بابا بلھے شاہ کی پنجابی غزل۔ حصہ سوم

بابا بلھے شاہ کی غزل (حصہ سوم)۔

بابا بلھے شاہ کی پنجابی غزل
بابا بلھے شاہ کی پنجابی غزل

بابا بلھے شاہ کی پنجابی غزل کی اردو تفہیم (حصہ سوم)۔

 

6۔       ایتھے لکھاں عاشق پھردے نیں                              میں وی عاشق بنڑکے  کی کردا

مفہوم:          ادھر لاکھوں عاشق پھر رہے ہیں                 میں بھی عاشق بن کے کیا کرتا

تشریح:          اس شعر میں بابا بلھے شاہ  کہتے ہیں کہ یہا ں میں اکیلا نہیں ہوں بلکہ یہاں تو ہزار وں لاکھوں عاشق پھر رہے ہیں ۔ میں خود کو ان سے منفرداورالگ کیسے  سمجھ سکتا ہوں ۔ ان میں اور مجھ میں کیا فرق رہ جائے گا۔ لہذا میں بھی ان کی طرح عاشق بن کے کیا کرتا ۔ مجھے کیا فائدہ تھا کہ میں بھی ان ہی کی طرح کا ایک عاشق بن جاتا ۔

 

7۔       او جاندی واری پلٹیا نئیں                                        میں ہتھ وی ہلا کے کی کردا

مفہوم:          وہ جاتے ہوئے نہیں پلٹا                             میں بھی ہاتھ ہلا کے کیا کرتا

تشریح:          اس شعر میں بابا بلھے شاہ کہتے ہیں کہ میرا محبوب دم ِرخصت پلٹا ہی نہیں۔ اس نے مڑکر پلٹ کر ایک مرتبہ بھی نہیں دیکھا  کہ میں اس کو جاتے ہوئے اس کو ایک راہ میں سفر کرتے ہوئے دیکھے رہا ہوں ۔ میری نظریں مسلسل اس کی جانب ٹکی ہوئی ہیں۔ جب اس نے یہ سب کچھ پلٹ کر دیکھا ہی نہیں تو پھر ایسی صورت میں میں اس کو دم رخصت ہاتھ کے اشارے سے خدا حافظ کہہ کر کیا کرتا ۔ وہ تو یہ سب دیکھتا ہی نہیں کہ کوئی اس کے پیچھے اس کی حفاظت کی دعائیں کر رہا ہےاور اس کے لیے فکر مند ہے۔

تحریر:  ع حسین زیدی

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x