بلوچستان میں اردو شاعری اور محسن چنگیزی

بلوچستان میں اردو شاعری اور محسن چنگیزی

بلوچستان میں اردو شاعری کی تاریخ مختصر ہے۔پچھلی دو صدیوں میں اگر دیکھا جائے تو شعراء کی تعداد کم ہے مگر اب رفتہ رفتہ اردو شاعری کا رجحان  بڑھتا جارہا ہے۔دراصل وہاں مقامی زبانیں ہی بولی جاتی ہیں اردو تو بس لنگوا فرانکا کی حیثیت رکھتی ہے۔

بلوچستان میں اردو شاعری
بلوچستان میں اردو شاعری

مگر ایسی فضا میں بھی بلوچستان کی مٹی نے ایسے شعراء پیدا کئے جو اردو ادب کی زینت بنے ہوئے ہیں۔جن میں ملا محمد حسن،زیب مگسی،عابد شاہ عابد،سردار محمد یوسف،گل خان نصیر ،عبدالرحمن غور،عطا شاد،سعید گوہر،آغا محمد ناصر، بیرم غوری ،عرفان الحق صائم ،صدف چنگیزی ہیں۔

“۱۹۷۱ کے بعد بلوچستان کی اردو شاعری میں ایک انقلابی موڑ آیا ،جدید موضوعات ،اسالیب ،اور تجربات نے اس دور کی شاعری کو بلاشبہ مقبولیت بخشی”۔

بیسویں صدی کے آخر اور اکیسویں صدی کے آغاز میں ایسی شخصیات ابھریں کہ جن کا مسئلہ براہ راست ادب اور شاعری تھا۔اسی دور میں اردو ادب اور شاعر ی کو فروغ ملا۔ظفر ہدفؔ ،دانیال طریرؔ ،مبارک صابرؔ ،مصطفی شاہدؔ ،طالب حسین طالبؔ ،لیاقت عاجزؔ ،علی بابا تاجؔ ،اور بالخصوص محسن ؔ چنگیزی اہم نام ہیں۔ ان اصحاب  نے اردو ادب کے آنگن میں نئے نئے پھول اُگائے جن کی خوشبو سے لوگ تا ہنوز محظوظ ہورہے ہیں۔

ع         اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے

جس طرح تاریخ میں یہ واقعہ ملتا ہے کہ ایک مشاعرے میں  نامور اساتذہ تشریف فرما تھے کسی نوجوان شاعر نے جب اس مصرع پہ گرہ لگا کرمطلع مکمل کیاتو داد و تحسین کاشور اٹھنے کے بعد مشاعرہ ایک طرح سے ختم ہوا۔اسی واقعے کو مدِنظر رکھتے ہوئے محسن ؔ بھوپالی لکھتے ہیں کہ یہ واقعہ تو ہم نے اس سے پہلے پڑھا تھا مگر اس کا عملی مظاہرہ عالمی مشاعرے 2001ء  میں دیکھنے کو ملاجب ہزاروں کی تعداد میں سامعین موجود تھے اندرونِ ملک کے شعراء کے ساتھ ساتھ بھارت،امریکہ ،مشرقِ وسطی سے مہمان شعراء تشریف فرما تھے۔پینتالیس سینئر اور نوجوان شعراء موجود تھے ۔مشاعرہ جاری تھا ۔بہت سے شعراء کلام سنا چکے تھے مگر پھر بھی مشاعرے کی فضا میں خفتگی موجود  تھی ۔ایسے میں محسنؔ چنگیزی کو دعوتِ سخن دی گئی جو کوئٹہ سے تشریف لائے  تھے ۔محسن ؔچنگیزی نے اپنے کلام کی ابتدا اس مطلع سے کی:

کس کرب میں ہجرت کی سزا کاٹ رہے ہیں
مٹی سے بغاوت کی سزا کاٹ   رہے  ہیں

 

مطلع کا ادا ہونا تھا کہ سامعین کی داد سے خامشی کا سکوت ٹوٹا۔اسی طرح جب تک محسن ؔ چنگیزی اشعار سناتے رہے داد کے ڈونگرے برستے رہے۔یہ کہنا ہرگز غلط نہیں ہوگا کہ محسن ؔ چنگیزی نے اس رات مشاعرہ لوٹ لیا۔اس کا تحریری ثبوت آئندہ ہفتے کراچی سے شائع ہونے والے بیشتر قومی اخبارات میں چھپنے والی مشاعرے کی روداد میں محسن ؔ چنگیزی کے اس مشاعرہ لوٹنے والی خبر کو نمایاں طور پر دیا گیا۔

محسن ؔ کا پہلا شعر ہی ایسا تھا کہ پوری محفل کو لپیٹ کے اپنی طرف کھینچا۔اگر  دیکھا جائے تو شعر اپنی جگہ مکمل ہے لیکن ایسا اچھوتا شعر نہیں جس سے پوری محفل کو سِحر میں لے لیا جائے،محسن ؔ  چنگیزی کے ہاں اس سے کافی اچھے اشعار موجود ہیں۔لیکن اگر دیکھا جائے تو اس کی مقبولیت کی وجہ ہجرت کا کرب ،مٹی سے بغاوت ،اس جیسا خیال موجود ہےاور وہ بھی کرا چی شہر میں ان لوگوں کے درمیان جو ہجرت کے کرب سے واقف ہیں ۔ لبِ لباب یہ شعر جتنا کراچی والوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے اتنا  اہم پنجاب اور دیگر علاقوں کے لیے نہیں۔
غزل کی جو روایت چلی آرہی تھی رفتہ رفتہ  اس میں زبان و بیان ،موضوعات ،کلیشے،وغیرہ بدلنے لگے۔جدید یا نئی شاعری پہ بحث کرنے کے بجائے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ محسنؔ چنگیزی کس حد تک نیا شاعر ہے۔
میں سمجھتا ہو ں کہ نئی شاعری میں فرد کی اپنی ذات اہم ہوتی ہے،وہ ہر طرح کی رکاوٹوں کو ہٹا دینا چاہتا ہے ۔اپنی انفرادیت کو برقرار رکھنے میں کوشاں رہتا  ہے چاہے فن میں ہو یا شخصیت ۔محسنؔ چنگیزی کے ہاں  یہ رویہ  موجود ہے۔ وہ   آہوئے تیر خوردہ کی طرح بے سہارا ہے  اور اس  کی شخصیت میں  ناآسودگی دکھائی دیتی  ہے۔یعنی وہ ہیجان کی فضا میں مسرور رہتا ہے حد درجے تک محتاط اور حساس ہوتا ہے۔اس نے اس  قدر مصیبتیں  جھیلی ہیں کہ ساکت  رہتے ہوئے بھی آفت ٹوٹ پڑنے کا گمان ہوتا ہے

(تحریر : اکبر انجم)

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

0 0 votes
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
Ilmu علمو
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x