سوانح نگاری کا فن

سوانح نگاری کا فن

مانا کہ نوعیت کے اعتبار سے سوانح تاریخی دستاویز ہے، مگر اس کی حیثیت ادب پارے کی ہوتی ہے۔ ایسا کیوں؟ مزید معلومات کے لیے ہماری ویب سائٹ ملاحظہ فرماتے رہیے۔ Ilmu علموبابا

سوانح نگاری کا فن Sawaneh Nigari ka Fun (Art of Biography)
سوانح نگاری کا فن Sawaneh Nigari ka Fun (Art of Biography)

سوانح کو ادبی اصناف میں شامل تو ضرور کیا جاتا ہے لیکن یہ “غیر افسانوی نثر” کا حصہ ہے۔ خطوط کی طرح یہ صنف بھی اپنے اسلوب کے ذریعے ادب میں شامل کی گئی۔ نیز جس طرح خطوط میں “علمی و ادبی مسائل” کے ذکر  اور دلکش انداز بیان سے خط ، ادبی ہو جاتا ہے، بالکل اسی طرح سوانح میں موجود شخصیت کا علمی و ادبی مقام، اس کے کارنامے اور ان تمام کا انداز بیان ، اسے ادب کا حصہ بنا دیتا ہے۔ مثلاً حیات جاوید میں سر سید کا علمی و ادبی کام (تبین الکلام، سائنٹیفیک سوسائٹی، تہذیب الاخلاق) اپنے اندر ادب کی تاریخ سمیٹے ہوئے ہے۔ اسی طرح یادگار غالب بھی غالب شناسی کا ایک اور ناقابل فراموش سنگ میل ہے۔

اس کے علاوہ جہاں تک سوانح کے اسلوب کی بات ہے تو بحیثیت صنف ادب، اس کا اسلوب دیگر اصناف سے مختلف ہے۔ خاکہ ، آپ بیتی، سفرنامے ، رپورتاژ وغیرہ جہاں قدرے مختلف اسلوب رکھتی ہیں اور حسنِ لفاظی کی جابجا دعوت دیئے جاتی ہیں وہاں سوانح اپنی سنجیدگی، متانت اور سادگی کی دلفریبی و دلکشی کو ظاہر کرتی ہے۔ سوانح میں سادگی ، سچائی، سلاست اور طوالت باقی تمام اصناف ادب سے نوعیت میں مختلف ہے اور یہی نوعیت سوانح کو ایک الگ ادبی صنف “سوانح” کی شناخت ہے۔

سوانح نگاری ایک مشکل فن ہے جس میں لکھاری کو نہایت محتاط انداز  میں اپنی مہارت سے کام لینا پڑتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سوانح لکھنا ، ناول یا افسانہ لکھنے سے بڑا اور مشکل کام ہوتا ہے۔ سوانح نگار کو سب سے پہلے  شخصیت کا انتخاب کرنا پڑتا ہے جو کہ اپنے آپ میں  ایک بہت مشکل، پیچیدہ اور بڑا کام ہے۔ صاحبِ سوانح کے متعلق یہ امر بھی زیرِ نظر رکھنا ضروری ہے  کہ آیا وہ شخصیت اس قابل ہے کہ دوسروں کے سامنے اسے پیش کیا جا سکے۔ یا اس شخص نے اپنی زندگی میں ایسے کارنامے سر انجام دیئے جسے دوسرے جاننا چاہتے ہوں، یا وہ لوگوں کے لیے دلچسپی کا سامان ہوں وغیرہ وغیرہ۔ پھر یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ کہیں صاحبِ سوانح متنازعہ شخصیت تو نہیں۔

اگر ہو تو اس کی زندگی میں بہت ہی قلیل تعداد میں لوگ دلچسپی لیں گے جنہیں اس کی سوانح سے کوئی غرض ہو۔ اس لیے ہیرو (کسی قوم  کی پسندیدہ شخصیت) کا چناؤ احتیاط سے کیا جاتا ہے، تا کہ لوگوں کی توجہ بھی حاصل کی جا سکے۔

دوسری اہم بات صاحب سوانح کی زندگی سے آگہی ہے۔ سوانح نگار کا صاحب سوانح کی زندگی ے تمام پہلوؤں سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔ اپنے ہیرو کی تنہائی ، مجلسی شخصیت، غصہ، مزاح، عیوب و محاسن وغیرہ کی مکمل معلومات رکھتا ہو۔ اگر صاحب سوانح اسی کے دور کا ہے تو اس سے اچھی طرح واقف اور آگاہ ہو اور اگر کسی اور دور کا ہے تو اس کے متعلق  تمام معلومات اکٹھی کرے۔ خواد اچھی طرح چھان بین اور تحقیقی سے مواد حاصل کرے ۔ مستند ذرائع سے مواد حاصل کرنا بھی نہایت ضروری امر ہے۔

کہا جاتا ہے کہ وہ شخص دنیا کا بہترین انسان ہے، جو کبھی جھوٹ نہیں بولتا، چوری نہیں کرتا، برائی کی طرف راغب نہیں ہوتا، لوگوں کے متعلق ہمیشہ اچھا سوچتا ہے، اور دنیا میں ایسا شخص پایا بھی نہیں جاتا۔ چیزوں کو چھپانا ۔ غلط بیانی کرنا اور تعصب رکھنا انسانی فطرت ہے۔ سوانح نگار کے لیے یہ ایک بہت بڑا امتحان ہوتا ہے کہ وہ اس انسانی فطرت کے خلاف کچھ کر سکے۔ سوانح لکھتے ہوئے اسے حد درجہ دیانت دار بننا پڑتا ہے۔ صاحب سوانح کے عیوب کو بھی سامنے رکھنا پڑتا ہے اور محاسن بھی غیر جانب داری اور بغیر کسی مبالغے کے بیان کرنے ہوتے ہیں۔ اگر مصنف جانب دار ہو تو اس کی لکھی ہوئی سوانح کبھی کام یاب نہیں ہو سکتی۔

ان تمام تحقیقی عوامل سے گزر کر اب سوانح نگار کے ادیب ہونے کا امتحان شروع ہو تا ہے۔ چوں کہ سوانح نگار صاحب سوانح کی تمام زندگی یا زندگی کے اہم ترین واقعات کا حال قلم بند کر رہا ہوتا ہے، اس لیے اس کو خاص احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے۔ ضخامت کا توڑ اس کی زبان کی دلکشی پر انحصار کرتا ہے۔ عموماً ضخیم کتابیں قارئین کی اکتاہٹ کا باعث بنتی ہیں لیکن دلکش انداز بیان قاری کو سوانح کے اندر محو رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ پھر زبان و بیان کی سادگی اور ابلاغ بھی ضروری ہے، کیوں کہ سوانح نگار کا اصل مقصد زندگی کے حالات سے آگہی دینا ہوتا ہے، نہ کہ اپنی علمیت چھاڑنا۔

زبان کی سادگی کے ساتھ اختصار و جامعیت بھی ضروری ہے مگر اختصار  اس قدر نہ ہو کہ بلاغت کا عمل رک جائے اور ابہام پیدا ہو جائے۔ باقی سوانح نگار اپنی بساط کے مطابق تشبیہ، استعارے، کنایے، مجاز اور دیگر صنعتوں مہارتوں کا استعمال کرتے ہوئے زبان میں چاشنی پیدا کرتا ہے۔ مگر یہ چاشنی ثانوی حیثیت رکھتی ہے۔ یہی نہ ہو کہ اسی چاشنی پر وہ ساری توجہ مرکوز رکھے اور سوانح کے بنیادی عناصر کو بھول جائے۔

(تحریر: ع حسین زیدی)

We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)

اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں


اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔  تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔

اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر  معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔

 

Follow us on

4 1 vote
Article Rating
Subscribe
Notify of
guest
1 Comment
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments
Mahak
Mahak
1 year ago

مواد اچھا تھا ،لیکن اور بہتر ہوگا کہ الگ الگ
مصنفین کے سوانح کی مثال بھی دیں
شکریہ۔۔🌼

Ilmu علمو
1
0
Would love your thoughts, please comment.x
()
x