امید بہار رکھ۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال

امید بہار رکھ۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال

علامہ اقبال کی نظم “پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ” کی تفہیم و شرح

امید بہار رکھ۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال
امید بہار رکھ۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال

شعر

شاخِ بُریدہ سے سبق اندوز ہو کہ تو

نا آشنا ہے قاعدۂ روز گار سے

تشریح

            نظم کے سابقہ اشعار میں جہاں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال  درخت سے ٹوٹی ہوئی شاخ کو ہونے والے نقصانات  بیان کیے  ہیں وہیں  نوجوان مسلم کو اس کے وطن کے حالات سے بھی آگاہ کیا ہے۔  علامہ اقبال کہتے ہیں کہ  اے نوجوان مسلم! تو اس ٹوٹی ہوئی شاخ سے سبق سیکھ اور عبرت حاصل کر ۔ یہ ٹوٹی ہوئی شاخ اپنی اصل سے جدا ہو کر ناکارہ ہو جاتی ہے اور اس کے بعد اس میں زندگی کے بھی مزید کوئی آثار باقی نہیں رہتے۔
اے نوجوان مسلم! تو اپنے ملک کے ساتھ الگ ہونے کا خیال بھی ذہن میں نہ لانا۔ تجھے ابھی اس دنیا کے نظام اور اس میں پلنے والے فتنوں کا علم نہیں ہے۔  تو اس دنیا کے بحرانوں بھرے نظام سے نا واقف ہے۔ اگر تو تنِ تنہا اس دنیا  کے سفر پر چلا گیا تو تیری مثال بھی اس شاخِ بریدہ جیسی ہو جائے گی۔

شعر

ملت کے ساتھ رابطۂ استوار رکھ

پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ

تشریح

            نظم کے آخری شعر میں علامہ اقبال پوری نظم کا نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ  اے نوجوان مسلم ! یہ ملت ، یہ قوم ، یہ مملکت تیری اپنی ہے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی تیرا اپنا نہیں ہے۔ کوئی بھی مشکل وقت میں خلوص کے ساتھ  تیری مدد نہیں کرے  گا۔ اگر تجھے اس دنیا میں  اچھی اور کامیاب زندگی جینی ہے تو پھر ، تُو اپنی ملت کے ساتھ رابطے کو قائم مضبوط اور مستحکم رکھ۔ قوم کی مشکلوں میں قوم کی مدد کر، تو تیری مشکل میں  قوم تیری مدد کو آئے گی۔
ابھی حالات سخت اور مشکل ہیں ، خزاں کا دور چل رہا ہے، بحران اور تنزلی نے تجھے اور تیری قوم کو گھیرا ہوا ہے، لیکن اُس وقت کا انتظار کر کہ جب بہار، خوشیاں اور ترقی دوبارہ تیری قوم کی دہلیز پر آ کر بیٹھے گی۔ تیری قوم پر مشکل وقت ہے، تو تُو اس کی مدد کر، اچھے وقتوں میں اس پر آنے والا پھل  اور اس کی ترقی سے تُو نے ہی فائدہ اٹھانا ہے۔ تب اور کسی کو کوئی فائدہ وہ نہ ہو لیکن تجھے ضرور ہو گا۔

وہی ہے صاحب امروز جس نے اپنی ہمت سے

زمانے کے سمندر سے نکالا گوہر فردا

            لیکن اگر تُو اس حالت میں قوم کو تڑپتے ہوئے چھوڑ دیتا ہے ، تو یاد رکھ کہ اس کے  بعد قوم کبھی بھی تجھے قبول نہیں کرے گی۔ پس اے نوجوان مسلم!  اپنی ملت کے ساتھ رابطہ مضبوط بنا،  اپنی اصل ، اپنی جڑ اور اپنے درخت کے ساتھ منسلک رہ اور بہار کے آنے کا انتظار کر ۔

؎            فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں

موج ہے دریا میں بیرون دریا کچھ نہیں

بلاشبہ یہ وقت بھی گزر جانے والا ہے۔

امید بہار رکھ۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال

(تحریر: ع حسین زیدی)

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں

اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

Follow us on

4 3 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x