پاکستان کے تین قومی ترانے

پاکستان کے تین قومی ترانے

حفیظ جالندھری کا لکھا ہوا شاہکار، پاکستان کا قومی ترانہ تو تقریباً ہر پاکستانی بچہ اسکول میں روزانہ کی بنیاد پر گنگناتا ہے۔ لیکن یہ ترانہ، پاکستان کا واحد قومی ترانہ نہیں  تھا۔  بلکہ  اس قومی ترانے کے علاوہ تقریباً چھے سو  (600) قومی ترانے اور بھی لکھے گئے تھے۔  لیکن مقابلے  کے بعد حفیظ جالندھری کا  لکھا ترانہ “پاک سر زمین” ہی با ضابطہ اور باقاعدہ طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے     قومی ترانے کے طور پر قبول کیا گیا۔ مزید معلومات کے لیے ہماری ویب سایئٹ ملاحظہ کیجیئے۔ Ilmu علموبابا

پاکستان کے تین قومی ترانے
پاکستان کے تین قومی ترانے

1948 میں جنوبی افریقہ  کی ایک ریاست نے نو زائیدہ مملکت پاکستان  کو قومی ترانے کی تخلیق کے لیے پانچ پانچ ہزار کے دو انعامات عطا کیے۔ جو کہ ترانے کے دھن ساز اور شاعر کو دیا جانے والا تحفہ تھا۔ جون 1948 میں حکومت نے قومی ترانے کا اشتہار جاری کیا اور دسمبر 1948 میں اس منصوبے کے لیے ایک قومی ترانہ کمیٹی کا قیام ہوا۔  قومی ترانے کی معیاری دھن اور بول کا انتخاب کرنا ، اس کمیٹی کی ذمہ داری تھی۔

ابتدا میں کمیٹی   ، ایک معیاری قومی ترانے کی دھن اور بول کا انتخاب نہ کر سکی۔ حتی کہ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی کمیٹی کسی فیصلہ پر نہ پہنچ سکی۔ 30 جنوری 1950 میں انڈونیشیا  کے صدر “سوکارنو” کے دورے پر قومی ترانہ نہ بجایا  جا سکا۔ اور اس کے بعد شاہ ایران کے متوقع دورے پر اس کی ضرورت اور بڑھ گئی ۔ اب اس قومی ترانہ کمیٹی کی فعالیت پر سوال اٹھنا شروع ہو گئے۔ قومی ترانہ کمیٹی کے سر براہ اور اس قوت کے وزیر برائے تعلیمی امور  فضل الرحمان صاحب نے کئی شعرا اور موسیقاروں سے قومی ترانے کا تقاضا کیا۔

“احمد غلام علی چھاگلہ” کی پیش کی گئی دھن کو پہلی مرتبہ یکم مارچ 1950 میں شاہ ایران کی آمد پر ، پاکستان بحریہ بینڈ کی جانب سے بجایا گیا تھا۔ اس کے بعد  3 مئی 1950 کو وزیر اعظم لیاقت علی خان کے دورہ امریکہ پر بھی یہی دھن  بجائی گئی۔   21 اگست 1950 کو حکومت پاکستان نے “احمد غلام علی چھاگلہ” کی پیش کی گئی دھن کو  پاکستان کے قومی ترانے کی دھن کے طور پر اپنا لیا۔  لیکن اس دھن کو اپنانے کا سرکاری حکم نامہ چار برس بعد 1954 میں جاری کیا گیا۔  1950 میں پاکستان کے قومی ترانے کی دھن تیار تھی، جو ہر تقریب کی زینت بنتی تھی۔ لیکن ابھی تک کوئی شاعر معیاری بول نہ دے سکا تھا۔  قومی ترانے کے بول ، کئی نامور شعرا نے دیئے، لیکن کسی کے بول بھی  اس مقابلے میں منتخب نہ ہو سکے تھے۔   تاہم ہم اس مقابلے میں  حفیظ جالندھری ، حکیم احمد شجاع  اور ذوالفقار علی بخاری کے لکھے گئے ترانے کو بالترتیب اول دوم اور سوم  درجات حاصل ہوئے۔

national anthems of Pakistan
national anthems of Pakistan

بالآخر  1954 میں حفیظ جالندھری کے لکھا ترانہ، “پاک سر زمین”  ،احمد غلام علی چھاگلہ کی دھن کے ساتھ،  پاکستان کے قومی ترانے کے طور پر اپنا لیا گیا۔  یہ قومی ترانہ  13 اگست 1954 کو ریڈیو پاکستان سے ، حفیظ جالندھری کی آواز میں نشر کیا گیا۔ اس کے بعد   16 اگست کو  وزارت کی جانب سے قومی ترانے کا باقاعدہ حکم نامہ جاری ہوا۔ اس قومی ترانے کو احمد رشدی، کوکب جہاں، رشیدہ بیگم، نجم آرا، نسیمہ شاہین، زوار حسین، اختر عباس، غلام دستگیرم ، انور ظہیر، اور اختر وصی علی کی آواز میں نشر کیا جانے لگا۔

تحریر : ع حسین زیدی

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x