈیا میں کام نہ کرنے کا پریشر بھی ڈالا گیا ہے،لیکن میں نے صبر وتحمل اور استقامت سے کام لیا

آپ کی خواہش کیا تھی؟آپ آج جس عہدے جس کرسی پر ہیں کیا یہی آپ کی خواہش بھی تھی؟
جواب…. میری خواہش ایک مکینیکل انجینئر بننے کی تھی لیکن حالات کی ستم ظریفی کہ وجہ سے میں اردو ادب کے شعبے میں آگیا،اردو ادب کے شعبے میں آنے کے بعد میرے اندر خواہش پیدا ہوئی کہ میں کچھ لکھوں اور اپنے والدین کا نام روشن کروں،سب سے پہلے میں نے ایک مضمون”میں پاکستان سے کیوں محبت کرتا ہوں” کے نام سے لکھا اور یہ میرا مضمون مختلف لوکل اور قومی اخبارات میں شائع ہوا جس کے بعد مزید لکھنے کا جذبہ پیدا ہوا اور پھر آہستہ آہستہ لکھتے لکھتے کہانیاں لکھنا شروع کر دی اور آج الحمدللہ بہترین کہانیاں اور خطوط مختلف رسائل و جرائد اور ویب سائٹس پر شائع ہو رہے ہیں ۔ یہ سب کچھ والدین کی وجہ سے ممکن ہوسکا اور میں آج کس مقام پر ہوں بہت خوش ہوں اور پرودگار کا بہت بہت شکر ادا کرتا ہوں

کیسا محسوس  ہوتا ہے جب آپ خود کو اسکرین پر دیکھتے ہیں جب لوگ آپ کو سننے کے ساتھ ساتھ آپ کے لکھے الفاظ بھی پڑھتے ہیں…… کیا فیئلنگز ہوتی ہیں آپ کی؟
جواب:جب میں چھوٹا ہوتا تھا تو ٹی وی دیکھا کرتا تھا اور ساتھ یہ سوچتا تھا کہ یہ ٹی وی چینل میں جو لوگ کام کررہے ہیں یہ کتنے پڑھے لکھے ہوتے ہیں،کس طرح روانگی سے پروگرام کر رہےہیں،اور کتنے خوش قسمت لوگ ہیں ساری دنیاe انہیں دیکھ رہی ہوتی ہے کہیں میں بھی بڑا بن کر ٹی وی چینل کی اسکرین پر جلوہ گر ہوں گا انشاء اللہ،میرا یہ خواب اس وقت حقیقت ثابت ہوا جب ایک بہت ہی پیار کرنے والے شخص،مبحبتیں بانٹنے والے انسان جناب سر اشفاق محمد نیازی صاحب نے میرا پہلا انٹرویو کیا تھا اور مجھے بڑی خوشی ہوئی تھی کہ میں پہلی دفعہ کسی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطور چیف گیسٹ اور نوجوان صحافی کے طور پر شرکت کی تھی،پروگرام کے اختتام پزیر ہونے کے بعد مجھے سر اشفاق احمد نیازی صاحب نے ہی ٹی وی چینل میں کام کرنے کی آفر کی اور ہر قدم پر میری راہنمائی کی

اپنی ذات کے متعلق کچھ بتانا پسند کریں گے کس طرح کے لوگوں کے ساتھ آپ کو میل جول رکھنا پسند ہیں؟
جواب:میں اگر اپنی زات کی بات کروں تو مجھے بچے،بڑے خاص و عام سب سے محبت ہے،میں تو راستے سے گزروں تو چھوٹے بچے کو بھی سلام کرتا ہوں اور کسی کو یہ محسوس ہی نہیں ہونے دیا کہ میں جرنلسٹ یا لکھاری ہوں۔۔۔۔۔۔

سر جیسے کے ہر انسان کی لائف میں پاور,ویئکنیس ہوتی ہے تو آپ کے مضبوط ترین اور کمزور پہلو کون کون سے ہیں؟
جواب…..میرا مضبوط پہلو میری انا میری عزت نفس ہے،میں نے کبھی بھی اپنی آنا یا عزت نفس کا سودا نہیں کیا،اپنے اور اپنی عوام کے حقوق کے لیے ہر پلیٹ فارم پر آواز اٹھائی ہے،ظلم کے خلاف آواز اٹھانا میرا مضبوط پہلو ہے

کمزور پہلو:اگر سر عام کمزور پہلو بتا دیے تو مجھے تمام لوگ بلیک میل کریں گے کیونکہ میرا تعلق صحافت سے ہے اس لیے میرے کمزور پہلوؤں کو دیکھ کر مجھے ہر طرح سے نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے

کوئی ایسی شخصیت جس سے آپ بہت متاثر ہوں؟
جواب:میرا نام گمنام ہی رہنے دیجیے گا ویسے بتا دیتا ہوں کالج سطح پر پروفیسر اور استاد محترم نیاز حسین اعوان سے بہت متاثر ہوا تھا۔

شوق کیا ہیں آپ کے فری ٹائم کس کام میں اسپینڈ کرتے ہیں آپ؟
جواب: بس اردو ناول،افسانے اور دیگر ادب کی کتب پڑھنے کا شوق ہے اور فارغ وقت میں شام کے وقت  مجھے کرکٹ کھیلنا بہت پسند ہے اور کھیلتا بھی ہوں،اسلام آباد میں ایک ٹیم میں اوپننگ کرتا ہوں اور الحمدللہ کارکردگی بھی اچھی ہے

سر اب تھوڑا سی عنایت فرما کے محبت اور زندگی دو متضاد پہلو پر ساتھ ساتھ رہتے ہیں ۔ آپ ان پر بھی تھوڑی سی اپنے خیالات کی روشنی ڈال دیجئے…سر آپ کی نظر میں زندگی کیا ہے؟ جینا…… یا گزارلینا؟
جواب….. جی میرے نزدیک زندگی گزارنے سے زیادہ زندگی جینا اہم ہے زندگی کو دوسروں کے لئے جینا لوگوں کے کام آنا خدمتِ خلق کرنا یہ سب اہم ہے نہ کے زندگی گزار کے چلے جانا زندگی جینے کے لئے ہوتی ہے اپنے لئے نہیں دوسروں کی خوشی کے لئے جیا جائے…

زندگی میں اگر مشکلات آئیں آپ نے کس طرح فیس کیا؟
جواب… مشکلات ہر انسان کی زندگانی کا حصہ ہیں لیکن میں نے کبھی بھی مشکلات کو حاوی نہیں کیا بلکہ صبر ہمت تحمل و حوصلے سے مشکلات کا سامنا کیا الحمدللہ آج کامیاب ہوں

محبت کیا ہے آپ کی نظر میں کیا کہنا چاہیں گے عشق محبت جیسے جذبات کے بارے میں ؟
جواب…. محبت ایک بہت پاک و پاکیزہ جذبہ ہے جو انسان کو معبودِ حقیقی سے ملاتا ہے محبت ایک انمول تحفہ ہے جو بہت کم لوگوں کو عطا کیا جاتا ہے ایک دلکش احساس کا نام محبت ہے

کیا سب کی طرح آپ کی زندگی میں بھی کوئی ایسا شخص آیا جس نے آتے ہی آپ کی زندگی بدل دی؟
جواب….. جی بالکل مجھے بھی محبت ہوئی اور ابھی چل رہی ہے،میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ مجھے محبت کرنے والی اور نبھانے والی ملکہ سے پروردگار نے نوازا ہے،اگر میں اس کی یاد کو بیان کروں تو اس کی یاد دل میں شمع کی مانند روشن ہے جس سے میرے دل کا گوشہ گوشہ منور ہوجاتا ہے،ہمارے درمیان کبھی کبھی لڑائی بھی ہوجاتی ہے لیکن اس لڑائی کا اثر ہمارے رشتے پر کبھی نہیں پڑا،ہاں میں خوش نصیب ہوں کہ میرے دل کی ملکہ میری ہر بات آپ مانتی ہے اور وہ مجھ پر آنکھیں بند کر کے اعتبار کرتی ہے،اس معلوم ہے کہ میں کس طرح کا مرد ہوں،میرا وعدہ ہے اس سے کہ یہ عشق صرف اسی ایک سے ہوا ہے  چاہے میرا عشق حاصل ہو یا لاحصل ہمیشہ اسی جے نام کی ملکہ سے رہے گا،بس میں کبھی کبھی جذباتی ہوجاتا ہوں اور بہت کچھ غلط بھی کہہ دیتا ہوں لیکن آخر میں اپنے کیے ہوئے پر نادم،شرمندہ ہوکر اس سے معافی مانگ لیتا ہوں اور وہ اتنی اچھی ہے کہ مجھے معاف کر دیتی ہے،بس اسی وجہ سے اسی جے نام کہ ملکہ سے عشق تھا،اسی سے عشق ہے اور ہمیشہ جے ملکہ سے ہی رہے گا انشاء اللہ۔۔۔میں اپنی زندگی سے الحمدللہ  بےحد مطمئن ہوں کہ میں نے محبت کو آخری دم تک نبھا رہا ہوں۔۔۔۔

بہت بہت شکریہ سر آپ نے قیمتی وقت میں سے ہمیں ٹائم دیا اور اپنی ذاتی زندگی کے مطابق بتایا….. بہت اچھا لگا آپ سے انٹرویو لینا….. واسلام آپ کی میزبان۔۔۔ محترمہ رمل اقبال

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x