وفا کیا ہے؟ مرزا غالب

وفا کیا ہے؟ مرزا غالب

 

مرزا غالب کی غزل ” دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے” کے اشعار کی تفہیم و شرح

وفا کیا ہے؟ مرزا غالب
وفا کیا ہے؟ مرزا غالب

ہم کو ان سے وفا کی ہے امید

جو نہیں جانتے وفا کیا ہے

تشریح

محبوب ہمیشہ بے وفا ہی ہوتا ہے۔ مرزا غالب کا یہ شعر اسی المیے کو بیان کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ  عاشق ہمیشہ سے پوری طاقت لگا دیتا ہے، پوری جان  سے محبوب کو پانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ محبوب کے دیدار کے لیے اپنی جان داؤ پر لگا دیتا ہے، اور جہاں تک اس سے ممکن ہوتا ہے وہ محبوب کا وصال اور اس کی قربت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن محب کو محبوب  کبھی میسر نہیں آتا۔

دراصل محبوب تو وفا کے متعلق کچھ جانتا ہی نہیں، کہ وفا کیا ہے۔ اسے وفا اور محبت کا احساس تو تب ہو کہ جب اسے خود کبھی محبت ہوئی ہو۔ محبوب کو تو  محبت مکمل شکل و صورت میں ملتی ہے اس لیے اُسے  اِس محبت کی قدر ہی نہیں ہو تی ۔ اسے محبت، محبت کی شدت، بے چینی، بے سکونی اور اضطراب کا احساس اُس دن  ہو گا، جب اُسے خود کسی سے محبت  ہو گی۔ محبوب تو ابھی محبت اور وفا کی الف ب  سے بھی واقف نہیں ہوا۔

؎ ہم نے بے انتہا وفا کر  کے

بے وفاؤں سے انتقام لیا

 

(تحریر: ع حسین زیدی)

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں

اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x