اردو غزل کی روایت

اردو غزل کی روایت اور تاریخ

غزل ادب کی جمالیاتی صنف کا نام نہیں ہے بلکہ غزل تاریخ ،روایت ،زبان ، ادب ،اور جمالیات کے ایک ارتقا کا نام ہے۔ جس میں ایشیا کی بہت سی تہذیبوں کی جمالیات ، ترقی اور ارتقا کے عمل سے گزر کر موجودہ قالب میں ڈھلی۔غزل کو بہت سے لوگ  اب روایت سے جڑے رہنے کی کڑی شمار کرتے ہیں۔  یہ بات قابل قبول ہے کہ غزل دیگر اصناف ادب کے مقابلے میں  روایت سے زیادہ جڑی ہوئی ہے ۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں بھی بے شمار تبدیلیاں آئی ہیں ۔

اردو غزل کی روایت
اردو غزل کی روایت

ایران سے یہ صنف اپنی خاص پہچان اور مزاج لے کر ہندوستان کی سرحد میں داخل ہوئی۔ ولی دکنی  کی اردو غزل،  دکھنی ادب ، مقامی الفاظ  اور ہندوستانی گیتوں کے اثرات رکھنے والی شاعری تھی۔ایہام گو  شعرا نے اسے ذومعنی آہنگ عطا کیا ۔سادہ گوئی اور اصلاح زبان کی تحریک چلی تو اس کی زبان قدرے سادہ ہوئی۔

غزل کا عہد زریں، میر تقی میرؔ، مرزا رفیع سودا ؔاور  میر دردؔ جیسے شعرا کی  شاعری کے منفرد مزاجوں سے بھر  گیا۔ دردؔ نے تصوف کے مسائل کو حقیقی اور مجازی عشق کے افتراق سے غزل میں پیش کیا۔  میرؔ نے دکھ ، درد اور اداسی کے احساس کو دلی کی جامع مسجد کی سیڑھیوں کی زبان میں رچا بسا کر پیش کیا۔ سوداؔ کے ہاں  درد اور نشاط کا امتزاج غز ل کو ایک الگ ہی مقام پر لے گیا۔

دبستان دہلی اور لکھنؤ  کی طرز ہائے شاعری نے غزل میں دو مختلف علاقوں کی روایت، مزاج ، تہذیب اور انداز کو جگہ دی۔ انگریزوں کی آمد کے بعد اس کے مزاج میں درد اور تلخی کچھ اور بڑھی جسے بہادر شاہ ظفر ؔکی غزلوں میں محسوس کیا جا سکتا ہے ۔پھر حسرت ؔموہانی  کا رومان اور اقبال کا فلسفہ بھی غزل کا حصہ بنے ۔ اسی دوران انگریزی اصناف کے زیر اثر ، اردو غزل کو فکر سے دوری کی مہر لگا کر نظر انداز کیا جانے لگا۔

ترقی پسند جب اپنے مسائل کو ادب میں لائے ، تو “ادب برائے ادب”  اور “ادب برائے زندگی”  کی نئی بحث چھڑ گئی، جس سے دیگر اصناف کی طرح غزل  بھی متاثر ہوئی۔  اور اردو غزل کی وہ ترقی پسند صورت سامنے آئی جو فیض احمد فیضؔ کے یہاں  ملتی ہے۔  اس کے بعدتقسیم ہند کا  واقعہ پیش آیا جس نے ادب کو اک نئے  انداز میں متاثر کیا ۔ اور اس کے اثرات تماماضناف ادب اور شعرا کے مزاجوں میں بھی نظر آئے۔

بیسویں صدی کے تقریبا آخری حصے میں غزل کا مقابلہ دیگر اصناف کے ساتھ مزید بڑھ گیا کیونکہ جدید اصناف ادب  سیلاب کی صورت میں درآمد اور تخلیق کی جا رہی تھیں۔ اردو غزل اس مقابلے میں اپنے مزاج میں بھی تبدیلی لا رہی تھی کہ اپنے روایتی طرز کے ساتھ غزل میں فکری پہلو کا اضافہ بڑی تعداد میں ہو رہا تھا ۔ اور اب اس میں جمالیات سے زیادہ فکری مسائل کو گردانا جانے لگا۔ یہی جدید طرز، جدید غزل  کو نئی پہچان  سے متعارف کروا رہا تھا۔

جس میں سادگی،  روایت کے سلسلے اور فکری موضوعات کی یکجائی تھی۔  جدید اردو غزل کو اب اس کی جمالیات کے ساتھ ، اس میں شامل فکری مسائل اور مباحث سے بھی پہچانا اور پرکھا جانے لگا ۔  کیونکہ یہی مسائل اور موضوعات اب شاعر کی شاعری اور اس کے خاص مقام و معیار کا تعین کرنے کا پیمانہ ہو گئے ہیں۔

(تحریر: ع حسین زیدی)

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں

اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x