افسانوی مجموعہ “گونجتی سرگوشیاں  ” ۔  محمد تیمور خان

افسانوی مجموعہ “گونجتی سرگوشیاں  ” ۔  محمد تیمور خان

افسانوی مجموعے”گونجتی سرگوشیاں” میں  سات جدید  افسانہ نگاروں کے افسانے شامل ہیں۔  اس کے افسانوں میں سماجی مسائل، بے جوڑ کم عمر شادیوں اور بچوں پر تشدد   خواتین کے احساسات وجذبات،  عورتوں کی بے بسی اور مظلومیت، محرومیوں  اور انسوں وکرب اور سماجی نا ہموری و عدم مساوات کو موضوع بنایا گیا ہے۔ مزید معلومات کے لیے ملاحظہ فرمایئے ہماری ویب سایٹ Ilmu علموبابا

افسانوی مجموعہ "گونجتی سرگوشیاں  " ۔  محمد تیمور خان
افسانوی مجموعہ “گونجتی سرگوشیاں  ” ۔  محمد تیمور خان

افسانہ نگار ابصار فاطمہ نے افسانہ کنوار دلہن میں ایک  اٹھارہ سالہ لڑکی کے  ایک پچاس سالے بڈھے کے ساتھ شادی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔اس طرح کے مسائل ہمارے معاشرے میں اکثر پائے جاتے ہیں    ۔
پولیس والوں نے سب سے پہلے نوٹو کا ہار پہنے پچاس سالہ شخص کو گھیرے میں لے لیا اور ساتھ ہی اس کی بغل میں بھیٹے مولوی کو بھی۔  اڑے کنوار کا تھے؟ (دلہن کہاں ہے)  بچی کہاں ہے جواب نہ ملنے پر ایس ایچ او نے دوبارہ پوچھا    سائیں یہ اٹھارہ سال سے بڑی ہے اور ہم صرف منگنی کررہے تھے، بچی کی مرضی سے۔ایک تیز طراز دکھنے والی ذرا بھاری جسامت کی عورت نے گوٹے کناری والے لباس میں موجود منحنی سے وجود کو اپنے پیچھے چھپانے کی ناکام کوشش کی۔

افسانہ مقام میں  کم سن بچوں کو تشدد کے بعد قتل کرنے والوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔ فاطمہ عثمان کے افسانوں میں گھریلو الجھنوں اور ازدواجی مسائل کو بیان کیا گیا ہے  افسانہ اجالوں لا اندھیرا میں ایک ایسے شخص کی طرف اشارہ ہے جو جو اپنے گھریلو فرائض سے غافل اپنی بیوی کو تنہا چھوڑ کر کئی سالوں تک گھر سے باہر رہتا ہے اس کو اپنے گھر کی کوئی فکر ہی نہیں۔

معافیہ شیخ اپنے افسانوں میں  علامتی پیراے میں خواتین کے لیے آواز بلند کرتی دیکھائی دیتی ہیں،  افسانہ تکون میں قید لڑکی میں لڑکی کو تتلی کی مانند قرار دیتی ہیں جس کو لڑکا اپنے جال میں پھنسا کر شادی کرلیتا ہے اور لڑکی اس کی خاطر اپنے گھر والوں سے لڑتی ہے اور شادی لے بعد ایک قسم کی وہ تکون میں قید ہو جاتی ہے جہاں اس کے اذیت کے سوا کچھ نہیں ملتا بلاآخر وہ اس تکون سے آزادی حاصل کرنا چاہتی  ہے۔

افسانہ گوزہ گر کا گلدان  میں یہ بتاتی ہیں کہ والدین اپنی بیٹیوں کو گلدستہ کی طرح سجا کر رکھتے ہیں اور شادی کے بعد جب ان کی جگہ بدل دی جاتی ہے اور اس کے بعد وہاں وہ ایک مدت گزار کربھی وہ گھر اس کے لیے اجنبی ہوتا ہے اس پر ظلم وستم کے بعد وہ گلدستہ ٹوٹ جاتا ہے  ۔

سمیرا ناز کے افسانوں میں  گھریلو الجھنوں اور مسائل کو بیان کیا گیا ہے۔

(تحریر :محمد تیمور خان  ایم فل اسکالر اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد)

 

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ Ilmu علموبابا

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x